ترکیہ کے ڈینیز بینک کے چیف ایگزیکٹو کے لیے فٹ بال سٹارز کو قرض دینے کے مبینہ فراڈ کے ضمن میں پراسیکیوٹرز نے فرد جرم تیار کی ہے جس میں 72 سے 240 سال قید کی سزا کا مطالبہ کیا گیا ہے۔فرانس کی روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق ترکیہ کی سرکاری خبر رساں ایجنسی انادولو نے بتایا ہے کہ فرد جرم ڈینیز بینک کے ایک سابق برانچ منیجر کے ذریعہ ترکئے کے اردا توران اور یوراگوئے کے فرنینڈو مسلیرا سمیت کھلاڑیوں کے مبینہ دھوکہ دہی پر پہلے مقدمے سے متعلق ہے تاہم ڈینیز بینک نے اس میں کوئی کردار ادا کرنے سے انکار کیا ہے۔ڈینیز بینک کے سی ای او ہاکان ایٹس اور سابق اسسٹنٹ جنرل منیجر مہمت آیڈوگڈو نے استنبول کے چیف پراسیکیوٹر کے دفتر کی طرف سے تیار کردہ فرد جرم میں اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کی تردید کی ہے۔فرد جرم کے بارے میں رپورٹ ہونے والی تفصیلات کا جواب دیتے ہوئے ڈینیز بینک نے منگل کو دیر گئے کہا ہے ’ہمیں آج کچھ پریس اور اشاعتی اداروں میں پراسیکیوٹر کی تفتیش سے متعلق کوئی معلومات موصول نہیں ہوئیں۔‘بینک نے رپورٹ میں کہا ہے کہ فرد جرم کی تفصیلات کے افشاء ہونے سے کیس کی رازداری کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ قبل ازیں ڈینیز بینک نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اسسٹنٹ جنرل منیجر مہمت آیڈوگڈو نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ڈینیز بینک کے سی ای او ہاکان ایٹس نے اس فرد جرم پر کہا ہے’میں ان الزامات کو قبول نہیں کرتا‘ انہوں نے آیڈوگڈو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ’میرا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی مجھے کچھ علم ہے۔‘
بینک نے کہا ہے کہ فرد جرم سے کیس کی رازداری کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ فوٹو ایکس
فرد جرم عائد کئے جانے کے بعد کوئی مزید گرفتاری یا عدالت میں کوئی پیشی نہیں ہوئی۔
پچھلے سال کھولے گئے کیس کے تحت استغاثہ نے سابق برانچ مینیجر سیسل ایرزن کے لیے 216 سال قید کی سزا کا مطالبہ کیا تھا جس پر فٹ بال کی مشہور شخصیات بشمول توران، بارسلونا کے ایک سابق مڈفیلڈر اور گالاتاسرائے گول کیپر مسلیرا کو دھوکہ دینے کا الزام تھا۔پچھلے سال کی فرد جرم کے مطابق ایرزان نے ’خفیہ خصوصی فنڈ‘ میں 18 افراد سے تقریباً 44 ملین ڈالر کا فراڈ کیا اور سرمایہ کاری پر ان سےخاطر خواہ منافع کا وعدہ کیا۔ تازہ ترین فرد جرم جس میں 24 شکایت کنندگان شامل ہیں اس کے مطابق ایرزان نے انہیں یہ بتا کر فنڈ میں سرمایہ کاری کرنے پر آمادہ کیا کہ ترکیے کی قومی ٹیم کے سابق کوچ فاتح تیریم نے بھی سرمایہ کاری کی تھی۔ایرزان کو جیل بھیج دیا گیا ہے کیونکہ ان کے خلاف مقدمہ جاری ہے۔