سائنسدانوں نے مریخ پر پانی کا ایک ذخیرہ دریافت کیا ہے جو اس سرخ سیارے کی پتھریلی بیرونی پرت کے نیچے گہرائی میں موجود ہے۔
![ناسا، مریخ](https://ichef.bbci.co.uk/news/raw/cpsprodpb/6ad5/live/d10bc640-5945-11ef-8f0f-0577398c3339.jpg)
سائنسدانوں نے مریخ پر مائع حالت میں پانی کا ایک ذخیرہ دریافت کیا ہے جو اس سرخ سیارے کی پتھریلی بیرونی پرت کے نیچے گہرائی میں موجود ہے۔
امریکی خلائی ادارے ناسا کے مارس انسائٹ لینڈر کے ڈیٹا کے ایک نئے تجزیے سے یہ بات سامنے آئی ہے۔
یہ لینڈر سنہ 2018 میں مریخ کی سرزمین پر اترا تھا۔
لینڈر کے ساتھ زلزلہ ناپنے والا آلہ سیسمومیٹر بھی بھیجا گيا تھا جس نے مریخ پر چار سال کے دوران ارتعاش یا زلزلوں کو ریکارڈ کیا۔
ان زلزلوں اور سیارے کی حرکت کا تجزیہ کرنے سے پتا چلا کہ اس کی پرت کے نیچے پانی موجود ہے۔
مریخ کے قطبوں پر پانی اپنی منجمد شکل میں موجود ہے اور فضا میں بخارات کے شواہد ہیں لیکن یہ پہلی بار ہے کہ اس سیارے کی سرزمین پر پانی کے مائع شکل میں موجود ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
یہ نتائج نیشنل اکیڈمی آف سائنسز کی پروسیڈنگز میں شائع کیے گئے ہیں۔
انسائٹ کا سائنسی مشن دسمبر سنہ 2022 میں ختم ہوا اور اس دوران لینڈر نے چار سال تک خاموشی سے ’مریخ کی نبض‘ پر اپنی انگلی رکھی۔
![مریخ، پانی](https://ichef.bbci.co.uk/news/raw/cpsprodpb/0ec0/live/16da9020-5946-11ef-b2d2-cdb23d5d7c5b.jpg)
واضح رہے کہ ان چار سال کے دوران اس مشن نے 1,319 سے زیادہ زلزلے ریکارڈ کیے۔
زلزلے کی لہریں کتنی تیزی سے سفر کرتی ہیں، اس کی پیمائش کر کے سائنسدانوں نے یہ معلوم کیا کہ ان کے کس مواد سے گزرنے کا زیادہ امکان ہے۔
برکلے کی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے اور اس تحقیق میں شامل پروفیسر مائیکل منگا نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ دراصل وہی تکنیکیں ہیں جو ہم زمین پر پانی کی تلاش یا تیل اور گیس کی تلاش کے لیے استعمال کرتے ہیں۔‘
تجزیے سے پتا چلا کہ مریخ کی پرت میں تقریباً 10 سے 20 کلومیٹر کی گہرائی میں پانی کے ذخائر ہیں۔
سین ڈیاگو کے سکرپس انسٹیٹیوٹ آف اوشینوگرافی سے تعلق رکھنے والے محقق ڈاکٹر واشن رائٹ نے کہا کہ ’آب و ہوا، سطح اور اندرونی حصے کے ارتقا کو سمجھنے کے لیے مریخ کے پانی کے چکر کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔‘
پروفیسر منگا نے مزید کہا کہ پانی ’کسی سیارے کے ارتقا کی تشکیل میں سب سے اہم ہے۔‘ انھوں نے کہا کہ یہ دریافت ایک بڑے سوال کا جواب دیتی ہے کہ ’مریخ کا سارا پانی کہاں گیا؟‘
مریخ کی سطح پر اس کے چینلز اور لہروں پر مطالعہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ قدیم زمانے میں سیارے پر دریا اور جھیلیں تھیں لیکن تین ارب سال سے وہ ریگستان بنا ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
مریخ کی سطح پر دریا کے وجود کے شواہد ہیں لیکن یہ اربوں سال سے ریگستان ہےپروفیسر منگا کہتے ہیں کہ یہاں ہماری زمین پر ’زیادہ تر پانی زیر زمین ہے تو مریخ پر بھی ایسا نہ ہونے کی کوئی وجہ نہیں۔‘
خیال رہے کہ انسائٹ مشن اپنے پیروں کے نیچے والی پرت سے براہ راست ریکارڈ کرنے کے قابل تھا۔ ایسے میں محققین کو توقع ہے کہ پورے سیارے میں اسی طرح کے اور بھی پانی کے ذخائر ہوں گے۔
اگر ایسا ہے تو ان کے اندازوں کے مطابق مریخ پر اتنا مائع پانی موجود ہے کہ پوری سطح پر نصف میل چوڑی پانی کی ایک تہہ بن سکے۔
بہرحال انھوں نے یہ بھی بتایا کہ مریخ کے زمینی پانی کا محل وقوع ان ارب پتیوں کے لیے اچھی خبر نہیں، جو مریخ پر آبادی بسانے کے منصوبوں میں شامل ہو سکتے ہیں۔
پروفیسر منگا نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ پانی 10-20 کلومیٹر کی گہرائی میں پرت کے نيچے چھپا ہوا ہے۔‘
انھوں نے بی بی سی نیوز کو بتایا کہ ’مریخ پر 10 کلومیٹر گہرا سوراخ کرنا تو (ایلون) مسک کے لیے بھی مشکل ہو گا۔‘
یہ دریافت مریخ پر زندگی کے شواہد کے لیے جاری تلاش میں ایک اور ہدف کی طرف اشارہ کر سکتی ہے۔
پروفیسر منگا نے کہا کہ ’مائع پانی کے بغیر آپ زندگی کا تصور نہیں کر سکتے۔ لہذا اگر مریخ پر رہنے کے قابل ماحول ہے تو (اس دریافت کے بعد پتا چلتا ہے کہ) وہ زمین کے اندر گہرائی میں ہو گا۔‘