انڈیا کے پانچ مربع کلومیٹر سرحدی علاقے پر ’بنگلہ دیشی قبضے‘ کی حقیقت کیا ہے؟

بنگلہ دیشی سرحدی گارڈز کی 58 ویں بٹالین کے کمانڈر کرنل رفیق الاسلام نے منگل کے روز بنگلہ دیشی میڈیا کو ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ’دریائے کوٹلیا کے کنارے پانچ مربع کلومیٹر کا علاقہ قبضے میں لے لیا گیا ہے۔‘
انڈیا اور بنگلہ دیش سرحد پر کشیدگی
Getty Images

ایک ایسے وقت میں جب بنگلہ دیش کے سیاسی منظر نامے میں تبدیلی ہو رہی ہے اس کے پڑوسی ملک انڈیا کے ساتھسرحد پر کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور انڈیا اور بنگلہ دیش کے درمیان حالیہ سرحدی تنازع طول پکڑتا جا رہا ہے۔

اس تنازع کی شدت میں اس وقت اضافہ ہوا جب مغربی بنگال میں بنگلہ دیشی سرحدی گارڈز کی 58 ویں بٹالین کے کمانڈر کرنل رفیق الاسلام نے منگل کے روز بنگلہ دیشی میڈیا کو ایک بیانجاری کیا جس میں کہا گیا کہ ’دریائے کوٹلیا کے کنارے پانچ مربع کلومیٹر کا علاقہ قبضے میں لے لیا گیا ہے۔‘

ایسے میں گذشتہ روز بنگلہ دیشی وزیر خارجہ کے سیکریٹری محمد جاشم الدین نے ڈھاکہ میں تعینات انڈین ہائی کمشنر پرنے ورما کو طلب کیا اور انھیں یہ پیغام دیا کہ وہ انڈیا میں تمام متعلقہ حکام کو یہ بتا دیں کہ وہ ایسی ’اشتعال انگیز حرکتوں‘ سے باز رہیں جس سے دونوں ممالک کی سرحد پر کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

انڈین میڈیا کے مطابق جاشم الدین نے انڈین بارڈر سکیورٹی فورسز (بی ایس ایف) کی تازہ سرگرمی پر ’گہری تشویش‘ کا اظہار کیا ہے اور سرحد پر خاردار تاریں لگانے کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے اسے 'غیر قانونی‘ قرار دیا ہے۔

ڈھاکہ نے الزام لگایا کہ انڈیا دو طرفہ معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سرحد کے ساتھ پانچ مقامات پر باڑ لگانے کی کوشش کر رہا ہے۔

مغربی بنگال میںانڈیا اور بنگلہ دیش کے درمیان سب سے طویل سرحد واقع ہے جس کی طوالت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہیہ بارڈر ریاست کے پانچ اضلاع سے متصل ہے۔

حالیہ دنوں میں اس سرحدی علاقے میں کئی اہم واقعات رونما ہوئے جس کی وجہ سے انڈیا کی سرحد کی حفاظت پر مامور فورس بی ایس ایفاور بنگلہ دیشی سرحدی گارڈز بی جی بیکے درمیان کشیدگی اور بے چینی دونوں میں اضافہ دکھائی دے رہا ہے۔

عام طور پر پرسکون رہنے والی اس سرحد پر اب واضح طور پر تناؤ پایا جاتا ہے۔

خاص طور پر گزشتہ ایک ہفتے کے دوران اس علاقے میں کشیدگی میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اس کے بعد سے انڈین سرحدی حفاظتی فورساور بنگلہ دیش کے سرحدی گارڈز کو آپس میں مل کر ایک ’فلیگ میٹنگ‘(ضابطے کی ایک ملاقات) کرنا پڑی۔

پانچ کلومیٹر انڈین علاقے پر قبضے کا دعوی

اب چاہے مسئلہ سرحدی دراندازی کو روکنا ہو یا انڈیا کی سرحد پر خار دار تاریں لگانےکی بات ہو، بی ایس ایف اور بی جی بیکا اکثر ملاقات کرناایک عام بات ہے۔

دونوں پڑوسی ممالک کی سرحد پر سکیورٹی کے فرائض انجام دینے والی ان دونوں فورسز کے درمیان کسی بھی قسم کی جھڑپ کی تاحال مصدقہ اطلاعات نہیں ہیں لیکن کئی مقامات پر کشیدہ صورتحال پائی جاتی ہے۔

اس میں مغربی بنگال کا سب سے اہم علاقہنارتھ 24 پرگنا ضلعے میں واقع بونگا ؤں ہے۔ اس علاقے میں واقع پیٹراپول سرحدی چوکی سب سے مصروف سرحدی چیک پوائنٹ ہے جہاں بنگلہ دیشی سرحدی گارڈز بھی تعینات رہتے ہیں۔

اس علاقے میں موجود بنگلہ دیشی سرحدی گارڈز کی 58 ویں بٹالین کے کمانڈر کرنل رفیق الاسلام نے منگل کے روز بنگلہ دیشی میڈیا کو ایک بیانجاری کیا جس میں کہا گیا کہ ’دریائے کوٹلیا کے کنارے پانچ مربع کلومیٹر کا علاقہ قبضے میں لے لیا گیا ہے۔‘

یہ علاقہ باگڈا حلقے کے راناگھاٹ گاؤں میں آتا ہے اور پیٹراپول سرحدی چوکی سے تھوڑے فاصلے پر واقع ہے۔ سرحد کے دوسری جانب بنگلہ دیش کا علاقہ مہیش پور ہے۔

رفیق الاسلام کے اس بیان کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ سرحدی فورسز کے افسران کا کہنا ہے کہ اس معاملے کو مزید خراب ہونے کی اجازت نہیں دی گئی اور اس کے بعد صورتحال کو قابو میں لے لیا گیا ہے۔

انڈین بارڈر سکیورٹی کا ردعمل

انڈیا اور بنگلہ دیش کے سرحدی علاقے میں حالیہ دنوں میںکشیدگی کے کئی اہم واقعات رونما ہوئے
Getty Images
انڈیا اور بنگلہ دیش کے سرحدی علاقے میں حالیہ دنوں کشیدگی کے کئی اہم واقعات رونما ہوئے

رفیق الاسلام کے بیان کے بعد پیٹراپولکی سرحدی چوکی پر انڈیا کی بی ایس ایفکے اعلیٰ افسران اور بنگلہ دیشی سرحدی گارڈز کے درمیان ایک ہنگامی فلیگ میٹنگ منعقد کی گئی۔

یاد رہے کہ فلیگ میٹنگ ایک ایسا اجلاس ہے جو سرحد پر کسی تنازع کی صورت میں دونوں اطراف کے افسران کے درمیان مسئلے کو حل کرنے کے لیے بلایا جاتا ہے۔

اس میٹنگ کے بعد انڈین سرحدی فورس بی ایس ایفنے ایک بیان جاری کرتے ہوئے رفیق الاسلام کے دعووں کو یکسرمسترد کر دیا۔

بی ایس ایف نے بیان میں واضح طور پر کہا کہ بنگلہ دیشی سرحدی گارڈز کے افسر نے گمراہ کن بیان جاری کیا ہے۔

بی ایس ایف نے بیان میں کہا کہ ’ہم بنگلہ دیش سرحدی گارڈز میں نئے تعینات ہونے والے کمپنی کمانڈر کرنل رفیق الاسلام کے جھوٹے اور من گھڑت دعووں کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔‘

’بی ایس ایف یہ یقین دہانی کرانا چاہتا ہے کہ ایک انچ زمین بھی قبضے میں نہیں لی گئی ہے اور نہ ہی ہم ایسی کسی بھی کارروائی کی اجازت دیں گے۔‘

انڈین سرحدی حفاظتی فورس نے مزید وضاحت کی کہ اس علاقے میں بین الاقوامی سرحد دریائے کوڈالیا درمیان سے گزرتی ہے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ’دونوں ممالک کے درمیان سرحد کی درستگی کے ساتھ پہلے ہی نشان دہی کی جا چکی ہے۔ دریا کے دونوں طرف ستون اور پتھر نصب کیے گئے ہیں تاکہ سرحد کو واضح طور پر نشان زد کیا جا سکے۔‘

اب جانتے ہیں کہ بنگلہ دیشی سرحدی گارڈ کے افسر نے اپنے متنازع بیان میں مزید کیا کہا اور کس بنیاد پر کہا؟

انڈین بارڈر سیکیورٹی فورس نے بنگلہ دیش کی سرحدی فورس کی جانب سے جارحیت کے الزامات کو مسترد کردیا
Getty Images
انڈین بارڈر سیکیورٹی فورس نے بنگلہ دیش کی سرحدی فورس کی جانب سے جارحیت کے الزامات کو مسترد کردیا

بنگلہ دیشی افسر نے رفیق الاسلام نے بیان میں دعویٰ کیا کہ ’پہلے بنگلہ دیش کے اس سرحدی گاؤں والوں کودریائے کوڈالیا کا استعمال کرنے میں مشکلات درپیش تھیں تاہم موجودہ صورت حال کے تناظر میں اب ہمارے دریائے کوڈالیاکے کنارے رہنے والے اس پانی کو بے دریغ استعمال کر رہے ہیں۔‘

دوسری جانب انڈیا کے بی ایس ایف حکام نے جوابا کہا کہ ’دریا کے دونوں اطراف کے بسنے والے اپنے اپنے علاقوں میںپانی کا استعمال کرتے رہے ہیں اوریہ صورتحال اب بھی ویسی ہی برقرار ہے۔‘ یاد رہے کہ اس علاقے میں دونوں ممالک کے درمیان خار دار تاروں کی باڑ موجود نہیں ہے۔

ساؤتھ بنگال سرحد پر انڈین فورس بی ایس ایف سے تعلق رکھنے والے اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس نِلوتپال کمار پانڈے نے صحافیوں سے بات چیت میں بتایا کہ بنگلہ دیش سرحدی حفاظتی فورس کے افسر کا بیان یقینی طور پر الجھن کا باعث بنا ہے تاہم حقیقت یہ ہے کہ اس وقت ’سرحدی علاقے میں صورتحال پہلے جیسی ہی ہے اور سرحد کے دونوں طرف امن قائم ہے۔‘

جب گاؤں والوں نے قوم پرستانہ نعرے لگائے

بی جی بی
Getty Images
مغربی بنگال کے مالٹا ضلع میں انڈیا کے دیہی باشندوں نے بنگلہ دیش بارڈر سکیورٹی فورس کے خلاف نعرے لگائے

دریں اثنا ایک اور واقعہ پیش آیا جب مالدہ ضلع کے سُکھدیو پور میں منگل کو خاردار تار لگانے کا کام جاری تھا۔ اس وقت بنگلہ دیش بارڈر سکیورٹی فورس کے جوانوں نے کام روکنے کی کوشش کی۔

اس کے بعد سرحدی علاقے میں کشیدگی پیدا ہوگئی۔ سُکھدیو پور کے گاؤں والے وہاں جمع ہو گئے۔ گاؤں والوں نے 'بھارت ماتا کی جئے۔۔۔ جئے شری رام۔۔۔ وندے ماترم۔۔۔' جیسے نعرے لگائے۔

مغربی بنگال قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سبیندو ادھیکاری نے اس واقعے کی کی ویڈیو اپنے سوشل میڈیا پیج پر شیئر کی ہے۔ جس کے بعد خاردار تاروں کی باڑ لگانے کا کام کچھ دیر کے لیے روک دیا گیا۔

انڈین بارڈر سکیورٹی فورس کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیشی بارڈر گارڈ کے افسران کو یہ اطلاع تھی کہ انڈین سرحد پر خاردار تاریں لگائی جا رہی ہیں۔

بی ایس ایف نے بنگلہ دیشی سکیورٹی حکام کو واضح کیا کہ خاردار تاریں لگانے کا کام دونوں ممالک کے درمیان ایک معاہدے کی بنیاد پر کیا جا رہا ہے۔

نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے نیلوتپل پانڈے نے کہا کہ ان کی غلط فہمی دور ہونے کے بعد تار لگانے کا کام دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔

انڈیا میں حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما سبیندو ادھیکاری نے اس پورے معاملے کے بارے میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’بنگلہ دیشی بارڈر گارڈ کے سپاہی سکھدیو پور گاؤں کے لوگوں کے قوم پرست جذبات کی وجہ سے پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوئے۔‘

اتنا ہی نہیں، انھوں نے اپنی پوسٹ میں یہ بھی لکھا کہ ’مقامی انڈین شہریوں نے بی ایس ایف کے ساتھ مل کر بنگلہ دیش بارڈر سکیورٹی فورس کو یہ باور کرایا کہ بنگلہ دیش بارڈر سکیورٹی فورس کی اس طرح کی کوششوں کو قومی سلامتی کے مفاد میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔ یہ لوگوں میں پیدا ہونے والی بیداری کا نتیجہ ہے۔‘

اسی دوران ایک اور ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ ویڈیو تریپورہ کے کیلا شہر کے مکورولی علاقے کا ہے۔

اس ویڈیو میں ’مشتبہ بنگلہ دیشی سمگلروں‘ کو انڈین بارڈر سیکورٹی فورس کے جوانوں کے ساتھ تصادم میں مصروف دیکھا جا سکتا ہے۔

انڈیا اور بنگلہ دیش کے تعلقات کشیدہ کیوں ہوئے؟

سرحد پر خاردار تاریں
Getty Images
سرحد پر خاردار تاریں

بنگلہ دیش کے سنہ 1971 میں قیام کے بعد سے اس کے انڈیا کے ساتھ دوستانہ تعلقات رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ انڈیا-بنگلہ دیش سرحد پر حالات کبھی خراب نہیں ہوئے۔

دونوں ملکوں کے درمیان لوگوں کی آمد و رفت اور تجارت آسانی سے جاری رہی۔ لیکن اب بنگلہ دیش میں جو ہو رہا ہے اس سے واضح ہے کہ ان کے درمیان تناؤ پیدا ہو گا۔

سرحدی دیہات کے لوگ اپنی حفاظت کے بارے میں ہمیشہ مستعد رہتے ہیں۔ یہاں کئی اہم علاقے ایسے ہیں جہاں خاردار تاریں نہیں ہیں۔ ایسی جگہوں پر شہری خود اپنے دفاع کے لیے پیش پیش رہتے ہیں۔

انھوں نے جس قدر ہو سکے حفاظتی انتظامات کرنے شروع کردیے ہیں۔ وہ نگرانی کے کیمرے نصب کرنے اور رات کے وقت گشت جیسے کاموں میں مصروف ہیں۔

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی
Getty Images
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا ہے کہ ان کی حکومت نے ان علاقوں کے ناموں کی نشاندہی کی ہے جہاں دراندازی ہو رہی ہے

بنگلہ دیش سے دراندازی

انڈیا ہمیشہ سے بنگلہ دیش سے لوگوں کی مبینہ دراندازی کو ایک بہت بڑے مسئلے کے طور پر پیش کرتی رہی ہے اور انڈیا کی مختلف ریاستوں میں ہونے انتخابات میں اس کی بازگشت سنی جا سکتی ہے۔

اس سرحدی علاقے میں دراندازی کے معاملے پر سیاسی جماعتیں بھی ایک دوسرے کو نشانہ بنا رہی ہیں اور حملے کر رہی ہیں۔

بھارتیہ جنتا پارٹی نے فروری کے مہینے میں دہلی میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں بھی دراندازی کو بڑا مسئلہ بنایا ہے۔

مغربی بنگال میں اس معاملے پر حکمران ترنمول کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے درمیان اکثر تو تو میں میں ہوتی رہتی ہے۔

ریاستی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے عہدیداروں کے ساتھ اپنی سالانہ میٹنگ میں کہا کہ انھوں نے ان علاقوں کے ناموں کی نشاندہی کی ہے جہاں مبینہ طور پر دراندازی ہو رہی ہے۔

ریاستی سکریٹریٹ میں مختلف محکموں کا جائزہ لینے کے دوران بنرجی نے کہا: ’بارڈر سکیورٹی کی ذمہ داری ترنمول کانگریس یا ریاستی پولیس کے پاس نہیں ہے، یہ بارڈر سکیورٹی فورس کا کام ہے، وہ دراندازی اور جرائم پیشہ افراد کی مدد کر رہے ہیں، میں ان کے خلاف کارروائی کروں گی۔ اس سلسلے میں مرکزی حکومت کو خط لکھوں گی۔‘

ممتا بنرجی نے مغربی بنگال کے تین سرحدی علاقوں کا نام بھی لیا جہاں دراندازی سب سے زیادہ ہے۔

بی ایس ایف نے کیا کہا؟

انڈین بارڈر سکیورٹی فورس کے نوجوان
Getty Images
بی ایس ایف نے ممتا بنرجی کے الزامات کا جواب دیا

ممتا بنرجی کے بیان کے بعد بی ایس ایف کے جنوبی بنگال بارڈر ایریا کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس نیلوتپل کمار پانڈے نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے بیانات بارڈر سکیورٹی فورس کے جوانوں کے حوصلے پست کر رہی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ بی ایس ایف ایک ’ذمہ دار فورس‘ ہے اور اپنی ذمہ داریاں ایمانداری سے نبھا رہی ہے۔

دوسری جانب بی جے پی وزیر اعلی ممتا بنرجی کے بیان کے خلاف جارحانہ انداز اپنا رہی ہے۔ اپوزیشن لیڈر سوبیندھو ادھیکاری نے وزیر اعلیٰ کو ایک خط لکھا ہے جس میں کئی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔

انھوں نے اس میں ذکر کیا کہ سکیورٹی فورسز کے افسران اور سپاہی ملک کی خدمت کرتے ہیں اور بدترین حالات میں بھی ملکی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہیں۔

سوبیندھو ادھیکاری نے یہ بھی کہا: ’سکیورٹی فورسز سرحد کی حفاظت کے لیے اپنی جانیں خطرے میں ڈال رہی ہیں۔ فوجیوں کے بارے میں توہین آمیز بات کرنے پر ملک آپ کو معاف نہیں کرے گا۔‘

انھوں نے سوال کیا کہ کس طرح مقامی حکام دراندازوں کو راشن کارڈ اور شناختی کارڈ جاری کرتے ہیں جو سرحد پار کرکے کسی گاؤں میں پناہ لیتے ہیں اور پولیس افسران ان کی تصدیق کیسے کرتے ہیں۔

خط میں انھوں نے الزام لگایا کہ مغربی بنگال حکومت خاردار تاریں لگانے میں انڈین بارڈر سکیورٹی فورس کے ساتھ تعاون نہیں کر رہی ہے۔

انھوں نے یہ بھی بتایا کہ مغربی بنگال میں، ریاستی حکومت بنگلہ دیش کی سرحد کے ساتھ لگ بھگ 300 کلومیٹر خاردار تاروں کے لیے زمین مختص کرنے میں بھی سستی دکھا رہی ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.