’معیشت کے لیے مفید‘، آئی ٹی فری لانسرز کو روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس دینے کی تیاری؟

image
پاکستان کے تیزی سے ترقی کرتے ہوئے آئی ٹی سیکٹر کو فروغ دینے کے لیے حکومت آئی ٹی فری لانسرز کو روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کی سہولت فراہم کرنے پر غور کر رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی بین الاقوامی ترسیلات زر کے عمل کو آسان بنانے کے لیے دیگر اصلاحات بھی کی جا رہی ہیں۔ 

وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دے رکھی ہے جو آئی ٹی ایکسپورٹ اور ترسیلات زر کو بڑھانے کےلیے اقدامات کا جائزہ لے رہی ہے۔ 

اس کمیٹی کے حوالے سے وزارت خزانہ نے بتایا ہے کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان نے کمیٹی کو آگاہ کیا ہے کہ پاکستان میں 23 لاکھ سے زائد فری لانسرز موجود ہیں جو آئی ٹی کی برآمدات میں 15 فیصد حصہ ڈالتے ہیں لیکن ان میں سے صرف 38,000 کے پاس بینک اکاؤنٹس ہیں، حالانکہ ہر ہفتے 500 نئے اکاؤنٹس کھولے جا رہے ہیں۔

موجودہ اکاؤنٹ ہولڈرز کو برقرار رکھنے اور مزید فری لانسرز کو رسمی بینکاری چینلز اپنانے کی ترغیب دینے کے لیے مزید اقدامات پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ 

حکام کا کہنا ہے کہ ’آئی ٹی کے شعبے سے حاصل ہونے والی آمدنی کا ایک بڑا حصہ پاکستان نہیں آتا، جس کی وجہ پیچیدہ طریقہ کار اور بینکاری کے مسائل ہیں۔‘

جس کے نتیجے میں یہ تجویز سامنے آئی ہے کہ سرمایہ کی نقل و حرکت کو آسان بنانے اور فری لانسرز کو مستقل ٹیکس چھوٹ فراہم کرنے سے آئی ٹی برآمدات میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

سٹیٹ بینک نے فری لانسرز کے مسائل حل کرنے کے لیے حالیہ اقدامات کی تفصیل بھی دی، جن میں اکاؤنٹ کھولنے کے عمل کو آسان بنانا، شکایات کے ازالے کے نظام کو بہتر بنانا، اور آئی ٹی سیکٹر کو ترجیح دینا شامل ہے۔

جس کے بعد حکومت نے آئی ٹی کے شعبے کو ترقی دینے اور فری لانسرز کے مسائل حل کرنے کے لیے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کی سہولت فراہم کرنے کی تجویز دی ہے۔  

سٹیٹ بینک نے فری لانسرز کے مسائل حل کرنے کے لیے حالیہ اقدامات کی تفصیل بھی دی ہے (فوٹو: اے پی پی)

اس سہولت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، فری لانسرز کو ترسیلات زر کے آسان اور منظم عمل تک رسائی حاصل ہوگی۔ جو انہیں ادائیگیوں میں تاخیر اور کرنسی کی تبدیلی میں مشکلات جیسے دیرینہ مسائل پر قابو پانے میں مدد دے گی۔

وزارت خزانہ کے حکام کا کہنا ہے کہ ’یہ اقدام پاکستان کے فری لانسرز اور آئی ٹی کمپنیوں کو بااختیار بنانے کی جانب ایک اہم قدم ثابت ہوگا۔ جو اس شعبے کے استحکام اور تیزی سے بدلتی ہوئی عالمی معیشت میں مقابلے کی فضا کو یقینی بنائے گا۔ حکومت روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس تک رسائی فراہم کرنے اور چیلنجز سے نمٹنے کے ذریعے فری لانسرز اور آئی ٹی کمپنیوں کے لیے ایک سازگار ماحول پیدا کرنے کی خواہاں ہے۔‘

حکام کا کہنا ہے کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس ترسیلات زر کے بہاؤ کو آسان بنانے، ملکی ترقی میں آئی ٹی فری لانسر کے کردار کو فروغ دینے، اور آئی ٹی پروفیشنلز کے لیے کاروبار کرنے میں سہولت فراہم کرنے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔

ان کے مطابق ’عالمی ادائیگی کے گیٹ ویز جیسے کہ پے پال اور مضبوط مقامی متبادل کی تخلیق پاکستان کو فری لانس آئی ٹی خدمات کے لیے ایک نمایاں منزل کے طور پر قائم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔‘

حکام کا کہنا ہے کہ ’حکومت کی آئی ٹی سیکٹر کو معاونت فراہم کرنے کی کاوش اس کے وسیع تر اہداف سے ہم آہنگ ہے، جن میں زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانا، ڈیجیٹل جدت کو فروغ دینا اور روزگار کے مواقع پیدا کرنا شامل ہیں۔ رکاوٹوں کو دور کرنے اور سب کے لیے مواقع ہموار کرنے سے پاکستان کی آئی ٹی ایکسپورٹ ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے، جو مجموعی طور پر معیشت کے لیے فائدہ مند ہوگا۔‘

ان تجاویز کو عملی جامہ پہنانے کے لیے حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ آئی ٹی برآمدات کے مسائل کے حل کے لیے ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے گا۔ جس میں ایف بی آر، سٹیٹ بینک، آئی ٹی کی وزارت، پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) اور فری لانسرز ایسوسی ایشن کے نمائندے شامل ہوں گے۔ یہ گروپ اہم مسائل کی نشاندہی، شفافیت کو یقینی بنانے، اور ترسیلات زر کے عمل کو ہموار کرنے کے لیے کام کرے گا۔

روشن ڈیجیٹل سکیم کے تحت  بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے سرمائے کو ملک میں لانے کے لیے مراعات کا اعلان کیا گیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ان اصلاحات کو موثر انداز میں نافذ کیا گیا تو پاکستان عالمی آئی ٹی مارکیٹ میں ایک نمایاں مقام حاصل کر سکتا ہے۔ جس سے نہ صرف زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا بلکہ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کیا ہے؟ تحریک انصاف کی حکومت نے ستمبر 2020 میں روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ سکیم کا آغاز کیا تھا جس کے تحت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے سرمائے کو ملک میں لانے کے لیے مراعات کا اعلان کیا گیا تھا۔

سٹیٹ بینک کے مطابق ’سکیم سمندر پار پاکستانیوں کو روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے ذریعے پاکستان کے بینکاری اور ادائیگیوں کے نظام سے مکمل طور پر منسلک ہونے کا موقع فراہم کرتی ہے۔‘

اس کے تحت سمندر پار پاکستانی، پاکستان میں یا کسی سفارت خانے اور قونصلیٹ میں موجودگی کی شرط کے بغیر اپنا اکاؤنٹ کھول سکتے ہیں اور اس کے ذریعے انھیں ملک میں بینکاری خدمات اور پرکشش سرمایہ کاری کے بھرپور مواقع تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔

ان مواقع میں حکومت کی طرف سے متعارف ہونے والے ’نیا پاکستان سرٹیفیکیٹس‘ کے علاوہ سٹاک مارکیٹ اور ریئل اسٹیٹ بھی شامل ہیں۔

ان کھاتوں کے فنڈز مکمل طور پر قابل منتقلی ہوتے ہیں اور انھیں سٹیٹ بینک سے کسی پیشگی منظوری کے بغیر پاکستان سے واپس بھجوایا جا سکتا ہے۔

دی جانے والی مراعات میں ’نیا پاکستان سرٹیفیکیٹس‘ کے علاوہ سٹاک مارکیٹ اور ریئل اسٹیٹ بھی شامل ہو سکتی ہیں (فائل فوٹو)

روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے فوائد و مراعات روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ رکھنے والے پاکستانی رقم کی منتقلی، بلوں اور فیسوں کی ادائیگیوں اور ای کامرس سمیت تمام سروسز حاصل کر سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ ’روشن اپنی کار‘ کے ذریعے بیرون ملک مقیم افراد پاکستان میں اپنے پیاروں کے لیے پرکشش نرخوں پر اپنی پسند کی کار بھی خرید سکتے ہیں۔ پاکستان میں ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔

’روشن سماجی خدمات‘ کے ذریعے آسان ادائیگی کے ایک پلیٹ فارم کا استعمال کرتے ہوئے پاکستان میں خیرات اور عطیات بھی بھیج سکتے ہیں۔

ڈیجیٹل روشن اکاؤنٹ رکھنے والے پاکستان کی سٹاک مارکیٹ میں شیئر اور فنڈز کے یونٹس میں سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ میوچل فنڈز اوپن اینڈڈ سکیموں میں بھی سرمایہ کاری کرسکتے ہیں۔

امید کی جا رہی ہے کہ آئی ٹی فری لانسرز کو بھی یہ تمام سہولیات اور مراعات فراہم کی جائیں گی۔ 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.