پیرس اولمپکس سونے کا تمغہ جیتنے والے ایتھلیٹ ارشد ندیم تو حکومتی اور نجی اداروں کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں اور اُنہیں بے شمار انعامات سے بھی نوازا گیا ہے، تاہم چند کھلاڑی ایسے بھی ہیں جو سرِدست حکومتی اعلانات پر عمل درآمد کے منتظر ہیں۔
پیرالمپکس میں کانسی کا تمغہ جیتنے والے حیدر علی ہوں یا حال ہی میں باکسنگ کے مقابلوں میں عالمی رینکنگ فائٹ جیتنے والے محمد وسیم، دونوں ہی حکومتی عدم توجہ کا شکار ہیں۔
ماس ریسلنگ کے عالمی مقابلوں میں سونے کا تمغہ اپنے نام کرنے ولے محمد سعد راجپوت اور ریسلنگ کے عالمی مقابلوں میں گولڈ میڈل جیتے والے انعام بٹ کے خیال میں حکومتی اعلانات زبانی جمع خرچ کے سوا کچھ نہیں۔
پیرالمپکس میں پاکستان کے لیے واحد تمغہ جیتنے والے ایتھلیٹ حیدر علی نے اُردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اُنہیں ایونٹ میں کانسی کا تمغہ جیتے ہوئے ایک ماہ سے زیادہ عرصہ ہو چکا ہے لیکن تاحال وفاقی یا صوبائی حکومت نے کسی قسم کی حوصلہ افزائی نہیں کی۔‘
’وزیراعظم یوتھ پروگرام کے چیئرمین رانا مشہود احمد خان نے اُن کی وزیراعظم شہباز شریف سے جلد ملاقات کروانے اور انعام کے اعلان کی اُمید دلائی ہے۔
حیدر علی کے بقول ’رانا مشہود احمد خان نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وزیراعظم مصروفیات سے فراغت پاتے ہی آپ کو اسلام آباد مدعو کریں گے۔‘
ان کے مطابق وفاقی یا صوبائی حکومت کی جانب سے تاحال ان کے لیے کسی قسم کی انعامی رقم کا اعلان یا حوصلہ افزائی نہیں کی گئی۔
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے باکسر محمد وسیم جو کئی عالمی مقابلوں میں میڈلز جیت چکے ہیں، بھی حکومتی سرپرستی نہ ہونے کا شکوہ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
محمد وسیم نے اکتوبر 2024 میں مالٹا میں ہونے والی عالمی رینکنگ فائٹ اپنے نام کی ہے۔انہوں نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’پاکستان میں باصلاحیت اور مستحق کھلاڑیوں کو حکومتی اداروں کی معاونت حاصل نہیں ہوتی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’2017 میں عالمی باکسنگ مقابلوں میں چاندی کا تمغہ جیتنے کے بعد اُس وقت کے وزیراعلٰی بلوچستان ثنااللہ زہری نے ان کے لیے انعامات کا اعلان کیا جو آج تک نہیں مل سکے۔‘
ویٹ لفٹر نوح دستگیر بٹ کے مطابق ’حکومتی عدم تعاون پیرس اولمپکس میں شرکت نہ کرنے کی وجہ بنا‘ (فائل فوٹو: نوح بٹ انسٹاگرام)
محمد وسیم نے مالٹا میں ہونے والے باکسنگ کے مقابلوں میں میڈل جیتنے کے بعد حکومتی ردِعمل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی یا وفاقی حکومت نے سرِدست ان کی کوئی حوصلہ افزائی نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ البتہ اُنہیں یہ اُمید دلائی گئی ہے کہ وفاقی حکومت اور بالخصوص بلوچستان کی صوبائی حکومت کھلاڑیوں کی بہتری کے لیے اقدامات کرے گی۔
محمد وسیم نے مالٹا میں ہونے والی باکسنگ فائٹ میں شرکت سے قبل درپیش ویزا کے مسائل کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ ’ویزا کے حصول کے لیے حکومت کی طرف سے تعاون نہ ملنے کے بعد اُن کے لیے پاکستان آرمی نے ویزے کا حصول ممکن بنایا جس پر میں ادارے کا مشکور ہوں۔‘
کامن ویلتھ گیمز میں سونے کا تمغہ جیتنے والے ویٹ لفٹر نوح دستگیر بٹ بتاتے ہیں کہ ’وہ حال ہی میں پیرس اولمپکس میں فیڈریشن اور حکومتی عدم تعاون کی وجہ سے شرکت نہیں کر سکے۔‘
’سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنی ریٹائرمنٹ سے ایک ماہ قبل مجھے اور ارشد ندیم کو ایک تقریب میں بلا کر 25، 25 لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان کیا جس پر تاحال عمل درآمد نہیں ہو سکا۔‘
نوح دستگیر بٹ نے اُردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے سرِدست کسی سرکاری یا غیر سرکاری ادارے کی جانب سے کوئی انعام دیا گیا ہے اور نہ ہی کسی قسم کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔‘
باکسر محمد وسیم کہتے ہیں کہ ’حکومت نے سرِدست ان کی کوئی حوصلہ افزائی نہیں کی‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
کامن ویلتھ گیمز میں گولڈ میڈل جیتنے والے ریسلر انعام بٹ نے اُردو نیوز کو بتایا کہ بڑے عالمی مقابلوں میں شرکت سے قبل عالمی معیار کے مطابق ٹریننگ حاصل کرنا بھی ضروری ہوتی ہے، تاہم متعلقہ اداروں نے اُنہیں کسی قسم کی سہولت فراہم نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پیرس اولمپکس میں حصہ لینے والے بیشتر ریسلرز کو وہ مختلف مقابلوں میں شکست دے چکے ہیں، تاہم مجھ سے ہارنے والے تو اولمپکس میں شریک ہوئے لیکن مجھ سمیت دیگر پاکستانی ریسلرز کو یہ موقع نہیں دیا گیا۔‘
ماس ریسلنگ میں سونے کا تمغہ جیتنے والے ایتھلیٹ محمد سعد راجپوت کہتے ہیں کہ ’اُنہوں نے جب 2021 میں ازبکستان میں ورلڈ کپ سٹیج ون کے مقابلوں میں میڈل جیتا تو پاکستان واپسی پر پنجاب حکومت نے اُن کے لیے مختلف پیکجز کا اعلان کیا۔
’اُس وقت کے پنجاب کے وزیر کھیل تیمور بھٹی نے اعلانات پر جلد عمل درآمد کی یقین دہانی بھی کروائی، تاہم وہ اعلانات بھی زبانی جمع خرچ تک ہی محدود رہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ترکیہ میں ہونے والے ورلڈ کپ سٹیج ٹو کے مقابلوں میں بھی تمغہ جیتنے پر حکومتی سطح پر اعلانات ہوئے مگر عملی اقدامات پھر نہیں ہوئے۔‘
سعد راجپوت کے مطابق اُنہوں نے برازیل میں ہونے والے ماس ریسلنگ کے مقابلوں میں حصہ لینے کے لیے بھی پنجاب حکومت سے تعاون کی درخواست کی جس پر میرے ساتھ وزیراعلٰی آفس کی جانب سے رابطہ بھی کیا گیا۔
ترجمان پی ٰایس بی کے مطابق ’پیرالمپکس میں میڈل جیتنے پر حیدر علی کو 25 لاکھ روپے جلد مل جائیں گے‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)
’مجھے بتایا گیا کہ آپ کے لیے 10 لاکھ روپے کا چیک منظور ہو گیا ہے جو آپ کمشنر آفس گوجرانوالہ سے وصول کر سکتے ہیں مگر آج تک وہ چیک کمشنر آفس پہنچا اور نہ ہی مجھے اس بارے میں کچھ بتایا گیا۔‘
پاکستان سپورٹس بورڈ کا مؤقف
پاکستان سپورٹس بورڈ کے ترجمان محمد شاہد نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’سال 2008 میں وزیراعظم پاکستان نے عالمی مقابلوں میں میڈلز جیتے والے کھلاڑیوں کے لیے ’کیش ایوارڈ پالیسی‘ کی منظوری دی تھی۔
’اس کے تحت کھلاڑیوں کو مقابلوں اور میڈلز کے تناسب سے انعامی رقم دی جاتی ہے، تاہم انعامی رقم کی منظوری کے لیے مطلوبہ قواعد و ضوابط کو پورا کرنا ضروری ہوتا ہے جس کے لیے کچھ وقت درکار ہوتا ہے۔‘
اُنہوں نے مزید کہا کہ ’پیرس اولمپکس میں سونے کا تمغہ جیتنے والے پاکستانی ایتھلیٹ ارشد ندیم کے لیے پاکستان سپورٹس بورڈ نے ایک کروڑ روپے کی انعامی رقم کا اعلان کیا تھا۔‘
’وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے ارشد ندیم کے لیے 14 کروڑ روپے کی انعامی رقم کے اعلان کے بعد اُنہیں مجموعی طور پر 15 کروڑ روپے ادا کردیے گئے ہیں۔‘
پیرالمپکس میں تمغہ جیتنے والے پاکستان کے واحد ایتھلیٹ حیدر علی کو انعامی رقم نہ ملنے کے حوالے سے محمد شاہد کا کہنا تھا کہ ’سال 2008 کی کیش ایوارڈ پالیسی میں پیرالمپکس کو شامل نہیں کیا گیا تھا، تاہم اب پیرالمپکس کو بھی کیش ایوارڈ پالیسی میں شامل کیا جا رہا ہے۔‘
محمد شاہد کے مطابق حیدر علی نے جب ماضی میں عالمی مقابلوں میں میڈل جیتا تھا تو پاکستان سپورٹس بورڈ نے اُنہیں 25 لاکھ روپے کی انعامی رقم دی تھی۔
’اس مرتبہ بھی پیرالمپکس میں میڈل جیتنے کے بعد حیدر علی کے لیے 25 لاکھ روپے کی انعامی رقم کا اعلان کیا گیا ہے جو اُنہیں جلد ہی مل جائے گی۔‘