اولمپکس میں 100 گرام اضافی وزن کا معاملہ: انڈین پہلوان وینیش پھوگاٹ کی چاندی کا تمغہ دیے جانے کی درخواست مسترد

دا کورٹ آف آربٹریشن فار سپورٹس (کھیلوں کی ثالثی عدالت) نے انڈین پہلوان وینیش پھوگاٹ کی پیرس اولمپکس سے نااہلی پر مشترکہ طور پر چاندی کا تمغہ دیے جانے کی اپیل کو مسترد کر دیا ہے۔
ونیش پھوگاٹ
Getty Images
وینیش پھوگاٹ نے اپنے ڈسکوالیفائی ہونے کے فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی کہ انھیں کم از کم چاندی کا تمغہ دیا جانا چاہیے

دا کورٹ آف آربٹریشن فار سپورٹس (کھیلوں کی ثالثی عدالت) نے انڈین پہلوان وینیش پھوگاٹ کی پیرس اولمپکس سے نااہلی پر مشترکہ طور پر چاندی کا تمغہ دیے جانے کی اپیل کو مسترد کر دیا ہے۔

گذشتہ ہفتے وینیش پھوگاٹ 50 کلو گرام کی کیٹیگری کے اولمپک فائنل میں پہنچنے والی پہلی انڈین خاتون پہلوان بن گئی تھیں، لیکن فائنل کی صبح انھیں مقررہ حد سے 100 گرام وزن زیادہ ہونے کی بنیاد پر نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔

وینیش نے پیرس اولمپکس میں نااہلی کے بعد اس کھیل کو ہمیشہ کے لیے الوداع کہہ دیا تھا اور انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی (آئی او سی) اور یونائیٹڈ ورلڈ ریسلنگ کے نااہلی کے فیصلے کو دا کورٹ آف آربٹریشن فار سپورٹس میں چیلنج کیا تھا۔

وینیش نے نااہلی کے خلاف دائر درخواست میں لکھا تھا کہ انھیں فائنل تک رسائی حاصل کرنے کی بنیاد پر چاندی کا تمغہ دیا جائے۔

بدھ کو آئی او سی نے وینیش کی درخواست پر اپنے فیصلے کا اعلان ایک بیان میں کرتے ہوئے کہا کہ چاندی کا تمغہ دیے جانے کی انڈین پہلوان کی درخواست مسترد کر دی گئی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ان کے وکیل نے کھیلوں کی ثالثی عدالت میں یقین دہانی کروائی ہے کہ وینیش کے معاملے کی جامع تحقیقات کی جائے گی۔

آئی او سی کے مطابق تحقیقات کے دوران یہ بھی یقینی بنایا جائے کہ وینیش کا موقف پوری طرح سے سُنا جائے۔

اس معاملے پر انڈیا میں معروف شخصیات سمیت ہزاروں افراد نے وینیش کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔

کرکٹ کے نامور سابق کھلاڑی سچن تندولکر نے کہا تھا کہ ’انڈین خاتون پہلوان کو کم از کم چاندی کا تمغہ ملنا چاہیے تھا۔‘

جبکہ انڈیا کے سابق چیمپیئن شوٹر ابھینو بندرا، دو بار اولمپک تمغہ جیتنے والے نیرج چوپڑا اور مشہور ہاکی کھلاڑی پی آر سری جیش نے بھی وینیش کی حمایت کی تھی۔

انڈین پہلوان بجرنگ پونیا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ اس اندھیرے میں آپ کا میڈل چھین لیا گیا لیکن آج آپ پوری دنیا کے سامنے ہیرے کی مانند جگمگا رہی ہیں۔‘

یاد رہے کہ جب وینیش پھوگاٹ کو 100 گرام زیادہ وزن کی وجہ سے فائنل سے قبل نااہل قرار دیا گیا تھا تو وسیع پیمانے پر لوگوں نے انڈین اولمپکس ایسوسی ایشن (آئی او اے) اور اس کی میڈیکل ٹیم کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

آئی او اے اور چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر ڈِنشا پردیوالا پر ہونے والی تنقید کے جواب میں ایسوسی ایشن کی سربراہ پی ٹی اوشا نے وزن کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری پہلون وینیشن پھوگاٹ پر ڈالتے ہوئے اتوار کی شام ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گيا تھا کہ ’ریسلنگ، ویٹ لفٹنگ، باکسنگ اور جوڈو جیسے کھیلوں میں یہ ایتھلیٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے وزن کی خود دیکھ بھال کریں۔‘

یہ تنازع کیا ہے، اس سے قبل یہ جانتے ہیں کہ وینیش پھوگاٹ کو نااہل کیوں قرار دیا گیا اور انھوں نے کیا اپیل کیا تھی؟

100 گرام اضافی وزن نے طلائی تمغے کا خواب چکنا چور کیسے کیا

50 کلوگرام وزن کی کیٹیگری میں مقابلہ کرنے والی انڈین پہلوان وینیش پھوگاٹ نے گذشتہ منگل کو چار بار کی عالمی اور دفاعی اولمپک چیمپیئن جاپان کے یوئی سوساکی کو شکست دے کر اپنی مہم کا آغاز کیا تھا۔

اس کے بعد انھوں نے اپنا کوارٹر فائنل میچ یوکرین کی اوکسانا لیواچ کے خلاف پانچ کے مقابلے سات پوائنٹ سے جیتا اور پھر سیمی فائنل میں کیوبا کے یوزنیلیس گزمین لوپیز کے خلاف 5-0 سے جیت کر فائنل میں جگہ بنائی۔

لیکن بدھ کو ہونے والے فائنل سے قبل جب اصول کے مطابق ان کا وزن کیا گیا تو 50 کلو گرام سے ان کا وزن 100 گرام زیادہ نکلا جس کی وجہ سے انھیں ’نااہل‘ قرار دیا گیا اور کیوبا کی گزمین کو فائنل میں جگہ دی گئی۔

وینیش پھوگاٹ نے اس کے خلاف کورٹ آف آربٹریشن فار سپورٹس میں اپنا موقف رکھا کہ انھیں ان کی گذشتہ کارکردگی کی بنیاد پر چاندی کا تمغہ دیا جائے۔

دو چاندی کے تمغے کی بات پر آئی او سی کے صدر تھامس باخ نے واضح کیا کہ چاندی کے دو تمغے تو نہیں دیے جا سکتے لیکن ان کے متعلق کھیلوں کی ثالثی کی عدالت کا جو فیصلہ آئے گا اس کا احترام کیا جائے گا۔

انڈین اولمپک ایسوسی ایشن نے کیا کہا تھا؟

انڈین اولمپک ایسوسی ایشن کی صدر پی ٹی اوشا نے اتوار کی شام ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ’ریسلنگ، ویٹ لفٹنگ، باکسنگ اور جوڈو جیسے کھیلوں میں کھلاڑیوں کے وزن کے انتظام کی ذمہ داری ہر کھلاڑی اور اس کے کوچ کی ہے نہ کہ آئی او اے کے مقرر کردہ چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر ڈنشا پردیوالا اور ان کی ٹیم کی ہے۔‘

اوشا کے بیان میں کہا گيا کہ ’آئی او اے کی میڈیکل ٹیم، خاص طور پر ڈاکٹر پردیوالا کے خلاف نفرت ناقابل قبول اور قابل مذمت ہے۔‘

انھوں نے مزید واضح کیا کہ ’زیادہ تر کھلاڑیوں کا اپنا سپورٹ سٹاف ہوتا ہے، اور آئی او اے کی جانب سے مقرر کردہ میڈیکل ٹیم، جو پیرس گیمز سے چند ماہ قبل تشکیل دی گئی تھی، صرف کھلاڑیوں کی صحت کی بحالی اور انجری کی بحالی اور ان کا انتظام کرنے میں مدد کے لیے بنائی گئی تھی۔‘

پی ٹی اوشا کے بیان پر تنقید: ’وینیش نے اپنی لڑائی خود لڑی‘

رکن پارلیمان اور مہاراشٹر کی اہم پارٹی شیو سینا کی نائب لیڈر پرینکا چترویدی نے آئی او اے کو وینیش پھوگاٹ کے معاملے کو اچھی طرح نہ سنبھالنے کے لیے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ ’اس اولمپکس میں انڈیا کی کارکردگی بہت اچھی نہیں رہی اور اس نے کوئی گولڈ میڈل نہیں جیتا جبکہ پچھلے اولمپکس کے مقابلے میں اس کے میڈلز بھی کم رہے اور اس کی پوزیشن 71ویں رہی۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ جب کوئی کھلاڑی میڈل جیتتا ہے تو آئی او اے کریڈٹ لیتی ہے اور جب ہارتا ہے تو وہ اپنا پلڑا جھاڑ لیتی ہے۔‘

انھوں نے کہا ’وینیش پھوگاٹ اپنا مقدمہ خود لے کر سی اے ایس میں گئی اور آئی او اے نے اس میں بعد میں شرکت کی۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’آئی او اے کا بیان بتاتا ہے کہ کس طرح وینیش نے اپنی لڑائی خود لڑی ہے اور انھیں تنہا کر دیا گیا ہے۔ جب کوئی تنازع پیدا ہوتا ہے تو وہ آپ کو بس کے نیچے پھینک دیتے ہیں۔‘

پرینکا چترویدی نے پی ٹی اوشا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’جب وینیش پھوگاٹ اور دوسرے پہلوان ریسلنگ میں جنسی ہراسانی کے معاملے پر دہلی کے جنتر منتر پر دھرنا دے رہے تھے تو پی ٹی اوشا وہاں گئی تھیں اور یہ کہنے کے بجائے کہ خواتین پہلوانوں کو انصاف ملنا چاہیے اور ان الزامات کی جانچ ہونی چاہیے انھوں نے کہا تھا کہ اس قسم کے مظاہرے سے ملک کا نام بدنام ہوتا ہے۔‘

انھوں نے اس بیان کو شرمناک قرار دیتے ہوئے حکومت سے پوچھا کہ ’کیا حکومت بھی پی ٹی اوشا کے بیان کی توثیق کرتی ہے اور اگر نہیں تو کیا وہ انھیں عہدہ چھوڑنے کے لیے کہے گی؟‘

وزارت داخلہ کے سابق سیکریٹری سنجیو گپتا نے کہا کہ ’کیا آئی او اے کے ساتھ جانے والے حکام کھیل کے اصول نہیں پڑھ سکتے جس میں صاف صاف لکھا ہے کہ ورلڈ چیمپین شپ سمیت تمام دوسرے بین الاقوامی کھیلوں میں دو کلو وزن کی چھوٹ مل سکتی ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’جب آپ گوگل پر قواعد کے بارے میں تلاش کرتے ہیں تو وہ آپ کو 20-2019 کے قواعد سے پتا چلتا ہے کہ اولمپکس کے الگ رول ہیں جبکہ سنہ 2023 میں اس استثنی کو ختم کر دیا گيا ہے اور سب کے لیے دو کلوگرام کی چھوٹ کی گنجائش ہے۔ ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا وہ چھوٹ دیے جانے کے بعد بھی 100 گرام زیادہ تھیں۔‘

انھوں نے کہا کہ ’اس معاملے پر سپورٹ سٹاف کو سامنے آ کر بات کرنی چاہیے‘ جبکہ پریم پانیکر نے اپنے متواتر ٹویٹس میں کہا کہ ’ڈاکٹر پردیوالا کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور جو بیانیہ دیا گیا ہے اسے پی ٹی اوشا سمیت بہت سے میڈیا ہاؤس نے جوں کا توں پیش کیا ہے۔‘

چے کرشنا سی کے نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’پی ٹی اوشا کو فوری طور پر مستعفی ہو جانا چاہیے۔ کیسا غیر ذمہ دارانہ بیان ہے۔ وہ وینیش پھوگاٹ کے دفاع کے بجائے امبانی کے ڈاکٹر کا دفاع کر رہی ہیں۔‘

پھوگاٹ کے خلاف ایک ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے ترون گوتم نامی ایک صارف نے لکھا: ’جتنا زیادہ دائیں بازو کے ٹرول وینیش پھوگاٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں مجھے اتنا ہی شبہ ہوتا ہے کہ اس کی نااہلی میں اندرونی ہاتھ تھا۔‘

بہت سے صارفین نے یہ بھی لکھا کہ اصول کے مطابق پی ٹی اوشا درست ہیں اور اس معاملے کو سیاسی عینک سے نہیں دیکھا جانا چاہیے۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.