وزیراعلٰی ہاؤس پشاور میں منعقدہ جرگے میں وزیراعلٰی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور گورنر فیصل کریم کنڈی پہلی بار ایک ساتھ نظر آئے جبکہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی بھی وزیراعلٰی کے ساتھ بیٹھے رہے۔خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر میں کالعدم پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کی جانب سے قومی عدالت کے اعلان کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر مشاورت کے لیے وزیراعلی ہاؤس پشاور میں آج جرگہ منعقد کیا گیا۔
وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور کی دعوت پر اس جرگے میں گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، اے این پی کے صدر سینیٹر ایمل ولی خان، محسن داوڑ سمیت تمام پارٹیوں کے رہنما موجود تھے۔ سیاسی حریف پہلی بار ایک ساتھ نظر آئے وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور اور گورنر فیصل کریم کنڈی ایک دوسرے کے پُرانے سیاسی حریف مانے جاتے ہیں جنہوں نے تین مرتبہ ایک دوسرے کے خلاف الیکشن بھی لڑا۔دونوں کے درمیان سیاسی عداوت میں اس وقت شدت آئی جب علی امین گنڈاپور کی جانب سے وزارتِ اعلٰی کا عہدہ سنبھالنے کے بعد فیصل کریم کنڈی کو گورنر بنادیا گیا۔اس کے بعد دونوں کے درمیان شدید اختلافات سامنے آئے اور ان کی جانب سے بیان بازی بھی کی جاتی رہی، تاہم اس کے باوجود دونوں سیاسی حریف پہلی بار ایک جگہ بیٹھے نظر آئے۔ گرینڈ جرگے کی میزبانی وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور نے کی جبکہ گورنر فیصل کریم کنڈی ان کے ساتھ والی کُرسی پر براجمان ہوئے۔ ایک دوسرے کے سخت مخالف سمجھے جانے والے رہنماؤں نے جرگے کی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے سیاسی بحث وتکرار کے بجائے احسن انداز میں ایک دوسرے کی بات سنی اور جرگے کو خوش گوار ماحول میں پایہ تکمیل تک پہنچایا۔
جرگے میں ایمل ولی خان، امیر مقام، پروفیسر ابراہیم اور دیگر سیاسی رہنما بھی شریک ہوئے (فوٹو: گورنر ہاؤس)
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیراعلٰی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور ڈی چوک اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے دوران ایک دوسرے کے خلاف سخت بیانات دیتے رہے۔اس موقعے پر صوبے اور وفاقی حکومت کا ٹکراؤ بھی دیکھنے میں آیا جب خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد پر رینجرز اور پولیس نے دھاوا بول دیا۔ تاہم محسن نقوی نے نہ صرف وزیراعلٰی ہاؤس پشاور کے گرینڈ جرگے میں شرکت کی بلکہ وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور کے ساتھ بیٹھ کر خوش گوار موڈ میں وفاق کا موقف جرگے کے سامنے رکھا۔ دوسری جانب عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ سینیٹر ایمل ولی خان بھی پی ٹی آئی کی حکومت میں پہلی بار سی ایم ہاؤس میں نظر آئے۔انہیں بھی پی ٹی آئی کا سخت مخالف سمجھا جاتا ہے اور وہ کئی بار علی امین گنڈاپور کے بارے میں سخت الفاظ کا استعمال کر چکے ہیں۔ ایمل ولی خان نے بھی سیاسی مخالفت بالائے طاق رکھتے ہوئے امن و امان کے مسئلے پر بات کی۔
بیرسٹر سیف کے مطابق ’تمام رہنماؤں نے پی ٹی ایم سے بات چیت کا اختیار وزیراعلٰی کو دیا ہے‘ (فائل فوٹو: اے پی)
سیاسی مبصرین نے گرینڈ جرگے میں مختلف سیاسی رہنماؤں کی شرکت کو امن عمل کے لیے خوش آئند قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ملک اور عوام کے مفاد کے لیے سیاسی اختلافات کو بھلاکر اچھی روایت قائم کی گئی ہے جس سے صوبے کو فائدہ ہوگا۔گرینڈ جرگے کا فیصلہوزیراعلٰی ہاؤس میں طویل مشاورت کے بعد گرینڈ جرگہ اختتام پذیر ہوا جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان نے امن کے قیام پر مکمل اتفاق کرتے ہوئے مذاکرات کا اختیار وزیراعلٰی کو دے دیا۔ترجمان صوبائی حکومت بیرسٹر محمد علی سیف کے مطابق کالعدم تنظیم پی ٹی ایم کے مظاہرین سے بات چیت کے لیے وزیراعلٰی کو اختیار دے دیا گیا ہے جو پی ٹی ایم سے مذاکرات کریں گے۔