کراچی کے پرانے ایئرپورٹ کی خاموش فضا میں اچانک ایک غیرمعمولی منظر دیکھنے میں آیا۔ رن وے کے قریب کچھ افراد ایک چھوٹے ہوائی جہاز کو ہاتھ سے دھکا لگا کر ایئرپورٹ سے باہر لے جا رہے تھے۔ پہلا تاثر یہی تھا کہ یہ جہاز شاید معمول کی مرمت کے عمل سے گزر رہا ہو گا، کیونکہ اس کی بیرونی حالت بالکل ٹھیک دکھائی دے رہی تھی۔ لیکن جب ان افراد کی نقل و حرکت پر غور کیا گیا تو منظر کچھ مختلف تھا۔جہاز کے ایک ٹائر کے ساتھ ایک غیرمعمولی چیز جڑی ہوئی تھی۔ وہ لکڑی کا ایک فریم تھا، جس میں ٹائر کو فکس کر کے جہاز کو ٹو کیا جا رہا تھا۔ ایک لمحے کے لیے تو ایسا لگا جیسے یہ کوئی معمول کی کارروائی ہو، لیکن حقیقت میں یہ ایک بڑے حادثے سے بچنے کے بعد کی مرمت کا حصہ تھا، جو جہاز کی پرواز سے پہلے ہونے والے ایک خطرناک حادثے کے نتیجے میں شروع ہوئی تھی۔
نجی فضائی کمپنی کے مطابق یہ جہاز ایک بڑے حادثے کا شکار ہونے سے بال بال بچ گیا ہے۔ کراچی کے پرانے ایئرپورٹ سے متصل فضائی تربیت سکول سے تربیتی پرواز کے لیے جانے والا طیارہ اے پی-بی این کیو اڑان بھرنے کے لیے ٹیکسی وے سے رن وے کے لیے جا رہا تھا کہ جہاز کا ایک ٹائر دھاتی ٹکڑے سے ٹکرا گیا، جہاز میں موجود پائلٹ نے خطرہ محسوس کرتے ہوئے ایمرجنسی بریک لگا کر جہاز کو قابو میں کیا، اور باحفاظت طریقے سے جہاز کو کنڑول کرتے ہوئے ٹیکسی وے تک منتقل کیا۔
واضح رہے کہ کراچی کے پرانے ایئرپورٹ سے کچھ فاصلے پر فضائی سفر کے لیے ٹریننگ دینے والے متعدد تربیتی مراکز موجود ہیں۔ ان تربیتی مراکز میں چھوٹے ہوائی جہاز موجود ہیں جن کے ذریعے پائلٹ کی تربیت حاصل کرنے کے خواہش مند افراد کو تربیت دی جاتی ہے۔ ان سکولز سے کچھ کلومیٹر کے فاصلے پر ایئرپورٹ کی حدود شروع ہوتی ہے۔ان سکولز سے نکل کر چھوٹے ہوائی جہاز ایک عام ٹریفک کے لیے چلنے والی سڑک کو پار کر کے ایئرپورٹ کی حدود میں داخل ہوتے ہیں۔ سڑک کے دونوں اطراف بیریئرز نصب کیے گئے ہیں تاکہ جہازوں کی آمد و رفت کے وقت سڑک کو عام گاڑیوں کے لیے بند کیا جا سکے۔
رن وے کے قریب کچھ افراد ایک چھوٹے ہوائی جہاز کو ہاتھ سے دھکا لگا کر ایئرپورٹ سے باہر لے جا رہے تھے۔ (فوٹو: سکرین گریب)
نجی فضائی کپمنی سکائی ویز کے سی ای او عمران اسلم نے اردو نیوز کو بتایا کہ معمول کے مطابق 28 دسمبر کو ایک تربیتی طیارہ اے پی-بی این پی سکائی ویز کے یارڈ سے پرواز کی غرض سے روانہ ہوا۔
روانگی سے قبل جہاز کا معائنہ کیا گیا اور تسلی ہونے کے بعد جہاز کو ایئرپورٹ کی طرف روانہ کیا گیا۔ جہاز سکائی ویز کے مرکزی شیٹ سے باہر آیا تو ایئرپورٹ اور تربیتی سکول کے ملانے والی سڑک کو بیریئرز لگا کر بند کیا گیا۔ جہاز سڑک کراس کر کے ایئرپورٹ کی حدود میں داخل ہوا، پائلٹ نے اپنی سفری دستاویزات ایئرپورٹ کے عملے کو جمع کرائیں، کنٹرول ٹاور سے اجازت اور ضروری اقدامات ہونے کے بعد جہاز کو ٹیکسی وے کی جانب جانے کی اجازت ملی۔ان کا کہنا تھا کہ پائلٹ نے ٹیکسی وے سے رن وے کی جانب سگنل کا انتظار کیا اور اجازت ملتے ہیں جہاز کو رن وے کی جانب بڑھانا شروع کیا۔ جہاز ابھی ٹیکسی وے سے رن وے کی جانب بڑھ ہی رہا تھا کہ اچانک پائلٹ نے محسوس کیا کہ جہاز کا ایک ٹائر کسی چیز سے ٹکرایا ہے۔ پائلٹ نے حاضر دماغی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جہاز کی ایمرجنسی بریک لگائی اور جہاز کنٹرول کرتے ہوئے اسے باحفاظت روک لیا۔
لکڑی کے ایک فریم میں جہاز کے ٹائر کو فکس کر کے اسے ٹو کیا جا رہا تھا۔ (فوٹو: سکرین گریب)
بعد ازاں جہاز کا معائنہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ ٹیکسی وے سے رن وے کی جانب جاتے ہوئے جہاز کا ایک ٹائر دھاتی ٹکڑے سے ٹکرا گیا ہے، جس کے نتیجے میں جہاز کے ٹائر کو نقصان پہنچا ہے۔
پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی کے مطابق 28 دسمبر 2024 کو ایک تربیتی طیارہ اڑان بھرنے سے قبل ٹائر پھٹنے کی وجہ سے پرواز نہیں کر سکا۔ واقعہ کی تفصیلات حاصل کر کے متعلقہ انتظامیہ کی جانب سے رپورٹ تیار کی گئی ہے۔ نجی فضائی کمپنی سے معاملے کی تفصیلات حاصل کی گئی ہیں، اس کے علاوہ معاملے کو تمام زایوں سے دیکھا جارہا ہے۔ایئر کرافٹس اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن کے رہنما عمران اسلم کا مزید کہنا تھا کہ ایئرکرافٹس اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کو خطوط لکھے گئے ہیں کہ کراچی کے پرانے ایئر پورٹ پر ٹیکسی وے اور رن وے کی حالت کو بہتر بنایا جائے تاکہ کسی بھی ممکنہ حادثے سے بچا جا سکے۔