اسلام آباد کے بعد کیا پی ٹی آئی پنجاب کی ’غائب‘ قیادت لاہور میں احتجاج کر پائے گی؟

image

پاکستان تحریک انصاف گزشتہ برس مئی کے بعد سے پہلی مرتبہ جمعہ کے روز ڈی چوک میں احتجاج کرنے کے لیے اپنی دستیاب سیاسی طاقت کا استعمال کر رہی ہے جس کی قیادت خیبر پختونخوا کے وزیر اعلٰی علی امین گنڈا پور کر رہے ہیں۔

پی ٹی آئی کی احتجاجی سیاست میں بدلاؤ پچھلے چند ہفتوں میں دیکھنے میں آیا ہے اور اس کی بظاہر وجہ جیل میں قید سابق وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے جارحانہ انداز اپنانے کی پالیسی بتایا جا رہا ہے۔ اس میں تحریک انصاف کی احتجاجی سیاست کا مرکز کے پی کے بن چکا ہے۔

البتہ پنجاب اور لاہور میں پی ٹی آئی جارحانہ اور عامیانہ دونوں انداز اپنانے میں مشکل میں دکھائی دے رہی ہے۔

موجودہ احتجاج کی کال سے پہلے جب عمران خان نے جلسوں کی کال دی تو سب سےغیر متاثر کن جلسہ لاہور کا رہا۔ اب جبکہ شہر شہر احتجاج کی کال دی گئی ہے تو چار اکتوبر کے بعد پانچ اکتوبر کو لاہور میں احتجاج کی کال بھی ہے۔

تاہم چار اکتوبر کی کال پر لاہور سمیت سینٹرل پنجاب کی نہ تو قیادت نظر آئی اور نہ ہی کوئی قافلہ اسلام آباد کی طرف روانہ ہوتا دکھائی دیا۔

البتہ جمعرات کی شب پولیس کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور سے 70 کے قریب ایسے کارکن گرفتار کیے گئے جو اسلام آباد پولیس کو مطلوب تھے۔

جمعہ سہ پہر جب کے پی کے کا قافہ موٹر وے پر پہنچا تو پی ٹی آئی پنجاب کے صدر حماد اظہر نے ایک ٹویٹ کے ذریعے کارکنان کو ہدایت دی کہ وہ سنیچر کے روز پانچ اکتوبر کو مینار پاکستان پر بھر پور احتجاج کریں۔

لاہور کے حالات کیا ہیں؟

جہاں جہاں تحریک انصاف احتجاج کی کال دے رہی ہے وہاں وہاں حکومت اس کے سدباب کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ لاہور کی کال کے بعد صوبائی دارالحکومت میں بھی دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے جبکہ رینجرز بھی طلب کر لی گئی ہے۔ 

مجموعی طور پر اس وقت لاہور سمیت پنجاب کے چار اضلاع میں دفعہ 144 نافذ ہے اور رینجرز بھی طلب کی گئی ہے۔ پنجاب کانسٹبلری کی بڑی تعداد میں نفری کو دارالحکومت میں طلب کر لیا گیا ہے۔ا

اسی طرح لاہور کے داخلی اور خارجی راستوں پر کنٹینرز کھڑے کر دیے گئے ہیں۔ موٹر وے پر لاہور کے تمام انٹر چینجز پر جمعے کے روز ہی کنٹنیرز پہنچا دیے گئے تھے۔

لاہور شہر میں جگہ جگہ پر رکاوٹیں کھڑی کی ہوئی ہیں۔ فوٹو: اردو نیوز

موٹروے بابو صابو انٹرچینج، ٹھوکر نیاز بیگ اور لاہور سیالکوٹ موٹر وے کے داخلی راستوں پر کنٹینر موجود ہیں اور ٹریفک کو موٹروے پر داخل نہیں ہونے دیا جا رہا تاہم جی ٹی روڈ پر ٹریفک معمول کے مطابق رواں دواں ہے۔

کچھ کنٹینرز مینار پاکستان کے اطراف میں آزادی چوک اور لاری اڈے کے قریب بھی کھڑے کیے گئے ہیں۔ اسی طرح شاہدرہ پر جی ٹی روڑ پر بھی کنٹینرز کھڑے ہیں لیکن جمعے کی شام تک راستوں کو بند نہیں کیا گیا۔

پنجاب میں تحریک انصاف کے اپوزیشن لیڈر احمد بھچر نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ہمیں اسلام آباد نکلنے کی کال ہی مرکزی قیادت کی طرف سے نہیں دی گئی تھی۔ ہماری قیادت روپوش ہے اور کل ہی باہر اپنے کارکنوں کے ساتھ نکلیں گے اور مینار پاکستان پر احتجاج کرنا ہمارا سیاسی اور بنیادی حق ہے۔‘

’یہ ٹک ٹاک حکومت اب احتجاج جیسا بنیادی حق بھی ہم سے چھین رہی ہے۔ کل ہمارے لاہور اور پنجاب کے کارکن نکلیں گے اور جیسے کل خیبر پختونخوا کے عوام نے اپنا فیصلہ دیا ہے ایسے ہی پنجاب کے لوگ بھی اپنا فیصلہ آج دیں گے۔‘

دوسری طرف پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ صوبے میں امن و عامہ کے معاملات کے پیش نظر سیاسی اجتماعات پر پابندی عائد ہے جبکہ تحریک انصاف نے جلسے کے لیے کوئی درخواست بھی نہیں دی ہے ایسے میں قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے ساتھ یقیناً ویسے ہی نمٹا جائے گا جیسے آج وفاقی دارالحکومت پر چڑھائی کرنے والوں سےنمٹا گیا ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.