’مقدس‘ حیثیت کی حامل مہنگی ’ہلسا‘ مچھلی انڈیا اور بنگلہ دیش کے درمیان کشیدہ تعلقات کا مرکز کیسے بنی؟

ہلسا کی کمی کی وجہ یہ ہے کہ دنیا کا وہ ملک جہاں یہ مچھلی سب سے زیادہ پیدا ہوتی ہے یعنی بنگلہ دیش نے ہلسا کی ہمسایہ ملک انڈیا میں برآمد کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کر دیا ہے اور طویل عرصے سے اس مچھلی کی برآمد پر پابندی میں مزید سختی کر دی گئی ہے۔
Getty Images
Getty Images

انڈین ریاست مغربی بنگال میں اِس مرتبہ درگا پوجا کے دوران ’ہلسا‘ مچھلی کے شوقین افراد کو شاید اُن کی یہ پسندیدہ مچھلی کھانے کو نہ ملے۔

خیال رہے کہ رواں برس اکتوبر میں لاکھوں افراد یہ تہوار منانے کے لیے مغربی بنگال میں جمع ہوں گے۔

’ہلسا‘ مچھلی کی کمی کی وجہ یہ ہے کہ دنیا کا وہ ملک جہاں یہ مچھلی سب سے زیادہ پیدا ہوتی ہے یعنی بنگلہ دیش نے ہلسا کی ہمسایہ ملک انڈیا کو برآمد کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کر دیا ہے اور اس مچھلی کی برآمد پر پہلے سے عائد پابندی میں مزید سختی کر دی ہے۔

یہ پابندی ڈھاکہ میں نئی ​​حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے ایک ماہ بعد سامنے آئی ہے۔

بنگلہ دیش میں وزارت ماہی گیری اور لائیو سٹاک کی مشیر فریدہ اختر کے مطابق بنگلہ دیش کی نئی حکومت یہ یقینی بنانا چاہتی ہے کہ قیمتی ’ہلسا‘ مچھلی بنگلہ دیش کے شہریوں کی پہنچ میں رہے۔

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ اب بھی بڑی تعداد میں مچھلیاں بنگلہ دیش سے انڈیا بھیجی جا رہی ہیں مگر ’اس مرتبہ ہم ہلسا کو سرحد پار کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘

Getty Images
Getty Images

شیخ حسینہ کی انڈیا کے ساتھ بنائی گئی ’ہلسا ڈپلومیسی‘ کا خاتمہ؟

ہلسا بنگلہ دیش کی قومی مچھلی ہے لیکن اس کی قیمت کافی زیادہ ہوتی ہے اور صرف امیر اور متوسط ​​طبقہ ہی اسے خریدنے کی سکت رکھتا ہے۔ اس مچھلی کی قیمت غریبوں کی پہنچ سے باہر ہے۔

فریدہ اختر کہتی ہیں کہ ’بنگلہ دیش کی پچھلی حکومت انڈیا میں ہونے والے درگا پوجا تہوار کے موقع پر ہلسا کی برآمد پر عائد پابندی ہٹا دیتی تھی اور اسے بنگلہ دیش کی جانب سے انڈیا کے لیے تحفہ قرار دیا جاتا تھا۔ مگر میرا نہیں خیال اس مرتبہ ہمیں تحفہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ بڑی تعداد میں ہلسا انڈیا برآمد کرنے کی صورت میں ہمارے اپنے لوگ یہ مچھلی نہیں کھا سکیں گے۔‘

آسان الفاظ میں اس کا مطلب سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی انڈیا کے ساتھ بنائی گئی ’ہلسا ڈپلومیسی‘ کا خاتمہ ہے۔ تہواروں کے دوران وہ اکثر ہلسا مچھلیوں کو بڑی کھیپ کو انڈیا لے جانے کی اجازت دیتی تھیں۔

شیخ حسینہ نے کئی مواقع پر مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کو بھی تحفے میں ہلسا بھیجی ہے۔ انڈیا اور بنگلہ دیش کے مابین پانی کے دیرینہ تنازعہ کو حل کرنے کی امید میں انھوں نے 2017 میں اس وقت کے انڈین صدر پرناب مکھرجی کو 30 کلو ہلسا تحفے میں دی تھی۔

کیا یہ ایک خیر سگالی کا اشارہ نہیں ہو سکتا تھا؟

بنگلہ دیش میں کئی ہفتے جاری رہنے والے طلبا کے احتجاج کے بعد سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو گذشتہ ماہ ڈرامائی انداز میں اُن کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا اور انھیں فرار ہو کر انڈیا میں پناہ لینا پڑی ہے۔

ابتدا میں توقع کی جا رہی تھی کہ وہ مختصر دورانیے کے لیے انڈیا میں قیام کریں گی تاہم برطانیہ، امریکہ اور متحدہ عرب امارات میں اُن کی سیاسی پناہ حاصل کرنے کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔

شیخ حسینہ کی انڈیا میں موجودگی نے دہلی کے ڈھاکہ میں قائم ہونے والی نئی ​​عبوری حکومت کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوششوں کو بھی مشکل بنا دیا ہے۔

انڈیا کے لیے بنگلہ دیش ایک اہم سٹریٹجک پارٹنر اور اتحادی ہے جو اس کی سرحدی سلامتی (خاص طور پر اس کی شمال مشرقی ریاستوں میں) اس کے لیے بھی بہت اہمیت رکھتا ہے۔

اس سوال کے جواب میں کہ اگر نئی عبوری حکومت ہلسا کی سپلائی کی اجازت دے دیتی تو کیا یہ ایک خیر سگالی کا اشارہ نہیں ہو سکتا تھا؟

اس کے جواب میں فریدہ اختر کہتی ہیں ’ہمارے پاس خیر سگالی کا اشارہ دینے کے اور بھی بہت مواقع ہوں گے۔ انڈین ہمارے دوست ہیں۔ لیکن ہم کچھ ایسا نہیں کرنا چاہ رہے جس سے ہمارے اپنے لوگ محروم رہ جائیں۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’اس کا خیر سگالی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘

Getty Images
Getty Images

برآمد پر پابندی کے باوجود مقامی مارکیٹ میں ہلسا کی قیمتوں میں اضافہ

بنگلہ دیش ہلسا مچھلی پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ یہ ہیرنگ مچھلی کی ایک قسم ہے جو خلیج بنگال میں بکثرت پائی جاتی ہے اور انھی دریاؤں میں پھلتی پھولتی ہے۔

یہ مچھلی بنگلہ دیش میں مچھلی کی پیداوار کا تقریباً 12 فیصد ہے اور یہ ملک کی جی ڈی پی میں تقریباً ایک فیصد حصہ ڈالتی ہے۔

ماہی گیر سالانہ چھ لاکھ ٹن مچھلی پکڑتے ہیں اور زیادہ تر مچھلی سمندر سے پکڑی جاتی ہے۔ 2017 میں ہلسا کو ملک کے لیے جغرافیائی اشارے کے طور پر تسلیم کیا گیا تھا۔

فشریز کے سینیئر افسر نریپیندر ناتھ بسواس نے ’ڈیلی سٹار‘ اخبار کو بتایا کہ گذشتہ برسوں کے دوران حکومت نے درگا پوجا کے دنوں میں سالانہ تین ہزار سے پانچ ہزار ٹن ہلسا برآمد کرنے کی اجازت دی تھی۔

انھوں نے بتایا کہ ’ملک میں مچھلی کی کمی کے پیشِ نظر اس سال حکومت نے ہلسا کی برآمدات پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

لیکن بنگلہ دیشی میڈیا رپورٹس بتاتی ہیں کہ برآمد پر پابندی کے باوجود مقامی مارکیٹ میں ہلسا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

ڈیڑھ کلو کی ایک ہلسا مچھلی تقریباً 1800 ٹکا (15 امریکی ڈالر) میں فروخت ہو رہی ہے۔

تاجروں کا کہنا ہے کہ یہ قیمتیں گذشتہ سال کے مقابلے میں 150-200 ٹکا زیادہ ہیں۔

ماہی گیر قیمتوں میں اضافے کی وجوہات بھی بتاتے ہیں۔ ایک ماہی گیر حسین میا نے کہنا تھا کہ ’پچھلے تین مہینوں میں ہم نے پانچ مرتبہ سمندر میں جانے کی کوشش کی لیکن خراب موسم کی وجہ سے ہمیں واپس جانا پڑا۔‘

Getty Images
Getty Images

سرحد کے دونوں طرف بسنے والے بنگالیوں میں ہلسا کی مقدس حیثیت

سرحد کے دونوں طرف بسنے والے بنگالیوں میں ہلسا کو کافی حد تک مقدس حیثیت حاصل ہے اور تہوار کے دنوں میں اس کی کمی بہت سے لوگوں کو مایوس کرے گی۔

ہلسا مچھلی کی بے شمار خوبیاں ہیں اور اسے مختلف طریقوں سے پکایا جاتا ہے۔ کئی لوگ اس پر سرسوں سے بنا پیسٹ لگا کر بھاپ میں پکاتے ہیں جو اس کے ذائقے کو مزید بڑھا دیتا ہے جبکہ کچھ لوگ اسے مصالحے لگا کر تیل میں تل کر کھانا پسند کرتے ہیں۔

کھانوں پر لکھنے والی بنگالی نژاد امریکی مؤرخ اور مصنفہ چترتا بنرجی ان بہت سے مصنفین میں سے ہیں جنھیں یہ مچھلی بہت پسند ہے۔

ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا تھا کہ ’بنگالی کھانوں کی ایک بہترین مثال کے طور پر اس میں بہت سی خوبیاں ہیں جن میں اس کی ظاہری خوبصورتی بھی شامل ہے جس وجہ سے بنگالی مصنفین نے اسے ’پانیوں کی پیاری‘ یا ’مچھلیوں کی شہزدای‘ کے طور پر بھی بیان کیا ہے۔‘

اگرچہ اس میں ہڈی موجود ہوتی ہے مگر اس کا نرم گوشت اور غدائیت بھرا ذائقہ کئی کھانوں کی تیاری میں شامل ہو کران کے ذائقے کو بڑھا دیتا ہے۔‘


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.