امریکی محکمہ خارجہ نے دنیا بھر میں تقریباً تمام غیر ملکی امداد کو منجمد کر دیا ہے جس کا اعلان صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت کیا گیا اور جو فوری طور پر نافذ العمل ہو چکا ہے۔
اس فیصلے کے تحت 90 دنوں تک دنیا بھر میں امداد کی فراہمی روک دی جائے گی۔ اس کا باضابطہ اعلان سیکریٹری آف سٹیٹ مارکو روبیو نے کیا تھا جس سے پاکستان میں جاری یو ایس ایڈ کے مختلف منصوبوں اور پروگراموں پر سوالیہ نشان پیدا ہو گیا ہے۔
امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) پاکستان کی ترقی میں ایک اہم شراکت دار کے طور پر کام کر رہا ہے۔
اس نے توانائی، صحت، تعلیم، گورننس، اور بنیادی ڈھانچے کے اہم شعبوں میں امداد فراہم کی ہے۔ حالیہ امریکی فیصلے کے بعد پاکستان میں ان شعبوں میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل متاثر ہو سکتی ہے اور لاکھوں افراد کی زندگیوں پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
یو ایس ایڈ کا مقصد پاکستان کی ترقی کے سفر میں اہم کردار ادا کرنا تھا۔ اس کے پروگراموں نے معیشت کے استحکام، جمہوری حکمرانی، صحت، تعلیم اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی جیسے متعدد شعبوں میں مثبت تبدیلیاں لائیں۔
یو ایس ایڈ کی حکمت عملی کا مرکز معاشی استحکام، ماحولیاتی پائیداری، شہری شرکت اور حکومتی گورننس کو مستحکم کرنا تھا۔
تاہم، فنڈنگ فریز ہونے کی وجہ سے کئی اہم منصوبے متاثر ہو سکتے ہیں جن میں منگلا ڈیم کی بحالی، پاور سیکٹر کی بہتری اور زراعت سے متعلق پروگرام شامل ہیں۔
توانائی کے شعبے میں اہم شراکت داری
یو ایس ایڈ کی توانائی کے شعبے میں شراکت بے حد اہم رہی ہے۔ ادارے نے 4 کروڑ 78 لاکھ افراد کو بجلی فراہم کی اور قومی گرڈ میں 4 ہزار 64 میگاواٹ بجلی کی صلاحیت شامل کی۔
یو ایس ایڈ نے 84 ہزار خواتین کو زراعت کے شعبے میں تربیت دی۔ فوٹو: روئٹرز
اس کے علاوہ یو ایس ایڈ نے 288 کلومیٹر پاور ٹرانسمیشن لائنز کی تعمیر اور 2.7 بلین ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی جو صاف توانائی کے منصوبوں کے لیے کی گئی۔ اگر امریکی امداد معطل ہوتی ہے تو پاکستان میں منگلا ڈیم کی بحالی اور توانائی کے بنیادی ڈھانچے کی بہتری جیسے منصوبے متاثر ہو سکتے ہیں۔ اس سے توانائی کی فراہمی میں مزید مشکلات آ سکتی ہیں۔
لاکھوں افراد کو صحت کی سہولیات کی فراہمی
یو ایس ایڈ کی صحت کے شعبے میں امداد سے لاکھوں افراد کو معیاری صحت کی سہولتیں فراہم کی گئی ہیں۔ ادارے نے 43 ملین افراد کے لیے زچگی، بچوں اور تولیدی صحت کی خدمات فراہم کیں، اور ایک لاکھ 46 ہزار سے زائد صحت کے پیشہ ور افراد کو تربیت دی۔
اس کے علاوہ پاکستان کے مختلف شہروں میں ہسپتال تعمیر کیے گئے جن میں جیکب آباد اور پشاور کے ہسپتال شامل ہیں۔
یو ایس ایڈ کے جاری منصوبے جیسے ’بلڈنگ ہیلتھی فیملیز ایکٹیویٹی‘ اور ’گلوبل ہیلتھ سپلائی چین‘ معیاری صحت کی خدمات فراہم کرنے کے لیے اہم ہیں۔ امداد کی معطلی سے ان منصوبوں میں خلل پڑ سکتا ہے۔
یو ایس ایڈ کے تحت ایک ہزار سے زائد سکولوں کی تعمیر و مرمت
پاکستان میں تعلیم کے شعبے میں یو ایس ایڈ نے بے شمار اقدامات کیے ہیں۔ اس ادارے نے ایک ہزار 737 سکول تعمیر یا مرمت کیے، 51 ہزار 500 اساتذہ کو تربیت دی، اور 19 ہزار 500 طلبہ کو سکالرشپ فراہم کیے۔
’پاکستان ریڈنگ پروجیکٹ‘ جیسے پروگراموں سے 20 لاکھ سے زائد طلبہ کی تعلیمی صلاحیتوں میں بہتری آئی ہے۔ اس کے علاوہ، یو ایس ایڈ نے لڑکیوں کی تعلیم کے لیے کئی منصوبے شروع کیے ہیں۔ تاہم امداد کی معطلی تعلیمی منصوبوں کو متاثر کر سکتی ہے جس سے لاکھوں بچے معیاری تعلیم سے محروم ہو سکتے ہیں۔
امریکی امدادی ادارے نے 4 کروڑ 78 لاکھ افراد کو بجلی فراہم کی۔ فوٹو: روئٹرز
جمہوری گورننس کے تحت خواتین کو سیاسی نمائندگی
یو ایس ایڈ نے پاکستان میں جمہوری گورننس کے فروغ کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں جس میں 16 ہزار خواتین کو سیاسی نمائندگی کے لیے تربیت دی گئی اور 15 لاکھ خواتین کو ووٹنگ کے حقوق دیے گئے۔
اس کے علاوہ، ادارے نے نوجوانوں کو انتہا پسندی کے خلاف آگاہی فراہم کی اور پبلک پراسیکیوشن کے 196 افسران کو جنسی تشدد کے متاثرین کے تحفظ کے بارے میں تربیت دی۔ تاہم، امداد کی معطلی سے پاکستان میں جمہوری اداروں کی ترقی سست ہو سکتی ہے اور سماجی ہم آہنگی کے پروگراموں میں خلل آ سکتا ہے۔
بنیادی ڈھانچے کی ترقی
یو ایس ایڈ کی مدد سے پاکستان میں بنیادی ڈھانچے کے کئی اہم منصوبے مکمل ہوئے ہیں جن میں 450 سکول، 23 جامعات اور 5 ہسپتال شامل ہیں۔
اس کے علاوہ 626 کلومیٹر سڑکیں اور 29 پل تعمیر کیے گئے ہیں۔ اگر امداد معطل ہوتی ہے تو ان منصوبوں میں تاخیر ہو سکتی ہے جس سے پاکستان کے عوامی خدمات اور بنیادی سہولتوں کی فراہمی میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔
معاشی ترقی اور زراعت کے شعبے میں ٹریننگ
یو ایس ایڈ نے پاکستان میں معاشی ترقی کے فروغ کے لیے ایک لاکھ ایک ہزار مکمل وقتی ملازمتیں فراہم کیں اور 84 ہزار خواتین کو زراعت کے شعبے میں بہتر انتظامی طریقوں کی تربیت دی۔
اس کے علاوہ ادارے نے نجی شعبے کی سرمایہ کاری میں 2.7 بلین ڈالر کا اضافہ کیا۔ تاہم، امداد کی معطلی سے چھوٹے اور درمیانے کاروباروں کے لیے معاشی سرگرمیاں متاثر ہو سکتی ہیں اور ملک میں بے روزگاری میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
صدر ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت غیرملکی امداد کو منجمند کر دیا ہے۔ فوٹو: روئٹرز
ماہرین کے مطابق یو ایس ایڈ کی امداد کی معطلی پاکستان کے لیے کئی چیلنجز پیدا کر سکتی ہے۔ توانائی، صحت، تعلیم، گورننس اور بنیادی ڈھانچے جیسے اہم شعبوں میں ترقی کو متاثر کرنے کے علاوہ اس کی معطلی پاکستان کی خود انحصاری بڑھانے کی ضرورت کو بھی اجاگر کرتی ہے۔
اگر امداد کی معطلی کے اثرات کو کم کرنا ہے تو پاکستان کو اپنے فنڈنگ کے ذرائع کو متنوع بنانا اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو فروغ دینا ہوگا۔ بصورت دیگر، ملک کو ان منصوبوں کی تکمیل میں کئی سالوں تک تاخیر کا سامنا ہو سکتا ہے، جس کا براہ راست اثر عوام کی فلاح و بہبود پر پڑے گا۔