اہم نکات
اگلے سال پاکستان میں انٹرنیٹ کی سپیڈ کی بہتری کے اقدامات
آرمی پبلک سکول پشاور پر حملے کے دس سال
کرک میں پولیو ٹیم پر حملے میں پولیس اہلکار ہلاک
سٹیٹ بینک کا شرح سود میں دو فیصد کمی کا اعلانپاکستان میں سٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود میں دو فیصد کمی کر دی ہے۔پیر کو سٹیٹ بینک پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق 200 بیسز پوائنٹس کی کمی کے بعد شرح سود اب 13فیصد ہو گئی ہے۔مانیٹری پالیسی کے اعلان سے قبل مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد کی زیر صدارت کراچی میں ہوا جس میں معاشی اشاریوں کا جائزہ لینے کے بعد پالیسی ریٹ کا اعلان کیا گیا۔معاشی ماہرین اور تجزیہ کار افراط زر میں نمایاں کمی کے پیش نظر شرح سود میں دو فیصد تک کمی کا امکان ظاہر کر چکے تھے۔رواں سال جون کے بعد سے مسلسل چار اجلاسوں میں شرح سود میں سات فیصد کمی پہلے ہی کی جا چکی تھی۔نومبر میں افراط زر چار اعشاریہ نو فیصد پر آ گئی تھی، جو 78 ماہ کی کم ترین سطح ہے۔کرنسی کی قدر میں استحکام کی وجہ سے آئی ٹی انڈسٹری کو فائدہ ہوا: شزہ فاطمہپاکستان کی وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ نے کہا ہے کہ ملک کے ہر شہری کے پاس انٹرنیٹ کی سہولت ہونا چاہیے۔پیر کو اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب میں وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ اگلے ایک سال میں پیش رفت ہونے سے انٹرنیٹ کی سپیڈ بہتر ہوگی۔’اگلے سال آئی ٹی اور ٹیلی کام انڈسٹری کو بہتر بنانے پر بہت کام کیا جائے گا۔ گزشتہ ایک سال سے کرنسی میں استحکام کی وجہ سے انڈسٹری کو فائدہ ہوا ہے۔‘ انہوں نے نیشنل ڈیجیٹل کمیشن کے قیام کا بھی اعلان کیا۔ ’وزیراعظم اس کمیشن کے سربراہ ہوں گے جبکہ چاروں صوبوں کے وزرائے اعلٰی، پی ٹی اے اور نادرا کے چیئرمین اس کے رکن ہوں گے۔‘شزہ فاطمہ نے کہا کہ پاکستان ڈیجیٹائزیشن کی جانب گامزن ہے جس سے معاشی ترقی کی راہ ہموار ہوگی۔وزیر مملکت نے تسلیم کیا کہ انٹرنیٹ کی سپیڈ ویسی نہیں جیسی ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ فائیو جی اور فور جی سپیکٹرم کی بولی ہوگی۔ اور سیٹلائٹ انٹرنیٹ پرووائیڈر سے بھی بات چیت جاری ہے۔اے پی ایس حملے کے 10سال، صدر اور وزیراعظم کا دہشت گردی کے خاتمے کا عزم
صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان سے دہشتگردی کے ناسور کے مکمل خاتمے تک اس کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے پختہ عزم کا اظہار کیا ہے۔
سرکاری خبر رساں اداروں کے مطابق آرمی پبلک سکول پشاور کے سانحے کی 10ویں برسی کے موقع پر اپنے پیغام میں صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ ’16 دسمبر کا دن قوم کی اجتماعی یادداشت پر انمٹ نقوش چھوڑ گیا جب دہشت گردوں نے ہمارے بچوں کو بے دردی سے قتل کیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سانحہ اے پی ایس جیسے واقعات سے دہشت گردوں اور خوارج کا اصل چہرہ بے نقاب ہوتا ہے اور پاکستانی قوم دہشت گردوں کو ان کے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دے گی۔‘
اپنے پیغام میں وزیراعظم نے ایک پُرامن اور محفوظ پاکستان بنانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا جہاں کسی بے گناہ کو بربریت کا سامنا نہ کرنا پڑے اور تمام مجرموں کو ان کے جرائم کی مثالی سزا دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ پوری قوم بزدل دہشت گردوں کے خلاف فولاد کی دیوار بن کر کھڑی ہے اور کھڑی رہے گی۔
ضلع کرک میں پولیو ٹیم پر حملے میں پولیس اہلکار ہلاکخیبر پختونخوا کے ضلع کرک میں پولیو ٹیم کی سکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔ضلعی پولیس کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق پیر کی صبح تھانہ ٹیری کی حدود میں شکر خیل کے مقام پر پولیو ٹیم پر حملہ کیا گیا جس میں ایک اہلکار کی جان چلی گئی۔پولیس کے مطابق فائرنگ کے بعد نامعلوم موٹر سائیکل سوار فرار ہو گئے جبکہ مقتول اہلکار کی شناخت عرفان کے نام سے ہوئی ہے۔پاکستان بھر میں گزشتہ روز بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کی مہم کا آغاز کیا گیا تھا۔تحریک انصاف کی رہنما زرتاج گل کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر نوٹساسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کی رکن قومی اسمبلی زرتاج گل کا نام سفری پابندیوں کی فہرست سے نکالنے کی درخواست پر وفاق سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایک ہفتے میں جواب طلب کر لیا ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے متعلقہ افسر کو رپورٹ سمیت آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کی موکلہ کے خلاف 47 مقدمات درج ہیں جن میں سے 21 کیسز میں دہشتگردی ایکٹ کی دفعات شامل ہیں۔درخواست گزار نے عمرہ کی ادائیگی کے لیے نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست دی تھی جس پر زرتاج گل کا نام ای سی ایل سے نکال دیا گیا تھا مگر عدالتی حکم کے باوجود ان کا نام اب دوبارہ سفری پابندیوں والے افراد کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے۔درخواست میں ایف آئی اے، ڈائریکٹوریٹ آف پاسپورٹ اینڈ امیگریشن، وفاق کو بذریعہ وزارت داخلہ، ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب، اسلام آباد پولیس اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔