پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں فوج کے دستوں نے سکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔وزارت داخلہ کے مطابق فوج کے دستوں کو آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد میں سکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے لیے طلب کیا گیا ہے۔ترجمان وزارت داخلہ کا مزید کہنا ہے کہ فوج کے دستوں کو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) سمٹ کے لیے طلب کیا گیا ہے۔’ایس سی او سمٹ 15 اور 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں منعقد ہوگا اور فوج کے دستے 17 اکتوبر تک اسلام آباد میں موجود رہیں گے۔‘
وزارتِ داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ ’فوج کے دستوں کی اسلام آباد اور گردونواح میں تعیناتی کا عمل جمعے کی رات 12 بجے تک مکمل کرلیا گیا۔‘’شہریوں کے جان و مال کے تحفظ اور امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے فوج نے علاقے بھر میں گشت بھی شروع کردیا ہے۔‘ترجمان کے مطابق ’فوج کی 20 گاڑیوں پر مشتمل قافلے نے جناح ایوینیو اور بلیو ایریا اسلام آباد پہنچ کر علاقے کا گشت شروع کردیا ہے۔‘واضح رہے کہ جمعے کو ہی بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی کال پر ڈی چوک اسلام آباد میں ان کی جماعت نے احتجاج کیا۔ڈی چوک کو ایک روز قبل ہی کنٹینرز لگا کر سیل کر دیا گیا تھا جبکہ اسلام آباد کے داخلی اور خارجی راستے جمعرات کی رات کو سیل کردیے گئے۔احتجاج کے دوران پی ٹی آئی کے کارکن مختلف اطراف سے ڈی چوک پہنچتے اور رکاوٹوں کو ہٹانے کی کوشش کرتے رہے جبکہ پولیس کی جانب سے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی۔پی ٹی آئی کے احتجاج پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ’کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، امن وامان اور شہریوں کے جان و مال کی حفاظت اولین ترجیح ہے۔’جمعے کی رات اسلام آباد میں وزارت داخلہ کے کنٹرول روم کا دورہ کرنے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے پولیس اور وزارت کے حکام سے کہا کہ ’شرپسند عناصر پر کڑی نظر رکھی جائے۔‘