سٹیکر اور پاسپورٹ سٹیمپ ختم، برطانیہ کا ای ویزا سسٹم متعارف کروانے کا فیصلہ

image

برطانوی امیگریشن کا نظام ڈیجیٹل ہونے جا رہا ہے یعنی اب دستاویزات کو ڈیجیٹل ڈاکیومنٹس کے ساتھ تبدیل کیا جائے گا۔

برطانوی ہائی کمیشن کے مطابق اس پیش رفت کے بعد بائیو میٹرک کے حامل افراد کو رہائشی اجازت ناموں اور پاسپورٹ پر چسپاں کیے جانے والے ویگنیٹ سٹیکرز اور سیاہی کے ٹھپوں کی ضرورت نہیں رہے گی۔

برطانوی ہائی کمیشن کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو برطانیہ کا چھ ماہ سے زائد کا تعلیمی یا ورک ویزہ جاری ہوتا ہے تو آپ کو یو کے وی آئی (یو کے ویزہ اینڈ امیگریشن) پر ایک آن لائن اکاؤنٹ بنانا ہو گا جس کے ذریعے آپ اپنے ای ویزے تک رسائی حاصل کر پائیں گے۔ یہی اکاؤنٹ آپ کے ایمیگریشن کے متعلق معاملات کا آن لائن ریکارڈ رکھے گا۔

البتہ اگر سیاحت یا کسی اور مقصد کے لیے آپ چھ ماہ سے کم مدت کے لیے برطانیہ میں رہائش اختیار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو آپ کو یو کے وی آئی کا اکاؤنٹ بنانے کی ضرورت نہیں ہے۔

برٹش ہائی کمشنر برائے پاکستان جین میریٹ نے کہا ہے کہ ’ہم پاکستانیوں کے لیے برطانیہ کا سفر آسان بنانے کے لیے مسلسل کوشاں ہیں۔ ٹیکنالوجی کا یہ نیا استعمال ویزے کے حصول کے عمل کو آسان اور مزید محفوظ بنائے گا اور کاغذی دستاویزات پر انحصار کم کرے گا۔‘

برطانوی ہائی کمیشن کے مطابق یہ نظام آسان، سیدھا اور بلامعاوضہ ہے۔

کسی فزیکل دستاویز کو ای ویزا میں اپ ڈیٹ کرنے سے صارف کی امیگریشن کی حیثیت یا برطانیہ میں داخل ہونے یا رہنے کی اجازت کی شرائط پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

برطانیہ پہنچنے پر آپ کو اب بھی بی آر پی (بائیو میٹرک ریذیڈینس) کارڈ حاصل کرنے کی ضرورت ہو گی تاہم تمام کارڈز 31 دسمبر 2024 تک کارآمد ہوں گے۔ کارڈ کی میعاد ختم ہونے سے امیگریشن کی حیثیت متاثر نہیں ہو گی۔

آپ اپنا اکاؤنٹ بنانے اور اپنے تک رسائی کے لیے اپنا کارڈ استعمال کر سکتے ہیں۔

آپ کو اپنا بی آر پی کارڈ اس کی میعاد ختم ہونے تک ساتھ رکھنا چاہیے اور برطانیہ واپس جانے کی اجازت کو ثابت کرنے کے لیے بیرون ملک سفر کرتے وقت اپنا بی آر پی کارڈ اور پاسپورٹ لے جانا چاہیے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.