پاکستان میں اشیائے صرف کے نرخ بڑھنے کی خبر معمول کی چیز ہے لیکن ان دنوں برائلر مرغ کے گوشت کی قیمت میں اضافہ پر زیادہ بات چیت ہو رہی ہے۔ برائلر چکن کی قیمت میں اضافہ ایک طرح سے سالانہ مسئلہ بن چکا ہے۔ یعنی سال میں ایک آدھ مرتبہ اس کا بھاؤ بڑھ ہی جاتا ہے۔گزشتہ تین ہفتوں میں ملک بھر میں چکن کے ریٹ غیرمعمولی حد تک بڑھے ہیں۔ برائلر کے فی کلو بھاؤ میں 200 روپے تک اضافہ دیکھا گیا ہے۔چکن کے گوشت کی قیمتوں میں اس حالیہ اضافے کے بعد سوشل میڈیا پر اس کے بائیکاٹ کی مہم بھی چلائی جا رہی ہے۔اردو نیوز نے چکن کے کاروبار منسلک افراد کے ساتھ بات چیت کر کے اس مسئلے کو سمجھنے کی کوشش کی ہے کہ اچانک چکن کی قیمت کو پَر کیوں لگ گئے۔آج (منگل کو) لاہور میں برائلر چکن کا سرکاری ریٹ 591 روپے فی کلو ہے جبکہ تین ہفتے قبل یہ ریٹ 300 روپے تھا۔اس معاملے میں پولٹری کے کاروبار سے وابستہ افراد کا موقف قدرے مختلف ہے۔پولٹری ایسوسی ایشن پنجاب کے صدر میاں طارق جاوید کہتے ہیں کہ ’قیمتوں میں تازہ اضافہ اچانک نہیں ہوا بلکہ اس کو جانچنے کے لیے تھوڑا پیچھے جانا پڑے گا۔ اکتوبر نومبر میں چکن کی ڈیمانڈ بہت کم تھی، مرغی بڑی ہونا شروع ہوئی تو پولٹری فارمرز نے اس کو بیچنے کے لیے قیمتیں گرا دیں۔ تین سو روپے کلو گوشت بکنا شروع ہوا تو ہر شخص سبزی چھوڑ کر سستے گوشت کی طرف لپکا، کیونکہ سبزی اس سے مہنگی تھی۔‘اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’سستی مرغی اتنی بکی ہے کہ پرانے سارے ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ چونکہ یہ قیمتیں مصنوعی طور پر نیچے آئی تھیں، اس لیے چکن فارمرز کے پاس اگلہ لائحہ عمل بھی نہیں تھا۔ پھر پچھلے ماہ کے حالات کے نتائج کا اب سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ طلب اور رسد والا معاملہ۔ اوپر سے شادیوں کا سیزن شروع ہوا تو قیمتیں کنٹرول سے ہی باہر ہو گئیں۔‘یہ تو ایک طرف کی کہانی ہے۔ پولٹری کی مارکیٹ سے جڑے دیگر شعبوں نے بھی اس معاملے میں اپنا حصہ اس میں ڈالا ہے۔پولٹری فارمر عرفان گوندل کہتے ہیں کہ ’اس وقت ہمارا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں برائلر چوزہ نہیں مل رہا۔ 70 روپے کا چوزہ ہمیں 230 روپے میں مل رہا ہے جو کہ کاروبار کے لحاظ سے بالکل بھی نارمل نہیں ہے۔ ایک مہینے میں چوزہ تیار ہوتا ہے اور اس پر فیڈ خرچ ہوتی ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’گزشتہ چند ماہ میں سویا بین اور پروٹین کی قیمتوں میں نمایاں کمی آئی ہے لیکن فیڈ بنانے والوں نے یہ کمی آگے ٹرانسفر نہیں کی ہے جس کی وجہ سے قیمتوں کو نیچے لانا ہمارے بس میں نہیں ہے۔‘
برائلر چکن کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ اس وقت ملک کے طول و عرض میں محسوس کیا جا رہا ہے (فائل فوٹو: گرینافرِک)
گزشتہ برس جب ایک مرتبہ چکن کی قیمتیں 500 روپے سے اوپر گئیں تو اس وقت یہ بات سامنے آئی تھی کہ فیڈ کا خام مال درآمد کیا جاتا ہے۔ جب درآمدات سے متعلق قوانین کو سخت کیا گیا تو اس سے چکن فیڈ کی صنعت بھی متاثر ہوئی۔
برائلر چکن کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ اس وقت ملک کے طول و عرض میں محسوس کیا جا رہا ہے۔ کوئٹہ ، کراچی اور پشاور میں بھی چکن کا گوشت 700روپے تک فروخت ہو رہا ہے۔ تو اب یہ قیمتیں نیچے کب آئیں گی؟اس سوال کا جواب دیتے ہوئے میاں طارق جاوید کا کہنا تھا کہ ’زیادہ نیچے تو نہیں جائیں گی لیکن اس سے اوپر بھی نہیں ہوں گی۔ طلب اور رسد میں بہتری آنے میں ایک مہینہ لگ سکتا ہے۔ اور کچھ پولٹری فارمرز نے صورت حال کا فائدہ بھی اٹھایا ہے۔ اپنا مال سستی کے ساتھ مارکیٹ میں پہنچایا تاکہ ایک دن بعد ریٹ اور بہتر ہو، اب وہ صورت حال بھی ختم ہو گئی ہے۔ حکومت بھی اس معاملے سے سختی نے نمٹ رہی ہے۔ اس لیے اگلے چند دنوں میں کچھ بہتری آئے گی۔ لیکن ریٹ ابھی زیادہ نیچے آنے کی فوری کوئی توقع نہیں ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’جب قیمتیں بہت نیچے گئی تھیں تو اس کی وجہ زیادہ پیداوار تھی۔ اب وہ فارمرز سوچ سمجھ کر ہی پروڈکشن زیادہ کریں گے کہ طلب کسی بھی وقت کم ہو گئی تو گھاٹے کا سودا ہو گا۔‘