کیا سعودی ایئر لائن ’فلائی آ ڈیل‘ کے پاکستان آنے سے ٹکٹ سستے ہو جائیں گے؟

پاکستان میں سول ایوی ایشن کے ترجمان اور ڈائریکٹر ایوی ایشن سکیورٹی شاہد قادرنے بی بی سی کو تصدیق کی کہ فلائی آڈیل کو پاکستانی حکام کی طرف سے اجازت نامہ مل چکا ہے اور وہ ہفتے میں دو دن کراچی اور دو دن لاہور سے جدہ اور ریاض کے لیے اپنی سروسز فراہم کرے گی۔

سعودی ایئر لائن ’فلائی آ ڈیل‘ فروری 2025 سے پاکستان کے لیے اپنے آپریشنز کا آغاز کر رہی ہے۔

یہ 2021 میں سعودی عرب میں شروع ہونے والی ایک بجٹ اور سستی ایئر لائن ہے جس نے گذشتہ برس پاکستانی عازمین حجکے لیے بھی اپنی سروسز فراہم کی تھیں اور فی الحال بین الاقوامی سطح پر اس کے سعودی عرب کے علاوہ مختلف ممالک میں آپریشنز جاری ہیں۔

’فلائی آ ڈیل‘ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ یہ بین الاقوامی سطح پر اپنے آپریشنز کو بڑھانے کا ایک وسیع سلسلہ ہے اور یہ پاکستان اور جنوبی ایشیا کے لیے پہلی باقاعدہ سروس کی شروعات ہو گی۔

ایئر لائن کی ویب سائٹ کے مطابق تین فروری کو پہلی فلائٹ جدہ سے پاکستان کے کراچی ایئر پورٹ کے لیے مقامی وقت کے مطابق رات دو بج کر 45 منٹ پر پرواز کرے گی۔

پاکستان میں سول ایوی ایشن کے ترجمان اور ڈائریکٹر ایوی ایشن سکیورٹی شاہد قادرنے بی بی سی کو تصدیق کی کہ ’فلائی آ ڈیل‘ کو پاکستانی حکام کی طرف سے اجازت نامہ مل چکا ہے اور وہ ہفتے میں دو دن کراچی اور دو دن لاہور سے جدہ اور ریاض کے لیے اپنی سروسز فراہم کرے گی۔

بی بی سی سے گفتگو میں انھوں نے بتایا کہ یہ نئی سروس اس بات کی علامت ہے کہ سعودی عرب پاکستان سے سروس فراہم کرنے میں دلچسپی لے رہا ہے اور یہ بہت مثبت اور خوش آئند ہے۔

’فلائی آ ڈیل‘ ایئر لائن کے سی ای او سٹیون گرین وے نے گذشتہ دنوں سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مضبوط ثقافتی اور تاریخی روابط کی بنا پر اور دونوں ممالک کے درمیان کمرشل، عازمین اور خاندانوں کے روابط کے پیش نظر فضائی سفر کی ضرورت کو دیکھتے ہوئے جلد ہی ایئر لائن اپنا نیا فضائی راستہ کھول رہی ہے۔

سٹیون گرین وے نے یہ بھی عندیہ دیا کہ مستقبل میں پاکستان کے دیگر شہروں سے بھی سروسز شروع کریں گے۔

سعودی بجٹ ایئر لائن نے پاکستان کا رُخ کیوں کیا؟

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان 2012 میں دوطرفہ ایئر سروس کا معاہدہ ’اوپن سکائیز‘ طے پایا۔ اس سے پہلے پاکستان امریکہ، برطانیہ اور چند دیگر ممالک کے ساتھ معاہدہ کر چکا تھا۔

ایوی ایشن کے ماہر افسر ملک کے مطابق اوپن سکائیز معاہدے کے تحت ہر دو ملک ایک دوسرے کی ائیر لائنز کو اپنے کسی بھی شہر میں سروس فراہم کرنے کی اجازت دینے کے پابند ہوتے ہیں۔

بی بی سی سے گفتگو میں انھوں نے بتایا کہ ’اس کا مطلب ہے پاکستان کی تمام ائیر لائنز سعودی عربکے تمام ائیر پورٹ پر جا سکتی ہیں اس طرح سعودی ائیر لائنز بھی پاکستان آ سکتی ہیں۔‘

چونکہ فلائی آ ڈیل کم خرچ یعنی سستی سروس ہے اس لیے اگر کمپنی کی بجائے صارف کے حوالے سے دیکھا جائے تو یہ صارفین کے لیے سستے سفر کی ایک نئی امید دکھائی دے رہی ہے۔

افسر ملک کہتے ہیں کہ ’جو ائیر لائن اپنی لاگت کم کرتی ہے وہ پیسہ بچاتی ہے لو کاسٹ ماڈل، افرادی قوت پر لاگت کم کرتی ہے کوالٹی کم نہیں کرتی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ایسی فلائٹس میں صارفین سے کھانے پینے اور سامان کے وزن کا معاوضہ اس کے استعمال کی صورت میں ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ سستی پڑتی ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عام فلائٹس میں کھانا کھاؤ نہ کھاؤ، سامان کا وزن ایک معیاد سے زیادہ ہو یا نہ ہو تب بھی آپ کو مخصوص رقم ادا کرنا ہی ہوتی ہے اس لیے ان کی ٹکٹ مہنگی ہوتی ہیں۔

انہی کی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے قومی ائیر لائن پی آئی اے کے سابق مارکیٹنگ ڈائریکٹر ارشاد غنی کا کہنا ہے کہ اب یہ پاکستان سے سعودی عرب جانے اور آنے والی ائیر لائنز کے درمیان مقابلہ ہو گا۔

ان کاکہنا ہے کہ ’اس نئی فضائی کمپنی کے آنے سے اثر یہ ہو گا کہ ایئرلائنز کے درمیان مقابلہ بڑھے گا اور ٹکٹوں کی قیمتیں کم ہوں گی۔ اور اس کا فائدہ مسافروں کو ہو گا۔‘

تاہم وہ مسافروں کے نام پیغام میں کہتے ہیں کہ سستی ائیر لائن میں بھی فائدہ اس کا ہوتا ہے جو بیگ پیک لے کر چلتا ہے۔ جو کاروبار کرنا چاہتا سامان لے کر جانا چاہتا ہے اسے پھر سامان کا کرایہ الگ سے دینا ہو گا۔

ارشاد غنی کہتے ہیں کہ مسافروں کو بھی اب ریونیو کی سمجھ آ چکی ہے کہ ائیر لائنز ریونیو کیسے کماتی ہیں۔

وہ سمجھتے ہیں کہ دیگر ائیر لائنز کی نسبت نئی سروس میں کرائے میں پانچ سے دس فیصد تک کی کمی تو ہو گی اور اگر کوئی کھانے اور سامان کا بل بھی بچائے گا تو اسے 20 سے 25 فیصد تک فائدہ ہو جائے گا۔ ہاں اس میں نقصان ان ائیر لائنز کو ہو گا جو اس مقابلےکی دوڑ میں ہوں گی۔

پی آئی اے
Getty Images

’ٹکٹ کی قیمتوں میں میں چند ہزار کی کمی متوقع‘

ٹکٹ فروخت کرنے والی ایک نجی کمپنی سے منسلک معین اختر کہتے ہیں کہ سعودی عرب کے لیے اس وقتہمارے پاس تین ملکی فضائی سروسز ہیں جن میں پی آئی اے، ائیر سیال، ائیر بلیو اور ایک سعودی ائیر لائن کا آپشن ہے اور اب ایک اور یعنی فلائی آ ڈیل کا اضافہ ہو جائے گا۔

وہ کہتے ہیں کہ یہ ایک مصروف روٹ ہے اور سارا سال ٹکٹس کی فروخت نہ صرف عمرے اور حج کے لیے جانے والوں کی ہوتی ہے بلکہ وہاں کام کے لیے موجود پاکستانیوں کی بھی بڑی تعدادآتی جاتی ہے۔

جبکہ بین الاقوامی پروازوں پر جانے والے مسافر بھی راستے میں عمرہ کرنے کے لیے چند دن جدہ کا روٹ استعمال کرتے ہیں۔

بی بی سی سے گفتگو میں معین اختر نے بتایا کہ ’فی الحال تو فلائی آ ڈیل کا نام ہماری فہرست میں اپ گریڈ نہیں ہوا تاہم وہ کہتے ہیں کہ جتنی زیادہ آپشنز ہوں گی صارفین کے لیے ٹکٹ اتنا ہی سستا ہو جائے گا۔‘

وہ کہتے ہیں کہ اس وقت عمرے کا ٹکٹ پاکستانی کرنسی میں ڈیڑھ لاکھ سے ایک لاکھ ستر ہزار کے درمیان ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ اگلے ماہ نئی ائیر لائن کے آنے سے یہ قیمت دس سے پندرہ ہزار تک کم ہو گی اور نتیجتاً دیگر ائیر لائنز بھی مسافروں کو متوجہ کرنے کے لیے ٹکٹ کی قیمت میں کچھ کمی کریں گی۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.