نو سالہ بچی کے پیٹ میں ایک کلو بالوں کا گچھا: ’وہ خود اپنے سر کے بال اکھاڑ کر کھاتی‘

تقریباً دو گھنٹے کے آپریشن کے بعد نکالے جانے والے اس بالوں کے گچھے کا وزن ایک کلو ہے۔ یہ آپریشن بحث کا موضوع بن گیا ہے اور عام لوگوں میں سوال یہ ہے کہ بچی کے پیٹ تک اتنے بال کیسے پہنچے؟
علامتی تصویر
Getty Images
(فائل فوٹو)

انڈین ریاست بہار کے ضلع مظفر پور میں ڈاکٹروں نے نو سالہ بچی کے پیٹ سے بالوں کا ایک بڑا گچھا نکالا ہے۔

تقریباً دو گھنٹے کے آپریشن کے بعد نکالے جانے والے اس بالوں کے گچھے کا وزن ایک کلو ہے۔

مظفر پور کے شری کرشنا میڈیکل کالج اینڈ ہسپتال میں ہونے والا یہ آپریشن بحث کا موضوع بن گیا ہے۔ عام لوگوں میں سوال یہ ہے کہ بچی کے پیٹ تک اتنے بال کیسے پہنچے؟

’وہ خود اپنے سر کے بال اکھاڑ کر کھاتی تھی‘

18 جنوری کو ایک جوڑا اپنی نو سالہ بیٹی کو پیٹ میں درد کی شکایت کے ساتھ مظفر پور میڈیکل کالج لے کر آیا۔

بعد میں معلوم ہوا کہ بچی کو تین سال کی عمر سے بال نوچ کر کھانے کی عادت تھی۔

بچی کے والد نے بی بی سی کو بتایا کہ ’وہ خود اپنے سر کے بال اکھاڑ کر کھاتی تھی۔ منع کرنے پر بھی وہ باز نہیں آتی تھی۔‘

بچی کے والد کا کہنا تھا کہ ’جب وہ تنگ آ جاتی تھی تو ہم اس کے بال منڈوا دیتے تھے لیکن پندرہ دن پہلے اس کے پیٹ میں درد شروع ہو گیا۔‘

پیٹ میں درد کی شکایت کے بعد بچی نے کھانا پینا چھوڑ دیا۔

والد کا کہنا ہے کہ ’اگر وہ کچھ کھانے کی کوشش بھی کرتی تو اسے قے ہو جاتی۔ ہم اسے ایک پرائیویٹ ڈاکٹر کے پاس لے گئے جنھوں نے اس کا معائنہ کیا اور بتایا کہ اس کے پیٹ میں گانٹھ جیسی چیز ہے۔‘

ڈاکٹر کے مشورے پر اہلخانہ بچی کو سرکاری ہسپتال لے گئے۔

علامتی تصویر
Getty Images
(فائل فوٹو)

یہ کون سی بیماری ہے؟

جب بچی کو مظفر پور میڈیکل کالج میں داخل کرایا گیا تو اس کا ہیموگلوبن صرف 5.2 تھا۔ پیڈیاٹرک سرجن آشوتوش کمار نے 21 جنوری کو دو دیگر ڈاکٹروں کے ساتھ مل کر لڑکی کا آپریشن کیا۔

پیڈیاٹرک سرجن ڈاکٹر آشوتوش کمار نے بی بی سی کو بتایا کہ ’جب بچی میرے پاس آئی تو اس کا ہیموگلوبن بہت کم تھا۔ اوپر سے دیکھنے پر ہی اس کے پیٹ میں ایک گانٹھ محسوس ہو سکتی تھی۔ ہم نے پہلے اسے خون دے کر اس کی حالت کو نارمل کیا اور پھر سرجری کی۔ اس کے پیٹ میں تقریباً 1 کلو وزنی بالوں کا ایک گچھا تھا جسے کاٹ کر نکالنا پڑا۔‘

ان کا کہنا تھپا کہ ’پیٹ بالوں سے بھرا ہوا تھا۔ جس کی وجہ سے بچی پچھلے 15 دن سے ٹھوس کھانا نہیں کھا پا رہی تھی اور صرف مائع خوراک پر ہی زندہ تھی۔‘

ایسے میں یہ سوال فطری ہے کہ یہ کون سی بیماری ہے جس میں انسان بال کھاتا ہے؟

ڈاکٹر آشوتوش بتاتے ہیں کہ ’اس بچی کو ٹرائیکوٹیلومینیا، جسے اکثر بال کھینچنے کا عارضہ کہا جاتا ہے نامی دماغی بیماری ہے، جس کی وجہ سےوہٹرائیکوبیزور (trichobezoar) نامی حالت کا شکار ہوئی۔ اس حالت میں پیٹ میں بال جمع ہو کر ایک گچھے کی شکل اختیار کر لیتے ہیں، جنھیں سرجری کے ذریعے ہٹا نا پڑتا ہے۔‘

ٹرائیکوٹیلومینیا، ٹرائیکوبیزور اور پائیکا کیا ہے؟

جیسا کہ ڈاکٹر آشوتوش کمار نے بتایا کہ ٹرائیکوٹیلومینیا ایک ذہنی بیماری ہے۔ بی بی سی نے اس بیماری کے بارے میں جاننے کے لیے ماہر نفسیات سے بات کی۔

ندھی سنگھ ایک طبی ماہر نفسیات ہیں اور پٹنہ یونیورسٹی میں نفسیات پڑھاتی ہیں۔

وہ بتاتی ہیں کہ ’ٹرائیکوٹیلومینیا (Trichotillomania) ایک دماغی بیماری ہے جس میں شخص اپنی بھنوؤں، سر اور جلد کے بال اکھاڑ کر پھینک دیتا ہے لیکن جب وہ شخص ان بالوں کو بھی کھاتا ہے تو اس نفسیاتی کیفیت کو پائیکاکہتے ہیں۔ یہ نفسیاتی مسئلہ ہے اور اس کا شکار لوگ نہ کھانے والی چیزیں جیسے بال اور یہاں تک کہ کچرا بھی کھاتے ہیں۔‘

ندھی سنگھ کے مطابق پائیکا کی تین وجوہات ہو سکتی ہیں۔ سب سے پہلے غذائی اجزا خاص طور پر آئرن اور وٹامن بی کمپلیکس کی کمی، دوسری عادت یا کھانے کی خرابی اور تیسرا پریشانی، ڈپریشن یا کسی سنگین ذہنی پریشانی کا آغاز۔

ان دماغی بیماریوں کی وجہ سے جو کیفیت پیدا ہوتی ہے اسے طبی زبان میں ’ٹرائیکوبیزور‘ کہتے ہیں۔

ٹرائیکوبیزور کے بارے میں ڈاکٹر آشوتوش بتاتے ہیں کہ ’بال ہضم نہیں ہو پاتے، یہ معدے کی دیوار سے چپک جاتے ہیں۔ اگر کوئی شخص مسلسل بال کھاتا رہے، تو یہ بال ایک گچھے کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ جس کی وجہ سے، وقت کے ساتھ، متاثرہ شخص ٹھوس کھانا کھانے سے قاصر ہو جاتا ہے۔‘

علامتی تصویر
Getty Images
(فائل فوٹو)

کیا یہ عام بیماری ہے؟

اس سوال پر ماہر نفسیات ندھی سنگھ کا کہنا ہے کہ ’پائیکا کے مقابلے ٹرائیکوٹیلومینیا کے کیسز زیادہ ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا ہے کہ ’مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ پائیکا کے کیسز ترقی پذیر ممالک میں زیادہ پائے جاتے ہیں۔ اس کی وجہ خوراک کا عدم تحفظ اور غذائی اجزا کی کمی ہو سکتی ہے لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ذہنی بیماری کے معاملات بہت کم رپورٹ کیے جاتے ہیں۔‘

کسی بھی عمر اور جنس کا فرد ان بیماریوں سے متاثر ہو سکتا ہے۔

مظفر پور میڈیکل کالج میں زیر علاج بچی کی حالت فی الحال ٹھیک ہے لیکن اس کے ٹانکے ٹھیک ہونے میں ایک ہفتہ لگے گا۔

آپریشن کے زحم بھرنے کے بعد آگے کیا کرنا ہو گا؟

اس سوال پر پیڈیاٹرک سرجن آشوتوش کمار کا کہنا ہے کہ ’اس کے بعد بچی کو نفسیاتی شعبے میں بھیجا جائے گا، جہاں اسے تھراپی دی جائے گی۔‘

اس سوال پر ندھی سنگھ کا کہنا ہے کہ ’اس معاملے میں بچی پر رویّے میں تبدیلی کی تھراپی کی جانی چاہیے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس کے علاوہ، بچی کا نفسیاتی، سماجی، غذائیت کا تجزیہ اور اس کے والدین کی کاؤنسلنگ کی جانی چاہیے۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.