پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے لیے ساڑھے چار سال بعد یورپ میں دوبارہ پروازوں کی اجازت ملنا ایک بڑی خوشخبری تھی، لیکن اس خوشی کے ساتھ ہی تنازع کا آغاز ہو گیا۔ پیرس کے لیے پروازوں کی بحالی کا اعلان کرنے والے ایک گرافک نے سوشل میڈیا پر طوفان کھڑا کر دیا۔
ایفل ٹاور اور جہاز کا گرافک: خوشخبری یا غلط فہمی؟
پی آئی اے کے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری کیے گئے گرافک میں ایفل ٹاور کے قریب پرواز کرتا ہوا قومی ایئرلائن کا جہاز اور فرانس کا جھنڈا نمایاں تھے۔ یہ پوسٹ اس خوشخبری کو شیئر کرنے کے لیے تھی کہ اسلام آباد سے پیرس فلائٹ آپریشن بحال ہو چکا ہے۔ تاہم، اس گرافک پر تنقید کرنے والوں کا کہنا تھا کہ طیارے کی پوزیشن ایسی معلوم ہو رہی ہے جیسے وہ ایفل ٹاور سے ٹکرانے والا ہو۔
سوشل میڈیا پر قیاس آرائیاں
تنقید کا رخ خاص طور پر 9/11 کے سانحے کی طرف گیا، جہاں نیویارک کے ٹوئن ٹاورز سے طیارے ٹکرائے تھے۔ اس اشتہار نے صارفین کو پی آئی اے کے ایک پرانے اشتہار کی یاد دلائی، جس میں نیویارک کی پروازوں کے لیے بھی جہاز اور ٹوئن ٹاورز کا عکس دکھایا گیا تھا۔
تنقید کی بھرمار
پاکستانی، بھارتی اور دیگر ممالک کے سوشل میڈیا صارفین نے اس گرافک کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا۔ کچھ نے مطالبہ کیا کہ اشتہار بنانے والے ڈیزائنر کو نوکری سے نکالا جائے، جبکہ دیگر نے اسے جیل بھیجنے کی بات کی۔ کچھ صارفین نے یہاں تک شبہ ظاہر کیا کہ یہ ایک سوچا سمجھا منصوبہ تھا تاکہ اشتہار وائرل ہو سکے۔
پی آئی اے کی یورپ واپسی: اہم قدم
یاد رہے کہ پی آئی اے نے یورپی یونین کی جانب سے پابندی ختم ہونے کے بعد 10 جنوری 2025 سے اسلام آباد سے پیرس کے لیے فلائٹ آپریشن دوبارہ شروع کیا ہے۔ یہ اقدام قومی ایئرلائن کے لیے ایک بڑا سنگ میل ہے، لیکن تنازع کی وجہ سے اس خوشخبری کا رنگ پھیکا پڑ گیا ہے۔
کیا یہ گرافک واقعی غلطی تھی یا کوئی وائرل مارکیٹنگ حکمت عملی؟
یہ سوال ابھی تک جواب طلب ہے، لیکن ایک بات طے ہے کہ یہ گرافک اشتہار پی آئی اے کے لیے ایک سبق چھوڑ گیا ہے کہ کسی بھی عوامی پوسٹ کو جاری کرنے سے پہلے اس کے ہر پہلو پر غور کیا جانا ضروری ہے۔