’نان فائلرز‘ کی کیٹیگری ختم کرنے کا حکومتی فیصلہ کیا ہے اور یہ آپ کو کیسے متاثر کر سکتا ہے؟

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان وہ واحد ملک ہے جہاں نان فائلر جیسی اختراع موجود ہے مگر اب حکومت اس اختراع کو ختم کرنے جا رہی ہے۔ مگر ’نان فائلرز‘ کی کیٹیگری ختم کرنے کا مطلب کیا ہے اور کیا ایسا کرنے سے حکومت ٹیکس محصولات میں اضافہ کر پائے گی؟
تصویر
Getty Images

پاکستان میں وفاقی حکومت کی جانب سے ملکی ٹیکس قوانین میں سے نان فائلرز کی کیٹیگری ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ملک میں وفاقی محصولات جمع کرنے والے ادارے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین راشد لنگڑیال نے ٹیکس قوانین میں سے ’نان فائلر‘ (یعنی ایسے افراد جو اپنے سالانہ ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرواتے) کی کیٹیگری ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اب نان فائلرز پر مختلف قسم کی پابندیاں بھی عائد کی جائیں گی۔‘

پاکستان میں گذشتہ چند برسوں کے دوران فائلرز اور نان فائلرز سے متعلق بحث میں شدت آئی ہے اور ایسا تب ہوا جب حکومت نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے زیادہ سے زیادہ افراد کو اپنے اپنے ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی ترغیب دینا شروع کی اور نان فائلرز پر مختلف اقسام کے ٹیکسوں کی شرح میں اضافوں کا اعلان کیا۔

موجودہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں بھی فائلرز کے مقابلے میں نان فائلرز سے زیادہ ٹیکس وصول کرنے جیسے اقدامات اٹھائے گئے تھے۔ حکومت کی جانب نان فائلرز سے زیادہ ٹیکس چارج کرنے کے بعد سوشل میڈیا پر اس سلسلے میں کافی بحث بھی ہوئی اور اس پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ممیز اور مزاح پر مبنی تبصرے بھی کیے گئے۔

واضح رہے کہ پاکستان کے ٹیکس نظام میں فائلرز اور نان فائلرز کی علیحدہ علیحدہ کیٹیگریاں سنہ 2013 میں متعارف کروائی گئی تھیں۔

’وائس آف امریکا‘ کو جمعرات کو دیے گئے ایک انٹرویو میں وفاقی وزیر خزانہ نے اس ضمن میں بات کرتے ہوئے کہ ’پاکستان وہ واحد ملک ہے جہاں نان فائلر کی اختراع موجود ہے، یہ جو اختراع نکالی گئی تھی اس کو اب ہم ختم کرنے جا رہے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اب ایسا مزید نہیں ہو سکتا کہ آپ ایک مخصوص رقم دیں، اور ہم سوچیں کہ اچھا پیسے تو آ رہے ہیں اور اپنا منھ دوسری طرف کر لیں۔ بطور ملک اب ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں اور ہمارے پاس یہ گنجائش نہیں ہے کہ کوئی اس ملک میں نان فائلر رہے۔ اب اگر آپ کے پاس این ٹی این نمبر نہیں ہو گا، تو مختلف قدغیں ہوں گی۔۔۔‘

حکومت کا نان فائلرز کی کیٹیگری ختم کرنے کا اقدام کیا ہے؟

گذشتہ دنوں صنعتکاروں کے ایک وفد سے بات کرتے ہوئے ایف بی آر کے سربراہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے ٹیکس قوانین سے نان فائلرز کو ختم کرنے اور اُن پر 15 قسم کی مختلف پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

اِن اقدامات کے تحت حکومت ٹیکس قوانین سے نان فائلرز اور بعد میں فائلرز کی تعریفیں ختم کر دے گی۔

نان فائلرز پر پندرہ پابندیوں کا اطلاق بتدریج ہو گا جن میں سے پانج ابتدائی طور پر لگائی جائیں گی ان میں جائیداد، گاڑیوں، بین الاقوامی سفر (مذہبی سفر کے علاوہ)، کرنٹ اکاؤنٹ کھولنے اور میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری پر پابندیاں شامل ہیں۔

نان فائلرز کی کیٹگری ختم کرنے کا مطلب ہے کہ وہ افراد جو پہلے لین دین پر زیادہ ٹیکس دیتے تھے مگر ڈاکیومینٹڈ اکانومی سے باہر رہتے تھے وہ اب مزید ایسا نہیں کر سکیں گے۔

اس کی مزید تفصیل جاننے سے قبل یہ جان لیتے ہیں کہ فائلر اور نان فائلر ہوتا کیا ہے؟

نان فائلرز اور فائلرز کا کیا فرق ہے؟

Pakistan
Getty Images

پاکستان کے ٹیکس قوانین میں فائلرز اور نان فائلرز کی تعریفیں شامل ہیں۔ ان دونوں میں فرق کے بارے میں ٹیکس امور کے ماہر ذیشان مرچنٹ نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’فائلرز ایسے افراد ہوتے ہیں جنھوں نے اپنے ذمہ واجب الادا ٹیکس جمع کروایا ہو اور اس کے بعد اس ٹیکس کے گوشوارے یعنی ریٹرنز حکومت کے پاس جمع کروائے ہوں۔‘

انھوں نے کہا کہ نان فائلرز ایسے افراد ہوتے ہیں جنھیں ریٹرنز جمع کروانے کی ضرورت تو ہوتی ہے مگر وہ اضافی ٹیکس دے کر ڈاکومینٹڈ اکانومی سے باہر رہتے ہیں اور اپنے ٹیکس گوشوارے حکومت کے پاس جمع نہیں کرواتے۔‘

ذیشان مرچنٹ کے مطابق ’ٹیکس قوانین کے تحت نان فائلرز کاروباری اور ذاتی ٹرانزیکشنز پر لگ بھگ دگنا ٹیکس دیتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ فی الوقت پاکستان کے ٹیکس قوانین میں یہ گنجائش موجود ہے کہ آپ زیادہ ٹیکس دے کر نان فائلرز رہیں۔ مگر اب حکومت اس کو بدلنے جا رہی ہے۔‘

اسلام آباد میں معاشی اُمور کے سینیئر صحافی شہباز رانا نے اس سلسلے میں بی بی سی اردو کو بتایا کہ ’نان فائلرز کا تصور سنہ 2013 میں متعارف کروایا گیا جس کا مطلب ہے کہ ایک شخص زیادہ ٹیکس ادا کر کے نان فائلر رہ سکتا ہے۔‘

شہباز رانا نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے مزید کہا کہ ’یہ غلط تصور تھا جسے ٹیکس قوانین میں متعارف کرایا گیا تھا۔‘

یہاں اس بات کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے کہ مُلکی قوانین کے مطابق جس بھی فرد کی سالانہ آمدن چھ لاکھ سے زیادہ ہو، چاہے وہ تنخواہ دار ہوں یا پینشنر اُن کے لیے ٹیکس ریٹنرن یا اپنے مالی گوشوارے جمع کرانے مجوزہ پابندیوں سے بچنے کے لیے ضروری ہوں گے۔

نان فائلرز کی کیٹیگری ختم کرنے سے ملک میں ٹیکس نیٹ پر کیا اثر پڑے گا؟

Pakistan
Getty Images

حکومت کی جانب سے ٹیکس قوانین میں سے نان فائلرز کی کیٹیگری ختم کرنے کے اقدام سے کیا پاکستان میں ٹیکس نیٹ میں مزید افراد آ پائیں گے؟ کیونکہ پاکستان میں اس وقت ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح نو فیصد ہے جو دنیا کے علاوہ خطے کے دوسرے کئی ممالک میں بھی کم ہے۔ یاد رہے کہ گذشتہ سال کے اختتام تک ایف بی آر کے مطابق فعال ٹیکس پئیرز کی تعداد 53 لاکھ تھی۔

ذیشان مرچنٹ نے کہا کہ ’ملک میں ٹیکس نیٹ بڑھانے کی باتیں کافی عرصے سے ہو رہی ہیں، لیکن بوجوہ اس میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہو پایا۔‘

انھوں نے کہا جب نان فائلرز کو یہ سہولت حاصل ہو کہ وہ زیادہ ٹیکس ادا کر کے ٹیکس نیٹ سے باہر رہ سکتے ہیں تو پھر ٹیکس نیٹ میں اضافہ ممکن نہیں۔

انھوں نے کہا کہ ’نان فائلرز کی کیٹگری ختم کرنے کے بعد جب ایسی پابندیاں لگائی جائیں گی جن کی وجہ سے لین دین میں رکاوٹ پیدا ہو گی تو پھر اُمید ہے کہ ٹیکس نیٹ میں اضافہ ہو گا۔‘ تاہم انھوں نے کہا کہ صرف اس واحد اقدام سے ٹیکس نیٹ نہیں بڑھ سکتا۔

ذیشان مرچنٹ نے مزید کہا کہ ’سب سے پہلے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے ملک میں ٹیکس ریٹ کو کم کرنا پڑے گا اور اس سے بڑھ کر اس بد اعتمادی کو ختم کرنا ہو گا جس میں ایک ٹیکس ادا کرنے والے فرد کو چور سمجھتے ہیں اور جو ٹیکس لے رہا ہے اسے رشوت خور سمجھا جاتا ہے۔‘

ایف بی آر کے سابق چیئرمین شبر زیدی نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے نان فائلرز کی کیٹیگری کو ختم کرنے کے اقدام کو مثبت قرار دیا۔ انھوں نے اُمید ظاہر کی کہ اس سے ٹیکس نیٹ میں اضافہ ہو گا کیونکہ نان فائلرز کی صورت میں یہ سہولت موجود تھی کہ زیادہ ٹیکس ادا کر کے کوئی بھی شخص ٹیکس نیٹ سے باہر رہ سکتا ہے۔

نان فائلزز کی کیٹگری کے خاتمے سے کیا ملکی محصولات پر کوئی اثر پڑے گا؟

پاکستان میں فائلرز کے مقابلے میں نان فائلرز کو بینک ٹرانزیکشن، گاڑی کی خریداری، سٹاک مارکیٹ اور بینکوں میں سرمایہ کاری پر زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے۔ مثلاً کسی بینک کے سیونگ اکاونٹ میں سرمایہ کاری پر حاصل ہونے والے منافع پر فائلرز کو پندرہ فیصد ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے جب کہ نان فائلرز کو دگنا یعنی تیس فیصد ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے۔

حکومت کی جانب سے نان فائلرز کی کیٹیگری کے خاتمے کے بعد کیا حکومت کو نان فائلرز سے زیادہ ٹیکس سے وصولی سے محرومی کے بعد آمدنی میں نقصان ہو گا؟ اس کے بارے میں شبر زیدی نے بتایا کہ ’اس اقدام سے ریونیو پر کوئی اثر نہیں پڑے گا تاہم ٹیکس قوانین پر عمل درآمد بڑھ جائے گا کیونکہ ٹیکس ادا کرنے کے اہل افراد کے پاس پابندیوں سے بچنے کے لیے گوشوارے جمع کرنا لازمی ہو گا۔‘

شہباز رانا کی رائے ہے کہ نان فائلرز کی کیٹیگری کے خاتمے سے حکومت کے ریونیو پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا کیونکہ اگر ملک میں ٹیکس وصولی کے اعداد و شمار کو دیکھا جائے تو اس میں نان فائلرز سے جمع ہونے والا ٹیکس صرف 25 ارب روپے ہے۔ انھوں نے کہا حکومت کو اس اقدام سے شارٹ ٹرم میں تو کوئی فائدہ نہ ہو تاہم لانگ ٹرم میں اس کا فائدہ ہو سکتا ہے کہ جب زیادہ افراد ٹیکس نیٹ میں آکر ٹیکس جمع کروا رہے ہوں گے۔

ذیشان مرچنٹ نے کہا کہ جب سخت پابندیاں عائد ہوں گی تو لازمی طور پر لوگ ٹیکس نیٹ میں آئیں گے جو آمدنی میں اضافے کی وجہ بنے گا تاہم اس کے ساتھ ٹیکس قوانین میں آسانی سے ہی زیادہ آمدنی حاصل ہو سکتی ہے۔

نان فائلرز کی کیٹیگری کے خاتمے سے عام آدمی کیسے متاثر ہو گا؟

Pakistan
Getty Images

پاکستان میں ٹیکس اور گوشوارے جمع کرانے والے افراد کی تعداد کم ہے اور ایک بڑا طبقہ اب بھی ٹیکس نیٹ سے باہر ہے۔ نان فائلرز کی کیٹیگری کے خاتمے سے ایک عام آدمی کے لیے مشکلات پیدا ہونے کے بارے میں ذیشان مرچنٹ نے کہا کہ ’مشکلات تو پیدا ہوں گی جب پابندیاں لگیں گی جیسا کہ موبائل سمز بند ہوئیں تو لوگوں نے ٹیکس اور ریٹرنز جمع کرا کر موبائل فون سمز کو کھلوایا۔‘

اُن کا مزید کہنا ہے کہ ’کیش نکالنے اور سرمایہ کاری کے لیے بھی عام آدمی کو پریشانی لاحق ہو گی تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ آگاہی پیدا کی جائے اور ایسے قوانین بنائے جائیں کہ جس میں صرف ایسے افراد ہی ٹارگٹ ہوں جو واقعتاً ٹیکس جمع کرانے کے اہل ہوں لیکن ایسا نہ کر رہے ہوں۔‘

ذیشان مرچنٹ نے مزید کہا کہ ’بزرگ شہری اور نوجوان افراد جن کے بینک اکاونٹ ہیں تاہم وہ دوسروں پر اپنے اخراجات کے لیے انحصار کرتے ہیں کو اس طریقے سے محفوظ رکھا جائے کہ وہ ان پابندیوں کو شکار نہ ہوں۔‘

شہباز رانا نے کہا کہ ’ہر چیز عام پاکستانی کی ضرورت نہیں کہ وہ اس سے براہ راست متاثر ہو۔‘ انھوں نے کہا کہ ’اگر دیکھا جائے تو اگر نان فائلرز کی کیٹیگری کے خاتمے کے بعد زیادہ افراد ریٹرن جمع کرا کر فائلر بنیں اور ٹیکس جمع کرائیں تو اس سے حکومت کی آمدنی زیادہ ہو گی جو حکومت سماجی شعبے پر زیادہ خرچ کر کے ایک عام آدمی کو ریلیف فراہم کر سکتی ہے۔‘

اسی بارے میں


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.