جب نوسرباز سونے کے تاجر کو گاندھی کی جگہ انوپم کھیر کی تصویر والے نوٹ دے گئے

انڈین شہر احمد آباد میں سونے کے تاجر میہول ٹھاکر نے یہ شکایت درج کرائی کہ انھیں دو افراد نے ایسے جعلی کرنسی نوٹوں کا استعمال کرتے ہوئے دھوکہ دیا جن پر گاندھی کی جگہ انوپم کھیر کی تصویر ہے۔

’لو کر لو بات۔ پانچ سو کے نوٹ پر گاندھی جی کی تصویر کی جگہ میری تصویر؟ کچھ بھی ہو سکتا ہے!‘

یہ بالی وڈ کے معروف اداکار انوپم کھیر کا ایک ٹویٹ ہے جو انھوں نے ایک خبر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ انڈیا میں ٹھگی کا ایک نیا معاملہ سامنے آیا ہے جس میں گجرات کے ایک تاجر کو ایک کروڑ 60 لاکھ روپے کا دھوکہ دیا گیا۔

اگرچہ واقعہ 24 ستمبر کا ہے لیکن یہ اس وقت منظرعام پر آیا جب احمدآباد کے ایک صراف نے پولیس میں شکایت درج کرائی اور پھر یہ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا۔

یہ شکایت ریاست گجرات کے احمدآباد شہر کے نورنگپورہ پولیس سٹیشن میں درج کرائی گئی۔ سونے چاندی کے تاجر میہول ٹھاکر نے یہ شکایت درج کرائی کہ انھیں دو افراد نے 500 روپے کے جعلی کرنسی نوٹوں کا استعمال کرتے ہوئے دھوکہ دیا ہے۔

ستم ظریفی یہ ہے کہ ان نوٹوں پر گاندھی کے بجائے بالی وڈ اداکار انوپم کھیر کی تصویر چھپی ہے۔

میہول ٹھاکر نے یہ سودا 24 ستمبر کو کیا تھا اور دھوکہ دہی کا پتہ چلنے کے بعد نورنگپورہ پولیس سٹیشن میں شکایت درج کروائی۔

https://twitter.com/AnupamPKher/status/1840444907678204100

انڈین میڈیا کے مطابق احمد آباد کے نورنگپورہ پولیس سٹیشن کے ایک پولیس افسر نے بتایا کہ دو افراد نے ایک کروڑ 60 لاکھ روپے مالیت کے 2100 گرام سونے کے سودے کی ادائیگی کے طور پر تاجر میہول ٹھاکر کے ملازم بھرت جوشی کو ایک کروڑ 30 لاکھ روپے مالیت کے 500 کے جعلی کرنسی نوٹ حوالے کیے تھے۔

ان لوگوں نے بقیہ 30 لاکھ روپے ادا کرنے کا وعدہ کیا لیکن اس سے قبل کہ وہ اسے لے کر آتے اور جوشی کو یہ معلوم ہوتا کہ وہ نوٹ جعلی ہیں وہ نوسرباز سونا لے کر غائب ہو چکے تھے۔

پولیس نے بتایا کہ میہول ٹھاکر نے زیورات کی ایک اور دکان کے مینیجر پرشانت پٹیل کے فون کے بعد ہی سونا فروخت کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی کیونکہ ان دونوں کے دیرینہ کاروباری تعلقات تھے۔

پولیس
Getty Images

پولیس افسر نے بتایا کہ اس طرح ’ٹھاکر سونے کے سودے پر راضی ہو گئے۔ پٹیل نے ٹھاکر کو مطلع کیا کہ خریدار پوری رقم فوری طور پر آر ٹی جی ایس کے ذریعے منتقل نہیں کر سکتا۔ اس کے بجائے وہ ایک کروڑ 30 لاکھ روپے نقد فراہم کرے گا اور باقی 30 لاکھ روپے اگلے دن منتقل کرے گا۔

24 ستمبر کو جوشی نے یہ سونا نورنگپورہ کے ایک دفتر میں پہنچایا جسے ان ٹھگوں نے کرائے کی ایک عمارت میں صرف دو دن پہلے قائم کیا تھا۔

شکایت میں کہا گیا ہے کہ ’دو آدمیوں نے 500 روپے کے کرنسی نوٹوں کے 26 بنڈل جوشی کے حوالے کیے جن کی کل مالیتایک کروڑ 30 لاکھ روپے بنتی ہے اور انھوں نے جوشی سے کہا کہ وہ مشین کے ذریعے پیسے گن لیں جب کہ وہ باقی 30 لاکھ لانے کے لیے باہر نکلے۔ جوشی نے 2100 گرام سونا ان کے حوالے کر دیا۔ جب انھوں نے نقدی گننا شروع کیا تو انھیں پتا چلا کہ ان نوٹوں پر گاندھی کے بجائے اداکار انوپم کھیر کی تصویر تھی۔ جب تک انھیں احساس ہوتا اس وقت تک وہ لوگ سونا لے کر غائب ہو چکے تھے۔‘

انگریزی روزنامہ دی انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے پولیس انسپکٹر اے اے دیسائی نے بتایا کہ نہ صرف نوٹ نقلی تھے بلکہ جس کوریئر دفتر میں سونا فراہم کیا گیا وہ بھی نقلی تھا۔

انھوں نے کہا کہ ’ملزم نے صرافہ بازار کے تاجر کو دھوکہ دینے کا منصوبہ بنایا۔ یہاں تک کہ کورئیر فرم جہاں سونا فراہم کیا گیا وہ بغیر کسی رجسٹرڈ کرایہ کے معاہدے کے جعلی تھی۔ انھوں نے دکان کرائے پر لی تھی اور وہاں کورئیر فرم کا جعلی بورڈ لگا دیا تھا جبکہ مالک مکان سے ایک دو دن میں کرایہ کے معاہدے پر دستخط کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ انھوں نے جو کرنسی نوٹ دیے وہ جعلی تھے جس پر انوپم کھیر کی تصویریں تھیں۔‘

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں انوپم کھیر کی تصویر والے جعلی نوٹوں پر ریزرو بینک آف انڈیا کی جگہ ’ریسول بینک آف انڈیا‘ لکھا ہے۔

جبکہ کرنسی نوٹوں کو جس کاغذ میں لپیٹا گیا تھا اس پر ایس بی آئی کا مخفف تو موجود ہے لیکن پورا نام سٹیٹ بینک آف انڈیا کی جگہ سٹارٹ بینک آف انڈیا لکھا ہے۔

اگرچہ یہ اپنی نوعیت کا انوکھا واقعہ ہے لیکن پولیس ملزمان کا سراغ لگانے کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج کا سہار لے رہی ہے جبکہ مزید تفتیش جاری ہے۔

انوپم کھیر
AFP
انوپم کھیر

سوشل میڈیا پر مباحثہ

29 تاریخ کو اداکار انوپم کھیر نے اپنے سوشل میڈیا پر اس کے متعلق جو ٹویٹ کیا اس پر ایک ہزار سے زیادہ تبصرے آ چکے ہیں۔

بہت سے لوگوں نے انھیں مبارکباد بھی دی ہے اور بعض نے لکھا کہ اب ’نئے بابائے قوم انوپم کھیر، انھیں فورا بھارت رتن دیا جائے۔‘

نتن نامی ایک صارف نے این کےکے 123 ایکس ہینڈل سے اس کے متعلق ایک خبر کو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’جعلی ڈگریوں، جعلی پین اور آدھار کارڈ، جعلی سم کارڈ جاری کرنے، جعلی پی ایم او حکام، فیک ٹول بوتھ، جعلی ایگزیکٹو انجینيئر آفس کے بعد اب جعلی کرنسی نوٹ آیا ہے جس میں گاندھی کی جگہ انوپم کھیر کی تصویر ہے۔ سنہ 2022 میں پکڑے جانے والے جعلی نوٹوں میں سے 98 فیصد گجرات میں پکڑے گئے تھے۔‘

نیتو کھانڈیلوال نے لکھا ہے کہ ’انڈیا میں جعلی کرنسی نوٹ نئی بات نہیں ہے لیکن گاندھی کی تصویر کی جگہ انوپم کھیر کی تصویر کے ساتھ جعلی نوٹ ضرور نئی بات ہے۔‘

کارتک نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’کسی نے انوپم کھیر کی تصویر کے ساتھ جعلی نوٹ چھاپنے میں واقعی بہت محنت کی؟ اگر ان کا مقصد ٹھگنا تھا تو انھوں نے گاندھی کی تصویر کے ساتھ ہی کیوں نوٹ نہیں چھاپے تاکہ یہ زیادہ قابل اعتماد جعلی نوٹ ہو سکتے تھے۔ اور پھر ’ریسول بینک آف انڈیا‘ بھی لکھا۔ میں یہ جاننا چاہوں گا کہ آخر یہ دھوکہ باز کیا سوچ رہے تھے۔‘

انڈین کرنسی نوٹ
Reuters
انڈین کرنسی نوٹ

انڈیا میں کرنسی نوٹ

انڈیا میں کرنسی نوٹ چھاپنے کا اختیار صرف ریزرو بینک آف انڈیا کو ہے جبکہ ایک روپے کا کرنسی نوٹ انڈین حکومتبھی چھاپ سکتی ہے۔

ریزرو بینک آف انڈیا کی ویب سائٹ کے مطابق انڈین حکومتنے سب سے پہلے 1949 میں ایک روپے کے نوٹ کا نیا ڈیزائن تیار کیا تھا۔ اب آزاد ہندوستان کے لیے علامتوں کا انتخاب کرنا تھا۔

ابتدائی طور پر یہ خیال ظاہر کیا جا رہا تھا کہ نوٹ پر برطانوی مہاراجہ کی بجائے مہاتما گاندھی کی تصویر ہو گی اور اس کے لیے ڈیزائن بھی تیار کیے گئے تھے۔ لیکن بالآخر اس بات پر اتفاق ہوا کہ کرنسی نوٹ پر گاندھی کی تصویر کے بجائے راجہ اشوک ستون چھاپ دیا جائے۔ اس کے علاوہ کرنسی نوٹ کے ڈیزائن میں زیادہ تبدیلیاں نہیں کی گئیں۔

اور پھر سنہ 1950 میں جمہوریہ انڈیا میں پہلی بار 2، 5، 10 اور 100 روپے کے نوٹ جاری کیے گئے۔

سنہ 1953 میں نئے کرنسی نوٹوں پر ہندی کو نمایاں طور پر ظاہر کیا گيا۔ روپے کی جمع کے حوالے سے بھی بحث ہوئی اور یہ طے پایا کہ اس کی جمع روپے ہی ہو گی۔

سنہ 1954 میں ایک ہزار، دو ہزار اور 10 ہزار روپے کے نوٹ دوبارہ جاری کیے گئے۔ 1978 میں انھیں دوبارہ نظام سے باہر نکال دیا گیا۔ یعنی 1978 میں ایک ہزار، پانچ ہزار اور 10 ہزار روپے کی نوٹ بندی ہوئی۔

بہر حال سنہ 1969 میں گاندھی کے صد سالہ یوم پیدائش پر پہلی بار کرنسی نوٹوں پر گاندھی کی تصویر چھپی تھی۔ اس میں گاندھی کو بیٹھے ہوئے دکھایا گیا تھا اور پس منظر میں سیواگرام آشرم تھا۔

سنہ 1972 میں ریزرو بینک نے پہلی بار 20 روپے کا نوٹ جاری کیا اور تین سال بعد 1975 میں 50 روپے کا نوٹ جاری کیا گیا۔

نئی حفاظتی خصوصیات کے ساتھگاندھی سیریز کے کرنسی نوٹ سنہ 1996 میں چھاپے گئے تھے۔

واٹر مارکس کو بھی تبدیل کیا گیا اور ایسی خصوصیات بھی شامل کی گئیں تاکہ بصارت سے محروم افراد بھی آسانی سے نوٹ پہچان سکیں۔

اس کے بعد سے تمام نوٹوں پر گاندھی کی تصویر نظر آتی ہے۔ لیکن وقتاً فوقتاً اس میں تبدیلی کی مانگ بھی کی جاتی ہے جیسا کہ گذشتہ برسوں میں دہلی کے وزیر اعلیؤ اروند کیجریوال اور بی جے پی رہنما سبرامنیم سوامی ایسا مطالبہ کر چکے ہیں اور انڈیا کے کرنسی نوٹ پر ہندو دیوی دیوتا کی تصویر چاہتے ہیں۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.