ناروے میں ’روسی جاسوس‘ وہیل کی موت ’گولی لگنے سے ہوئی‘، پولیس سے تحقیقات کا مطالبہ

image

جانوروں کی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے دعویٰ کیا ہے کہ ناروے کے ساحل پر مردہ حالت میں ملنے والے مشتبہ روسی جاسوس وہیل کو گولی ماری گئی تھی۔

روسی اخبار ماسکو ٹائمز کے مطابق ’ون وہیل‘ اور ’این او اے ایچ‘ نامی نامی تنظیموں نے کہا ہے کہ انہوں نے ناروے کی پولیس کو درخواست دی ہے جس میں ان سے تفتیش شروع کرنے کا کہا گیا ہے۔

جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ون وہیل کی سربراہ ریجینا کروسبی ہاگ نے ہوالڈیمیر کی لاش دیکھنے کے بعد خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’اس کے جسم پر گولیوں کے متعدد نشان تھے۔‘

دونوں تنظیموں کی جانب سے بدھ کو شائع کی گئی تصاویر میں وہیل کے جسم پر گولیوں کے نشانات دکھائے گئے ہیں۔

نوح کے ڈائریکٹر سری مارٹنسن نے ایک بیان میں کہا کہ ’وہیل کے جسم پر زخم تشویشناک اور ایسی نوعیت کے ہیں کہ کسی مجرمانہ فعل کو رد نہیں کیا جا سکتا۔ یہ چونکا دینے والے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’مجرمانہ فعل کے شبہ کو دیکھتے ہوئے یہ بہت ضروری ہے کہ پولیس اس معاملے میں شامل ہو۔‘

یکم ستمبر کو ناورے میں اس وہیل کی موت واقع ہو گئی تھی جس پر روس کے لیے جاسوسی کا شُبہ ظاہر کیا گیا تھا۔

نارویجیئن براڈ کاسٹنگ کارپوریشن (این آر کے) کے مطابق 14 فٹ لمبی یہ وہیل پانچ سال قبل ناروے کے پانیوں میں دریافت ہوئی تھی۔

یہ وہیل جو ہوالدیمیر کے نام سے جانی جاتی تھی، جنوب مغربی علاقے ریساویکا کے قریب مردہ حالت میں پائی گئی جس کو معائنے کے لیے قریبی بندرگاہ منتقل کر دیا گیا۔

ناروے کے پانیوں میں دریافت ہونے کے بعد حکام نے کہا تھا کہ یہ جاسوس وہیل ہے تاہم ماسکو نے ان الزامات کا کبھی جواب نہیں دیا۔

غیرسرکاری ادارے میرین مائنڈ نے برسوں سے اس کی نقل و حرکت پر نظر رکھی ہوئی تھی۔

اسے پہلی مرتبہ 2019 میں ناورے کے اِنگویا جزیرے کے قریب دیکھا گیا تھا یہ روس کے شہر مرمانسک سے تقریباً 415 کلومیٹر پر واقع ہے جہاں روس کا بحری بیڑا موجود ہے۔

اس علاقے میں بیلوگا شاذ ہی نظر آتے ہیں۔ ناروے کے حکام نے کہا تھا کہ ہوالدیمیر شاید بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوئی ہو اور اسے روسی بحریہ نے تربیت دی ہو کیونکہ وہ انسانوں سے مانوس لگتی ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.