وہ ملک جہاں دھند سے پانی کی کمی پورا کرنے کا منصوبہ کامیاب ہوتا دکھائی دے رہا ہے

پاکستان جیسے ممالک میں، جہاں دھند بھی ہوتی ہے اور پانی کی کمی بھی ہے، دھند سے پانی حاصل کر لیا جائے تو پینے کے پانی کی کمی جیسے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔

پاکستان جیسے ممالک میں، جہاں دھند بھی ہوتی ہے اور پانی کی کمی بھی ہے، دھند سے پانی حاصل کر لیا جائے تو پینے کے پانی کی کمی جیسے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔

لیکن کیا ایسا کرنا ممکن ہے؟ لاطینی امریکہ کے ملک چلی میں چند محققین کا ماننا ہے کہ یہ بالکل ممکن ہے۔ انھوں نے یہ کام کیسے کیا؟

ان محققین نے چلی کے شمالی صحرائی شہر آلٹو ہوسپیشیو میں دھند ہارویسٹنگ سے جڑی تحقیق کی جہاں سالانہ بارش کی اوسط پانچ ملی میٹر سے بھی کم ہے۔

اس تحقیق کی سربراہ ڈاکٹر ورجینیا کارٹر کا کہنا ہے کہ ’اس شہر میں اور بھی مسائل ہیں، غربت، منشیات، کچی آبادیاں۔‘

پانی کی قلت کی وجہ سے ان کچی آبادیوں کے مکین صرف وہی پانی پی سکتے ہیں جو ٹرکوں کے ذریعے لایا جاتا ہے۔

لیکن محققین کا ماننا ہے کہ یہاں ایک ایسا ذریعہ موجود ہے جس سے پانی حاصل کیا جا سکتا ہے اور یہ ہے دھند کے وہ بادل جو اس پہاڑی شہر پر چھائے رہتے ہیں۔

چلی
Getty Images

ڈاکٹر ورجینیا اور ان کے ساتھیوں نے جانچ کی ہے کہ دھند ہارویسٹنگ کی مدد سے کتنا پانی حاصل کیا جا سکتا ہے اور ان معلومات کے ساتھ انھوں نے موسم کے پیش گوئی اور بادلوں کا بھی جائزہ لیا۔

انھوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ سمندر کی جانب سے آنے والے بادل مقامی آبادی کے لیے پانی کی فراہمی کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ یہ نتائج انھوں نے ’جرنل فرنٹیئرز آف انوائرمنٹل سائنسز‘ میں شائع کیے ہیں۔

آلٹو ہوسپیشیو پر چھانے والی دھند بحر الکاہل پر اس وقت بنتی ہے جب گرم ہوا ٹھنڈے پانی سے گزرتی ہے اور پھر پہاڑوں کی جانب سفر کرتی ہے۔

اسی لیے اس مقام پر دھند ایک ایسی چیز ہے جو باقاعدگی سے موجود رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سائنسدانوں کے مطابق یہاں پانی کی بڑی مقدار بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔ اس کے لیے مچھیروں کے جال جیسا ایک نیٹ استعمال کیا جاتا ہے جو دھند سے پانی نکالتا ہے۔

ان کا تخمینہ ہے کہ 17 ہزار سکوائر میٹر جال کی مدد سے دھند سے اتنا پانی حاصل کیا جا سکتا ہے کہ ہفتہ وار بنیاد پر تین لاکھ لیٹر پانی مہیا کیا جا سکتا ہے۔

ان کے تخمینے کے مطابق 110 سکوائر میٹر جال سے شہر کی سرسبز جگہوں کو پانی فراہم کیا جا سکتا ہے۔ یاد رہے کہ دھند سے حاصل ہونے والا پانی ’ہائیڈروپونک‘ زراعت میں استعمال ہو سکتا ہے، وہ طریقہ جس میں مٹی کا استعمال کیے بغیر کاشت کاری کی جاتی ہے۔

یہ شہر اٹاکاما صحرا کے کنارے پر موجود ہے اور دنیا کے خشک ترین علاقوں میں سے ایک ہے۔ یہاں پانی کا سب سے بڑا ذریعہ زیر زمین موجود پانی کے ذخائر ہیں جو پتھروں کے نیچے ہیں لیکن ہزاروں سال پہلے آخری بار بھرے تھے۔

شہری آبادیوں میں اضافہ اور پانی کی بڑھتی ہوئی طلب کی وجہ سے سائنسدانوں کے مطابق پانی کے دیگر ذرائع تلاش کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

پانی
Getty Images

ڈاکٹر گیمبیرینی کے مطابق ’چلی سمندری دھند کی وجہ سے خاص ہے‘ کیونکہ پورے ملک کے ساتھ سمندر کا ساحل ہے اور پہاڑ بھی ہیں۔ ان کی ٹیم اب پورے ملک میں دھند ہاروسیٹنگ کرنے کے لیے ایک نقشہ بنا رہی ہے۔

’بادل سے پانی حاصل کرنا‘، ڈاکٹر وکٹوریا کے مطابق، شہروں کو موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کے قابل بھی بنائے گا اور صاف پانی تک رسائی بھی فراہم کرے گا۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.