انڈین کمپنی اڈانی نے تقریباً 850 ملین ڈالر کے بجلی کے بلوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے بنگلہ دیش کو بجلی کی سپلائی نصف کر دی ہے۔
بنگلہ دیش پاور ڈویلپمنٹ بورڈ (بی پی ڈی بی) کے چیئرمین رضا الکریم نے اتوار کو اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہم دوسرے پلانٹس چلا کر اس خلا کو پورا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘انڈین ریاست جھارکھنڈ میں اڈانی کا کوئلے سے چلنے والا گوڈا پلانٹ عام طور پر بنگلہ دیش کی 13 گیگاواٹ کی بیس لوڈ بجلی کی طلب کا سات سے 10 فیصد کے درمیان فراہم کرتا ہے۔لیکن اڈانی نے ستمبر میں ڈھاکہ کو خبردار کیا تھا کہ وہ اپنے بلوں کا تصفیہ کرے جو تقریباً 850 ملین ڈالر تک پہنچ گیا تھا۔اڈانی نے اسے ایک ’غیرمستحکم صورت حال‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ بڑھتے ہوئی وصولیوں کے باوجود ہم نہ صرف اپنے سپلائی کے وعدوں کو پورا کر رہے ہیں بلکہ اپنے قرض دہندگان کی سپلائی بھی پوری کر رہے ہیں۔‘بنگلہ دیش تقریباً 17 کروڑ آبادی کا ملک ہے جو ادائیگیوں کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔رضا الکریم نے مزید کہا کہ ’ہم ان (اڈانی) کے ساتھ اس مسئلے پر بات کر رہے ہیں، اور انہیں بتایا کہ ایک مہینے میں کل ادائیگی کرنا ممکن نہیں ہے۔ لیکن ہم ادائیگی کے سائز کو آہستہ آہستہ بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘کریم نے کہا کہ بنگلہ دیش نے اکتوبر میں اڈانی کو 97 ملین ڈالر کی ادائیگی کی، جو ’پچھلے تین ماہ کی ادائیگی سے زیادہ‘ تھی۔جمعے کو اڈانی کے گوڈا پلانٹ نے 1,496 میگاواٹ کی نصب صلاحیت کے مقابلے میں 724 میگاواٹ کی فراہمی کی، جبکہ بنگلہ دیش کو تقریباً 1,680 میگاواٹ لوڈ شیڈنگ کا سامنا ہے۔بنگلہ دیش انڈین ریاستوں مغربی بنگال اور تریپورہ سے 1,160 میگاواٹ بجلی بھی درآمد کرتا ہے۔