آئی ایم ایف کی شرط پوری کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کے گرد گھیرا تنگ کردیا گیا، اب افسران اپنے اثاثے پبلک کرنے کے پابند ہوں گے۔
وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمین کے اثاثے ظاہر کرنے کا قانون منظور کر لیا اور سول سرونٹس ایکٹ 1973 کے سیکشن میں نئی دفعہ اے15کا اضافہ کر دیا گیا۔
وفاقی کابینہ نے سول سرونٹ ایکٹ1973 کےسیکشن 15اے کی ترمیم کی توثیق کر دی ، سرکاری ملازم کے طرز عمل کو قواعد میں تبدیلی کے ذریعے منظم کیاجائے گا۔
حکومت سرکاری ملازم کے مالی طرز عمل کو ریگولیٹری اور مانیٹر کرے گی اور معلومات تک رسائی قانون کےتحت افسران کےاثاثوں کی تفصیل ویب سائٹ پربھی ہوگی۔
گریڈ17سے 22 تک کے سرکاری افسران اپنے اثاثے پبلک کرنے اور اپنے اہلخانہ کے اثاثوں کی تفصیل دینے کے بھی پابند ہوں گے۔
سرکاری افسر ملکی اور غیر ملکی اثاثے اور مالی حیثیت سے آگاہ کرے گا ، سرکاری افسران کو ایف بی آر کے ذریعے اپنے اثاثے ظاہر کرنا ہوں گے۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کوبھی افسران کےاثاثوں کی تفصیلات تک رسائی ہوگی اور افسر کی رازداری ،سلامتی کیلئےعوامی مفاد کے درمیان توازن کو مدنظر رکھا جائے گا۔
عوامی طور پر قابل رسائی ڈیٹا کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا اور کسی بھی افسر کی ذاتی معلومات کو خفیہ رکھا جائے گا ، شناختی نمبر، رہائشی پتے، بینک اکاؤنٹ یا بانڈ نمبرز کی رازداری کی جائے گی اور ذاتی معلومات کو خفیہ رکھنے کے لئے ایف بی آر ڈیٹا سیکیورٹی بھی کرے گا۔