سپریم کورٹ میں اسکولوں میں قرآن اور اسلامیات کو لازمی قرار دینے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔
سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بینچ نے کی،سپریم کورٹ نے درخواست پر نمبر لگانے کی ہدایت کرتے ہوئے نوٹسز جاری کردیے۔
وکیل انیق کھٹانہ نے کہا ہے کہ درخواست میں آئین کے آرٹیکلز کے تحت دینی تعلیم کو لازمی کرنے کی استدعا ہے، قرآن پاک کے ایک ترجمہ پر تمام علما کرام کا اتفاق ہو چکا ہے، وکیل کا کہنا تھا کہ ایک ترجمہ کا نوٹیفکیشن بھی ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان میں قرآن پاک کی تعلیم نہیں دی جاتی۔
190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ 13 جنوری تک موخر
اس موقع پر جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ 71 -72 میں ہم نے تو سندھ ا سکولوں میں ناظرہ پڑھا، جسٹس نعیم اختر افنان نے کہا کہ بلوچستان میں بھی قرآن کی تعلیم پر قانون بن چکا ہے، اس سال شاید قرآن پاک کی تعلیم لازمی پڑھانے کے قانون پر عمل ہو جائے۔
وکیل انیق کھٹانہ نے کہا کہ آج کل ٹیکنالوجی کا دور ہے،سیکنڈز میں قرآن کا ترجمہ تبدیل ہوجاتا ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اب آپ اپنے کیس کو اسکولوں سے باہر لے کر جارہے ہیں،اگر کوئی غلط ترجمہ ہے تو اس کو بلاک کروایا جا سکتا ہے،اگر کوئی غلط ترجمہ ہے تو آئندہ سماعت پر اسکی تفصیل بھی فراہم کریں۔ بعد ازاں سماعت جسٹس امین الدین نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔