وفاقی حکومت سے کچی آبادی کے حوالے سے پالیسی رپورٹ 2 ہفتوں میں طلب

image

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت سے کچی آبادی کے حوالے سے پالیسی رپورٹ 2 ہفتوں میں طلب کر لی۔

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کچی آبادیوں کو ختم کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت سے کچی آبادی کے حوالے سے پالیسی رپورٹ دو ہفتوں میں طلب کر لی۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کچی آبادی کو ریگولیٹ کرنے کا اختیار صوبوں اور مقامی حکومتوں کا ہے۔ صوبائی اختیار پر وفاقی حکومت کیا قانون سازی کر سکتی ہے؟

جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل سے استفسار کیا کہ کچی آبادی کیا ہوتی ہے؟ بلوچستان میں تو سارے گھر کچے ہیں۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ قبضہ گروپ ندی نالوں کے کنارے کچی آبادی بنا لیتے ہیں۔ اور پلاٹس پر کچے مکانات بن جاتے ہیں۔ حکومت نے کچی آبادی کو روکنے کے لیے کیا اقدامات اٹھائے ہیں؟

یہ بھی پڑھیں: گلی محلے میں ڈھکنوں کی نگرانی کرنا میرا کام نہیں، میئر کراچی

وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ سی ڈی اے نے 10 کچی آبادیوں کو نوٹیفائی کر رکھا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کچی آبادی کے علاوہ کوئی قبضہ ہے تو کارروائی کریں۔ کیونکہ غیر قانونی قبضہ چھڑانے کے قوانین موجود ہیں۔

سی ڈی اے کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالت نے قبضہ چھڑانے کے خلاف حکم امتناع دے رکھا ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے سی ڈی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ تجاوزات کیسے بن جاتی ہیں؟ حکم امتناع ہے تو عدالت سے اس کو ختم کرائیں۔

وکیل نے عدالت نے بتایا کہ سب سے پہلے چھپر ہوٹل بنتا ہے۔ اور پھر آبادی بن جاتی ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.