ایشیئن چیمپیئنز ٹرافی میں کانسی کا تمغہ: ’پاکستانی ٹیم اب میدان میں لڑتی دکھائی دے رہی ہے‘

گذشتہ روز چین میں کھیلے جانے والے ایشیئن چیمپیئنز ٹرافی ٹورنامنٹ میں پاکستان نے جنوبی کوریا کو 2-5 سے شکست دے کر کانسی کا تمغہ اپنے نام کر لیا۔

گذشتہ ایک سال سے پاکستان کو ایک ایسے کھیل سے اچھی خبریں مل رہی ہیں جس میں پاکستانی ٹیم کے عروج کو اب دہائیاں گزر چکی ہیں۔

یہ پاکستان کا قومی کھیل ہاکی ہے جہاں پاکستان کی بہتر کارکردگی کے باعث اب گذشتہ کچھ عرصے سے پاکستانی ہاکی کے ’اچھے دنوں کے لوٹ آنے‘ کی بات ہونے لگی ہے۔

منگل کے روز چین میں کھیلے جانے والے ایشیئن چیمپیئنز ٹرافی ٹورنامنٹ میں پاکستان نے جنوبی کوریا کو 2-5 سے شکست دے کر کانسی کا تمغہ اپنے نام کر لیا ہے۔

تیسری پوزیشن کے لیے کھیلے جانے والے میچ میں پاکستان کی جانب سے سفیان خان اور حنان شاہد نے دو، دو گول سکور کیے جبکہ رومان خان نے ایک گول سکور کیا۔

پاکستان کی اس پورے ٹورنامنٹ میں ہی کارکردگی بہت اچھی رہی تھی اور ٹورنامنٹ کی بہترین ٹیم انڈیا کے ساتھ گروپ میچ پاکستان ایک کڑے مقابلے کے بعد ایک کے مقابلے میں دو گول سے ہارا تھا۔

پاکستان ٹیم ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کر گئی تھی جہاں اس کا مقابلہ چین سے ہوا۔ اس میچ کو بظاہر پاکستان کے لیے ایک آسان میچ سمجھا جا رہا تھا کیونکہ گروپ سٹیج پر بھی پاکستان نے چین کو باآسانی شکست دی تھی لیکن پینلٹی شوٹ آؤٹس پاکستان کے آڑے آ گئے۔

چین نے پاکستان کو پینلٹی شوٹ آؤٹس پر دو کے مقابلے میں صفر سے شکست دے کر پہلی مرتبہ ایشیئن ہاکی چیمپیئنز ٹرافی کے فائنل میں جگہ بنائی جہاں انڈیا سے شکست کے بعد اسے چاندی کا تمغہ ملا۔ یاد رہے کہ 2018 کے بعد پہلی بار پاکستان اس ٹورنامنٹ میں میڈل جیتنے میں کامیاب ہوا ہے۔

تاہم سوشل میڈیا پر جہاں پاکستان میں صارفین ٹیم کو کانسی کا تمغہ جیتنے پر سراہ رہے ہیں وہیں اکثر صارفین چین سے شکست اور ایک بار پھر پینلٹی شوٹ آؤٹس پر ہارنے کی وجہ سے تنقید بھی کر رہے ہیں۔

دوسری جانب پاکستان ہاکی کو درپیش مالی مسائل نئے نہیں اور گذشتہ ماہ خبر سامنے آئی تھی کہ چین میں ہونے والی ایشیئن ہاکی چیمپیئنز ٹرافی کے لیے پاکستان کی ہاکی ٹیم کا سکواڈ چین کی ہوائی کمپنی کے ساتھ ادھار ٹکٹ پر روانہ ہوا تھا۔

تاہم گذشتہ ایک سال پاکستان کی ہاکی ٹیم کی بہتر کارکردگی کی وجہ کیا ہے؟ یہ جاننے کے لیے ہم نے سابق پاکستانی کھلاڑیوں کے علاوہ ہاکی پر نظر رکھنے والے کھلاڑیوں سے بھی بات کی۔

بہتر کارکردگی کی وجوہات کیا ہیں؟

پاکستان ہاکی پر گہری نظر رکھنے والے صحافی منیب فرخ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’پاکستانی ٹیم اب میدان میں لڑتی دکھائی دے رہی ہے جو پہلے نظر نہیں آتا تھا۔‘

’پہلے ہم سے تھوڑی بہتر ٹیم سامنے آ جاتی تو ہمارے لیے مشکل ہو جاتا تھا لیکن اس دفعہ انڈیا جو اولمپکس میں کانسی کا تمغہ جیت کر آئی ہے اس سے 2-1 سے ہارنا کوئی بری کارکردگی نہیں۔‘

انھوں نے بتایا کہ ’معین شکیل، عماد انجم اور اعجاز احمد انگلینڈ میں ہاکی لیگ کھیلتے ہیں، اس سے پہلے عماد بٹ بھی کھیلتے رہے ہیں۔ جب آپ لیگ میں کھیلتے ہیں تو ہر ہفتے میچز مل رہے ہوتے ہیں اور بہتر تجربہ حاصل ہوتا ہے اور جب آپ پھر ٹیم میں آ کر کھیلتے ہیں تو اس سے کارکردگی پر فرق پڑتا ہے۔‘

تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایسا صرف وہی کھلاڑی کر سکتے ہیں جو اپنی جیب سے گھر کا خرچ پورا کر رہے ہوں تو متعدد ایسے بھی کھلاڑی ہیں جو صرف لیگز پر ہی اکتفا کرتے ہیں۔

منیب فرخ نے بتایا کہ ’پاکستان کی ٹیم کے بہترین کھلاڑیوں میں عبدالحنان شاہد ہیں جنھوں نے اس ٹورنامنٹ میں چھ گول کیے ہیں، انھیں ٹورنامنٹ کے ابھرتے ہوئے کھلاڑی کا بھی ایوارڈ دیا گیا۔ وہ نوجوان کھلاڑی ہیں اور اس وقت ہمارے بہترین کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں۔‘

’اس کے علاوہ پاکستان ٹیم کے کپتان عماد بٹ ایک اچھے ڈیفنڈر ہیں اور جہاں پاکستان کو ڈیفنس میں ایک اچھے کھلاڑی کی ضرورت تھی وہاں وہ اس کردار کو بخوبی نبھاتے ہیں۔ اسی طرح پاکستان کے لیے مڈ فیلڈ میں معین شکیل اور محمد ندیم بطور فارورڈ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’پاکستان کے لیے پینلٹی کارنرز کی ذمہ داری محمد صفیان پر عائد ہے جو عموماً ایک اچھے کھلاڑی تصور کیے جاتے ہیں لیکن اس ٹورنامنٹ میں اہم موقعوں پر خاطر خواہ کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے ہیں۔‘

منیب کے مطابق پاکستان جب تک ایف آئی ایچ پرو لیگ کے لیے کوالیفائی نہیں کرے گا جس میں تمام بڑی ٹیمیں حصہ لیتی ہیں تو اس کی کارکردگی میں نمایاں بہتری دیکھنے کو نہیں ملے گی۔

انھوں نے کہا کہ ’پاکستان ہاکی فیڈریشن فنڈ نہ ہونے کے باعث سیریز کروا نہیں سکتی اور ٹورنامنٹ میں حصہ لینے تک کے تو پیسے نہیں ہوتے، تو اس لیے پاکستان کے لیے یہ اہم ہے کہ وہ ایف آئی ایچ پرو لیگ کے لیے کوالیفائی کر کے اپنی گیم میں بہتری لائے۔‘

’سلطان اذلان شاہ کپ میں بھی یہی ہوا تھا‘

پاکستان ہاکی ٹیم کے سابق گول کیپر عمران بٹ کا کہنا ہے کہ پاکستانی ٹیم کی دفاعی کھیل اور پینلٹی شوٹ آؤٹس میں کافی مسئلے ہیں جو کافی عرصے سے چلتے آئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس مسئلے پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔ ’سلطان اذلان شاہ کپ میں بھی یہی ہوا تھا اور چین کے کیس میں بھی یہی ہوا۔ ہمیں اس پر کام کرنے کی ضرورت ہے اگر ایسا نہیں کریں گے تو انٹرنیشنل ہاکی میں بقا مشکل ہو جائے گا۔‘

عمران بٹ کا کہنا تھا ایشیئن چیمپئنز ٹرافی ایشیا کی سطح کا ایونٹ ہے جس میں صرف ایک ٹاپ لیول کی ٹیم انڈیا کھیل رہی تھی۔ ان کے مطابق باقی کی ٹیمیں دسویں رینکنگ سے بھی نیچے کی ٹیمیں ہیں۔

سابق گول کیپر کا کہنا ہے کہ موجودہ ٹیم کے کھلاڑی سنہ 2017 سے کھیلتے چلے آ رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں نئے کھلاڑیوں کا فقدان ہے۔ ’جب آپ ڈومیسٹک ایونٹس نہیں کروائیں گے تو آپ کے پاس نیچے پول کون سا تیار ہو گا، ناممکن ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے

’ان سے جیتنے کی امید نہ لگائیں تو کیا کریں‘

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے سابق اولمپیئن حنیف خان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان ٹیم میں شامل تمام کھلاڑی 28 سے 35 سال کی عمر کے ہیں اور کافی تجربہ کار ہیں۔‘

ان کے مطابق ’اکثر تین، چار سو میچز کھیل چکے ہیں، ان سے جیتنے کی امید نہ لگائیں تو کیا کریں۔‘

پاکستان کی چین کے ہاتھوں پینلٹی شوٹ آؤٹ پر شکست پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ’پہلے ہر ٹورنامنٹ سے قبل تیاری کی جاتی ہے جس میں پینلٹی کارنر کی پریکٹس اور مختلف طریقوں سے کارنر لینے کی ڈرل کے ساتھ ساتھ شوٹ آؤٹس کے لیے سچھ سات لارکے تیار کیے جاتے تھے لیکن لگتا ہے ہم نے جاپان کے ہاتھوں شکست کے بعد بھی سبق نہیں سیکھا۔‘

ان کا اشارہ اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ کے فائنل کی طرف تھا جس میں جاپان نے پاکستان کو پینلٹی شوٹ آؤٹ پر شکست دی تھی۔ پاکستان ٹیم 2011 کے بعد پہلی مرتبہ اذلان شاہ کپ کے فائنل میں پہنچی تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ قومی ٹیم کا کوچ جو بھی ہو سے کم از کم دو، تین سال مقرر کیا جائے تاکہ ٹیم کی کارکردگی میں ایک تسلسل آسکے۔ ’کوچ بس ایسا ہو جسے کھیلنا اور کھیلانا آنا چاہیے۔‘

’پاکستان ہاکی ٹیم بھی بالکل ملک کی کرکٹ ٹیم جیسی ہے‘

پاکستان ٹیم کی جنوبی کوریا کے خلاف کامیابی پر سوشل میڈیا پر جہاں ٹیم کی پذیرائی ہو رہی ہے وہیں کچھ لوگ پاکستان کی سیمی فائنل میں چین کے ہاتھوں شکست پر سوال اٹھا رہے ہیں۔

ایک صارف انجینیئر شاہد نے جنوبی کوریا کے خلاف پاکستان کی شاندار کارکردگی کے بعد سوال کیا کہ ’ان کو چین کے خلاف کیا ہو گیا تھا؟‘

ان کا کہنا تھا کہ ’چین کی جگہ پاکستان کو فائنل میں ہونا چاہیے تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم امید جگاتی ہے اور پھر مایوس کردیتی ہے۔‘

حفیظ غازی نامی صارف لکھتے ہیں کہ ’پاکستان ہاکی ٹیم بھی بالکل ملک کی کرکٹ ٹیم جیسی ہے، فتوحات کے سلسلے سے اچانک ہارنے لگ جاتی ہے۔‘

احمد حسیب لکھتے ہیں کہ ’پاکستانی ٹیم صرف پینلٹی شوٹ آؤٹ میں کمزور ہے جیسا کہ اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ میں بھی دیکھنے میں آیا تھا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر پاکستان ٹیم اپنی دفاع پر کام کرے تو وہ جلد ہاکی میں کھویا اپنا مقام پا سکتی ہے۔‘

ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ انٹرنیشنل میچز کے لیے پاکستان کو اگلے سال تک انتظار کرنا پڑے گا کیونکہ پاکستان کا اس سال مزید کوئی بین القوامی میچ نہیں۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.