پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کی مالاکنڈ یونیورسٹی کے ایک پروفیسر کو طالبہ کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے مقدمے میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق متاثرہ طالبہ کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے جس میں ہراسیت، دھمکانے سمیت اغوا کی دفعات شامل ہیں۔پولیس کے مطابق طالبہ نے موقف اختیار کیا کہ ’پروفیسر کئی ماہ سے انہیں جنسی طور پر ہراساں کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔‘متاثرہ طالبہ نے پولیس کو دیے گئے اپنے بیان میں کہا کہ ’ملزم میری منگنی کا سن کر غصہ ہوا اور مجھے گھر سے اغوا کرنےکی کوشش کی۔‘اُن کا یہ بھی الزام ہے کہ پروفیسر نے زبردستی شادی کی کوشش کی۔مالاکنڈ یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پرووسٹ ایوب خان کا کہنا ہے کہ ’یہ واقعہ چار فروری کو یونیورسٹی کی حدود سے باہر پیش آیا تھا۔ طالبہ کی شکایت پر پروفیسر کو معطل کرکے معاملہ ہراسمنٹ کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے جو معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔‘اُن کا کہنا ہے کہ یہ افسوس ناک واقعہ ہے جس پر طلبہ سمیت یونیورسٹی انتظامیہ کو بھی تشویش ہے۔پرووسٹ ایوب خان کے مطابق ’جامعہ کے اندر ایسی گھناؤنی حرکت ناقابلِ برداشت ہے، یہاں آنے کا واحد مقصد تعلیم کاحصول ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ واقعے کی انکوائری مکمل ہونے کے بعد ہی تفصیل سامنے لائی جائے گی۔دوسری جانب اس واقعے کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔صوبائی حکومت کے اعلامیے کے مطابق 15 دنوں کے اندر ایڈیشنل سیکریٹری ایڈمنسٹریشن اور اے آئی جی اسٹیبلشمنٹ سینٹرل پولیس آفس واقعے کی انکوائری کرکے رپورٹ پیش کریں گے۔’مصنوعی ذہانت کے ذریعے پیپرز کی چیکنگ کر سکتے ہیں‘ماہر تعلیم نجیع اللہ خٹک کی رائے ہے کہ ’جنسی ہراسیت کے علاوہ طلبہ کو ذہنی طور پر بھی ہراساں کیا جاتا ہے۔ مختلف حیلے بہانوں سے تعلیمی اداروں میں پیسوں کے مطالبات سمیت دیگر مطالبے کیے جاتے ہیں۔‘ان کا کہنا ہے ’ایسے کیسز روکنے کے لیے ایک حل یہ ہے کہ پرچوں کی چیکنگ کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا جائے کیوں کہ مغربی ممالک میں یہی طریقۂ کار اپنایا جا رہا ہے۔‘ نجیع اللہ خٹک کے مطابق فیڈرل بورڈ نے ایک نیا تجربہ کیا تھا جس کے تحت پورے پیپر کی بجائے صرف سوال اور جواب دنیا کے مختلف اساتذہ کو بھیجے گئے، اساتذہ کی جانب سے پیپرز آن لائن چیک کرکے نمبرز دیے گئے۔’یہ ایک شفاف طریقہ ہے، اب اداروں کو چاہیے کہ وہ مارکنگ اور چیکنگ کے طریقۂ کار میں جدت لائیں۔‘