پی ٹی آئی کی سوچ ہے کہ ملک کو نہیں چلنے دینا، بلاول زرداری

image

اسلام آباد: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سوچ ہے کہ ملک کو نہیں چلنے دینا۔

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ہم نیوز کے پروگرام “فیصلہ آپ کا” میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی استحکام ہر چیز کے ساتھ جڑا ہے۔ اور سیاسی استحکام سیاسی فورسز ہی قائم کر سکتی ہیں۔ یہ تب آئے گا جب ڈائیلاگ ہو گا اور اس میں پیپلز پارٹی رکاوٹ نہیں۔ کابینہ میں شامل ہوئے بغیر سیاسی استحکام کے لیے ہم نے حکومت کو سپورٹ کیا۔

انہوں نے کہا ہک ہم نے ہمیشہ سیاسی مذاکرات کی بات کی اور ہم نے سیاسی استحکام کو سامنے رکھ کر پارلیمانی کمیٹی بنائی تھی۔ ہم نے پارلیمانی کمیٹی کسی ایک چیز کے لیے نہیں بنائی تھی اور ہمارا ادارہ بھی پولرآئزیشن کی وجہ سے غیر فعال ہو چکا ہے۔ کمیٹی میں موقع تھا ہم پی ٹی آئی سمیت دیگر جماعتوں سے بات کریں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے آرمی چیف اور چیف جسٹس پر الزامات لگائے۔ پی ٹی آئی کی سوچ ہے کہ ملک کو نہیں چلنے دینا اور یہ چاہتے ہیں معیشت، سیاسی نظام اور عدلیہ ناکام رہے۔ پی ٹی آئی کو شہباز شریف نے حکومت بنانے کی دعوت دی تھی مگر انہوں نے کوشش نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ صدر مملکت اور وزیر اعظم نے بار بار کہا کہ میثاق معیشت پر انگیج کیا جائے لیکن ان کا میثاق معیشت پر بھی مثبت کردار نہیں رہا۔ انہوں نے ہر آئی ایم ایف پروگرام کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی اور پی ٹی آئی جاتے جاتے معیشت پر ایٹم بم پھینک کر گئی۔ یہ نہیں چاہتے ادارے فعال ہوں اور وہ کام کریں جن کے لیے بنے ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ پاکستان میں معاشی بحران ہے۔ اور مہنگائی کے دور میں شہباز شریف نے حکومت بنائی۔ یہ ماننا پڑے گا کہ شہباز شریف مہنگائی کو سنگل ڈیجٹ پر لے کر آئے۔

انتخابات سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شفافیت کے سوالات ان انتخابات سمیت 2018 اور 2013 پر بھی تھے۔ 2008 میں ہم نے دھاندلی کی مذمت کرتے ہوئے حکومت بنائی تھی۔ ہمیں معلوم ہے کہ انتخابات پر اعتراضات ہیں تاہم اس کے لیے فورمز موجود ہیں۔ ہم آج بھی انتخابات ریفارمز پر انگیج کرنے کو تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے مسائل کے حل کے لیے ہمیں منتخب کیا ہے۔ اور پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کی بھی ذمہ داری ہے کہ مسائل کے حل کے لیے کام کرے۔ پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں تنقید کرے مگر مثبت کردار بھی ادا کرے۔ وہ اپنا بل اور اپنی معاشی پالیسی پیش کرے۔

یہ بھی پڑھیں: ریاست کے ستونوں نے بھی ریاست کیساتھ اچھا سلوک نہیں کیا، نواز شریف

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کہتا تھا اگر اس نے کچھ غلط کیا تو وہ جیل جائے گا۔ اور ہمارا اعتراض تھا کہ سیاست دانوں کو جیل نہیں جانا چاہیے۔ بانی پی ٹی آئی کہتا تھا نیب بہت اچھا ادارہ ہے وہ احتساب کرتا ہے۔

پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے جو قانون توڑا اور جرائم کیے وہ کسی بھی ملک میں ہوتے تو جیل جاتے۔ بانی پی ٹی آئی نہیں چاہتے کہ جیل جائیں تو آئیں چارٹر آف ڈیموکریسی کا حصہ بنیں۔ ہم نے چارٹر آف ڈیموکریسی اس لیے قائم کیا تھا کہ ملک میں ماحول بنائیں اور بانی پی ٹی آئی چارٹر آف ڈیموکریسی کو مک مکا سمجھتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی جمہوریت اور نظام کی بہتری میں کوئی دلچسپی نہیں۔ جبکہ بانی پی ٹی آئی کی سوچ ہے کہ واپس آئیں تو ایسے ہی ملک کو چلائیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ سے بات کریں گے۔ اور یہ کہتے ہیں سیاستدانوں سے بات نہیں کریں گے۔ ان کا اسٹیبلشمنٹ کی سیاست میں مداخلت کے خلاف مطالبہ نہ پہلے تھا نہ اب ہے۔ اور یہ چاہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ ہمیں دوبارہ پاور میں لے کر آئے۔ انہیں اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل قبول نہیں۔

فلسطین کے معاملے پر بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ فلسطین ایسی مثال ہے۔ جیسے ہمارے ہاں کشمیر ہے۔ اور عالمی قوانین پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے آج یہ ماحول پیدا ہوا۔ مسئلہ فلسطین میں امن کے حوالے سے خطرہ بڑھتا جا رہا ہے جبکہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے مختلف ممالک میں بڑی جنگ کا خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ ہر پاکستان کے دل کے قریب ہے۔ اور ہر عالمی فورم پر پاکستان نے فلسطینیوں کے مسائل کو اجاگر کیا۔ پورے مسلم امہ میں پاکستان کا ایک اپنا کردار ہے۔ اور موجودہ صورتحال میں سمجھتے ہیں کہ جنگ بندی ہونی چاہیے۔ جنگ بندی کے لیے عالمی طاقتوں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ فلسطین کے حوالے سے عالمی قوانین پر عملدرآمد کے لیے پاکستان کی مضبوط آواز ہونی چاہیے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.