نوجوانوں میں کنڈوم کے استعمال کو ترک کرنے کا رجحان جو پورن دیکھنے سے بڑھ رہا ہے

عالمی ادارۂ صحت کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نوجوانوں میں کنڈوم کے استعمال میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ کیا پورنوگرافی کے اثرات یا پھر اونلی فینز جیسے پلیٹفارم یا پھر نام نہاد 'قدرتی خاندانی منصوبہ بندی' کی تکنیک نوجوانوں میں اس رجحان کی وضاحت کر سکتے ہیں؟

عالمی ادارۂ صحت کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نوجوانوں میں کنڈوم کے استعمال میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ کیا پورنوگرافی کے اثرات یا پھر اونلی فینز جیسے پلیٹ فارم یا پھر نام نہاد 'قدرتی خاندانی منصوبہ بندی' کی تکنیک نوجوانوں میں اس رجحان کی وضاحت کر سکتے ہیں؟

نوجوانوں کے عالمی ادارے وائی ایم سی اے کی جنسی صحت کی ٹیچر سارہ پرٹ نے کہا ہے کہ کچھ لڑکے کنڈوم استعمال کرنے کے لیے تیار نہیں 'کیونکہ وہ پورنوگرافی والے مواد میں ان کا استعمال نہیں دیکھ رہے۔'

انھوں نے کہا کہ نوجوان لڑکیوں کو اکثر سوشل میڈیا پر ان چاہے حمل سے بچنے کے لیے ہارمون فری، پیریڈ ٹریکنگ ایپس کی حمایت کرنے والوں کی جانب سے نشانہ بنایا جاتا ہے۔

نوجوانوں نے یہ بھی کہا ہے کہ متنازع اونلی فینز پر بالغوں کے لیے مواد تخلیق کرنے والے خراب مثالیں قائم کرتے ہیں۔ وہ اس پلیٹ فارم پر ایک دن میں کئی نوجوانوں کے ساتھ سیکس کے بارے میں ڈینگیں مارتے ہیں اور سرخیاں حاصل کرتے ہیں۔

اونلی فینز مشہور شخصیات، ماڈلز اور جنسی کارکنوں کے لیے اپنی شہوانی، شہوت انگیز تصاویر اور دیگر مواد پوسٹ کرنے کا ایک پلیٹ فارم ہے جو سبسکرپشن پر دستیاب ہے۔ یعنی انھیں پیسے دے کر دیکھا جا سکتا ہے۔

ایسے پلیٹ فارموں پر مصنفین، فنکاروں، فٹنس ٹرینرز، موسیقاروں اور دیگر انفلوئنسروں کے مواد بھی شیئر کیے جاتے ہیں۔

لیکن یہ واحد پلیٹ فارم نہیں ہے جہاں اس قسم کا مواد پیش کیا جاتا ہے۔

سیکس کے بارے میں تعلیم کی کمی

اونلی فینز کے مواد کی ایک تخلیق کار کی ایک ایسی فوٹیج سامنے آئی ہے جس میں انھوں نے اورل سیکس کے دوران کنڈوم کا استعمال نہیں کیا تھا، جس سے انھیں ایچ آئی وی کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

سارہ پرٹ نے کہا کہ 'نوجوان کہتے ہیں کہ ان کے لیے 'فطری طریقے سے خاندانی منصوبہ بندی' کرنا مانع حمل کا اہم طریقہ کار ہے اور ایسے میں جنسی تعلیم فراہم کرنے والوں کے لیے مثبت رول ماڈلز اور انفلوئنسرز کی کمی ایک چیلنج بن جاتی ہے۔'

وائی ایم سی اے کی جانب سے سکولوں، کالجوں اور یوتھ سروسز میں جنسی تعلقات کے متعلق ایسے سیشنز کیے جاتے ہیں جن میں وہ غلط خبروں پر بات کرتے ہیں، صحت مند رشتوں پر تبادلہ خیال کرتے ہیں، بلکہ یہ پیغام بھی پہنچاتے ہیں کہ حمل کا ٹھہرنا ہی سب سے بڑا خطرہ نہیں ہے۔

اٹھارہ سالہ میسن ڈاؤن (بائیں) اور ڈیلن سٹیگلز کہتے ہیں کہ نوجوانوں مین اس موضوع کے بارے میں شرمندگی کا احساس پایا جات ہے
BBC
اٹھارہ سالہ میسن ڈاؤن (بائیں) اور ڈیلن سٹیگلز کہتے ہیں کہ نوجوانوں میں اس موضوع کے متعلق شرمندگی کا احساس پایا جاتا ہے

سارہ پرٹ کہتی ہیں کہ 'نوجوانوں کو قائل کرنے میں یہ ایک بڑی رکاوٹ ہے کہ پیدائش پر قابو پانا ہی کافی نہیں ہے، بلکہ آپ کو اپنے آپ کو ایس ٹی آئیز (جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفیکشن) سے بچانے کی ضرورت ہے۔'

انھوں نے مزید کہا کہ وہ اس بات کی بھی وضاحت کرتے ہیں کہ 'فطری طریقے سے خاندانی منصوبہ بندی' ہمیشہ قابل اعتماد نہیں ہوتی 'خاص طور پر اس عمر میں جب ماہواری باقاعدہ وقت پر نہ ہوتی ہو اور نوجوان لڑکیاں اس کا حساب رکھنے میں زیادہ چوکنے پن مظاہرہ نہ کرتی ہوں۔

'ہمارے سیشن میں پورنوگرافی پر بھی بات ہوتی ہے اور اس حوالے سے کبھی کبھی اونلی فینز پر بھی بات ہوتی ہے۔ ہم نوجوانوں کو ان کے اپنے صحت مند انتخاب کی تعلیم دینے کی کوشش کرتے ہیں، جن میں اونلی فینز پر اکاؤنٹ نہ بنانا بھی شامل ہے۔ لیکن ہم صرف تعلیم ہی دے سکتے ہیں۔'

ایلی وھیلن (بائیں) اور میگن گریملی کہتی ہیں کہ انھیں سکول میں سیکس کے متعلق تعلیم یاد نہیں
BBC
ایلی وھیلن (بائیں) اور میگن گریملی کہتی ہیں کہ انھیں سکول میں سیکس کے متعلق تعلیم یاد نہیں

کنڈوم خریدنے میں شرمندگی

جب بی بی سی ویلز نے نوجوانوں سے اس کے بارے میں ان کے خیالات پوچھے تو بہت سے لوگ عوامی طور پر اس پر بات کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار تھے، زیادہ تر نے کہا کہ کنڈوم خریدنا انھیں بہت شرمناک لگتا ہے۔

سیریڈیجین میں لینڈیسول کی 20 سالہلز ویئرا نے کہا کہ کنڈوم کے استعمال میں کمی کے متعلق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی رپورٹ پر انھیں حیرت نہیں ہوئی۔ اس کی وجہ بالغ مواد تخلیق کرنے والوں کی اہمیت اور ان میں مضمر خطرات کے حوالے سے ان کے رویے ہیں۔

'مجھے لگتا ہے کہ یہ ان پر منحصر ہے لیکن جب تک کہ تعلقات میں خواتین کو مشکل وقت کا سامنا نہ کرنا پڑے تب تک سمجھا جاتا ہے کہ خواتین کو جیسے چاہو اپنی مرضی کے مطابق استعمال کر لو۔ میرے خیال سے یہ اچھی بات نہیں ہے۔'

کارڈف سے تعلق رکھنے والے میسن ڈاؤن اور ڈایلن سٹیگلز نے کہا کہ سکولوں میں جنسی تعلیم بھی کم ہی ہوتی ہے۔

18 سالہ ڈایلن نے بتایا کہ 'ہمارے سکول میں صرف دو دن اس حوالے سے کلاس ہوتی تھی اور وہ بھی ایک یا دو گھنٹے کی۔'

جبکہ میسن نے کہا: 'اب زیادہ تر (فحش) مواد آن لائن دستیاب ہے اور آپ آسانی سے چھوٹی عمر میں اس تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں اور کنڈوم کے متعلق ان کے خیالات کے پیچھے یہی وجہ ہو سکتی ہے۔'

نوجوانوں کے لیے وائی ایم سی اے کے سیشنز میں سی-کارڈ سکیم کے بارے میں بھی معلومات شامل ہیں۔ یہ پورے برطانیہ کے لیے ایک معاون سروس ہے جس میں جنسی صحت سے متعلق تربیت اور آگاہی کے ساتھ ساتھ کنڈوم، لُبریکینٹ اور ڈینٹل ڈیمز مفت فراہم کی جاتی ہیں۔

سارہ پرٹ نے کہا کہ 'کنڈوم واقعی مہنگے ہوتے ہیں، اس لیےیہ انھیں قابل رسائی بلکہ قابل قبول بنانے کے لیے یہ ایک شاندار سروس ہے۔'

وہ اس خدشے سے آگاہ ہیں کہ اس سکیم کو کم عمر میں جنسی تعلقات کی حوصلہ افزائی کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے لیکن انھوں نے کہا کہ تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ کم عمری میں زیادہ معلومات کے فوائد ہوتے ہیں۔

اونلی فینز
Getty Images
لوگوں کو اس طرح کی ویب سائٹ سے پرہیز کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے

محفوظ طریقے کی حوصلہ افزائی

'ہم کوشش کرتے ہیں اور انھیں قائل کرتے ہیں کہ وہ کم از کم 16 سال کی عمر تک انتظار کریں۔ لیکن اگر وہ (سیکس کرنے) جا رہے ہیں، تو ہم یہ یقینی بنا سکتے ہیں کہ وہ اسے محفوظ طریقے سے کریں۔'

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ایک حالیہ رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ ویلز میں 15 سال کی 56 فیصد لڑکیوں اور 49 فیصد لڑکوں نے آخری بار جنسی تعلقات کے دوران کنڈوم استعمال نہیں کیا تھا۔

یہ انکشاف پچھلے سال ایس ٹی آئیز میں اضافے کے بعد سامنے آیا ہے۔

کارڈف سے تعلق رکھنے والی 21 سالہ ایلی وھیلن اور میگن گریملی نے کہا کہ نوجوانوں کے کنڈوم سے دور ہونے سے انھیں حیرت ہوئی ہے کیونکہ ان کے زیادہ تر ساتھیوں نے مانع حمل کی گولیوں یا کوائل سے منہ موڑ لیا ہے۔

یہ بھی پتا چلا ہے کہ انٹرا یوٹرن ڈیوائس (آئی یو ڈی) یا ہارمونل امپلانٹ جیسے طویل مدتی، ریورسیبل مانع حمل کے استعمال میں پچھلے پانچ سالوں میں 22 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جبکہ اس سے جڑے انفیکشن میں ایک تہائی اضافہ ہوا ہے۔

میگن نے کہا: 'میرے خیال سے اس کی وجہ غلط معلومات یا برے تجربات ہیں یا پھر لوگ معلومات حاصل کرنے اور اس کے بارے میں بات کرنے سے بہت ڈرتے ہیں۔'

مرض
Getty Images
مرض جاننے کا جانچ ایک آسان طریقہ

مجھے کیسے پتہ چلے گا کہ مجھے ایس ٹی آئی ہے؟

اسے معلوم کرنے کا بہترین طریقہ جانچ ہے کہ آیا آپ کو جنسی طور پر منتقل ہونے والا انفیکشن ہے یا نہیں۔۔

ایچ آئی وی کا پتہ لگانے میں سات ہفتے لگتے ہیں، ہیپاٹائٹس سی اور بی کا پتا چلنے میں 12 ہفتے یا اس سے زیادہ کا وقت لگ سکتا ہے اور کلیمائڈیا اور سوزاک (گونورہویا) پندرہ دن کے اندر ظاہر ہو سکتے ہیں۔

لیکن یہ صرف نوجوان بالغوں کا مسئلہ نہیں ہے۔ سارہ پرٹ نے کہا کہ وائی ایم سی اے کے سیشنز میں دستیاب مانع حمل کے رینج کی وضاحت کی جاتی ہے لیکن زیادہ تر کلاس رومز میں ایک استاد بھی نوٹ لے رہا ہوتا ہے، کیونکہ ایس ٹی آئیز کے متعلق علم میں 'قومی اور سماجی سطح' پر فرق نظر آتا ہے۔

پبلک ہیلتھ ویلز سے تعلق رکھنے والے زوے کوزنس کے مطابق 40 سال سے زیادہ عمر والوں میں جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفیکشن میں اضافے سے بھی یہ ظاہر ہوتا ہے، کیونکہ لوگ طلاق یا شریک حیات سے محروم ہونے کے بعد نئے تعلقات جوڑ لیتے ہیں۔

72 سال کی عمر میں کلیمیڈیا کا کیس سامنے آيا ہے
Getty Images
72 سال کی عمر میں کلیمیڈیا کا کیس سامنے آيا ہے

انھوں نے کہا کہ 'اس معاملے میں عمر کی کوئی قید نہیں ہے کیونکہ ہمارے پاس 72 سال کی عمر میں کلیمیڈیا کا کیس بھی ہے۔ ہم یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ یہ پیغام تمام عمر کے لوگوں تک پہنچ جائے۔'

بلاشبہ کیسز میں اضافہ ٹیسٹنگ میں اضافے کا نتیجہ ہے۔

ویلز میں کلیمائڈیا سب سے زیادہ عام (ایس ٹی آئیز میں سے ایک) ہے، اس کے بعد سوزاک ہے۔ اگر ان کا اینٹی بائیوٹکس سے علاج کیا جا سکتا ہے لیکن سوزاک ایک ایسا گندا چھوٹا سا کیڑا ہے جو اینٹی بایوٹک کے خلاف مزاحمت پیدا کر رہا ہے۔

20 سال پہلے ویلز میں آتشک کے دو کیس سامنے آئے تھے جبکہ پچھلے سال اس کی تعداد 507 تھی۔ یہ ایک خاموش انفیکشن ہے لیکن یہ نیورو سیفلس میں بدل سکتا ہے اور دل کے مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔

دیگر ایس ٹی آئیز بانجھ پن، درد اور ناف میں سوزش جیسی بیماریوں کا سبب بن سکتی ہیں۔

سیکس
Getty Images

آپ کو جنسی طور پر منتقل ہونے والا انفیکشن کیسے لگتا ہے؟

کلیمائڈیا غیر محفوظ طریقے سے سیکس، اوورل سیکس، جنسی کھلونے شیئر کرنے یا اعضائے تناسل کے ایک دوسرے سے رابطے کے ذریعے منتقل ہوتا ہے۔

سوزاک کنڈوم کے بغیر اوورل سیکس یا جنسی کھلونوں کے اشتراک سے پھیل سکتا ہے۔

ایچ آئی وی متاثرہ جسمانی رطوبتوں جیسے منی، اندام نہانی یا ریکٹل رطوبتوں، خون اور چھاتی کے دودھ سے منتقل ہوتا ہے۔ اس کے منتقل ہونے کا سب سے عام طریقہ کنڈوم کے بغیر جنسی تعلقات یا ڈرگ کا سامان شئیر کرنا ہے۔

آتشک یا سیفلس غیر محفوظ سیسک، اوورل سیکس یا جنسی کھلونے شیئر کرنے سے پھیلتا ہے اور اس کا ماں سے بچے میں منتقل ہونا بھی ممکن ہے۔

ہرپیس انتہائی متعدی بیماری ہے اور یہ جلد سے جلد کے رابطے جیسے اندام نہانی، مقعد یا اوورل سیکس، جنسی کھلونے شیئر کرنے یا کسی ایسے شخص کے ساتھ جنسی تعلقات سے منتقل ہوتا ہے۔

عضو تناسل کے مسے جلد سے جلد کے رابطے کے ذریعے شیئر ہو سکتے ہیں، بشمول سیکس اور جنسی کھلونے شیئر کرنے سے۔

ایس ٹی آئیز کی علامات کیا ہیں؟

کلیمائڈیا: اسے اکثر ایک خاموش انفیکشن کے طور پر بیان کیا جاتا ہے کیونکہ زیادہ تر لوگوں میں واضح علامات نہیں ہوتی ہیں۔ علامات میں پیشاب کرتے وقت درد، اندام نہانی، عضو تناسل یا پاخانے سے غیر معمولی مادہ کا نکلنا شامل ہو سکتا ہے۔ خواتین کو پیٹ میں درد ہو سکتا ہے، جنسی تعلقات کے دوران یا اس کے بعد اور ماہواری کے درمیان خون بہہ سکتا ہے، جبکہ مردوں کو خصیوں میں درد اور سوجن ہو سکتی ہے۔

سوزاک: کچھ لوگوں میں اس کی کوئی علامات نہیں ہوتی ہیں لیکن جن لوگوں میں ہوتی ہے ان کے عضو تناسل سے پیلے یا سبز رنگ کا مادہ نکل سکتا ہے۔ پیشاب میں جلن اور پیٹ میں درد کا احساس ہو سکتا ہے۔

آتشک یا سیفلس: بہت سے لوگوں میں اس کی علامات نہیں ہوں گی۔ لیکن جن میں ہوتی ہے اس کی شروعات ان کے منہ یا جنسی اعضا میں چھوٹے اور بغیر درد والے السر سے ہوتی ہے، جس کے بعد لال ابھار والے دھبے آ جاتے ہیں۔ اگر علاج نہ کیا جائے تو، انفیکشن کے نتیجے میں بصارت کی خرابی، ڈیمنشیا اور موت واقع ہو سکتی ہے۔ حمل میں یہ اسقاط حمل، مردہ بچے کی ولادت اور بچوں کی اموات کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

ہرپیس: اس میں بھی کچھ لوگوں میں کوئی علامات نہیں ہوتی ہیں، لیکن ان میں چھوٹے چھالے پڑ سکتے ہیں جو پھوٹتے ہیں اور اعضائے تناسل، پاخانے کے راستے، رانوں اور کولہوں کے گرد سرخ، کھلے زخم چھوڑ دیتے ہیں۔ سروکس یا رحم پر چھالے اور السر بھی ہو سکتے ہیں۔ یہ اندام نہانی سے خارج ہونے والے مادہ کا سبب بن سکتا ہے، پیشاب کرنے پر درد اور ساتھ ہی عام فلو جیسی علامات اس میں شامل ہیں۔

اعضائے تناسل کے مسے: خواتین میں یہ چھوٹی، سختی سے محسوس ہونے والی گانٹھوں کے طور پر شروع ہوتے ہیں جو رفتہ رفتہ بڑی ہو جاتی ہیں۔ مردوں میں مسے ایک کھردری سطح کے ساتھ مضبوط اور ابھرے ہوئے محسوس ہوں گے۔ یہ ایک یا جھرمٹ میں بڑھ سکتے ہیں۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.