مصطفیٰ قتل کیس مزید پیچدہ کیوں ہوگیا ہے؟ ملزم شیراز جوڈیشنل ریمانڈ پر جیل منتقل

image
کراچی میں مصطفیٰ عامر اغوا اور قتل کیس کی سماعت کے دوران دو اہم ملزمان شیراز اور ارمغان کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا۔

انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزم شیراز کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

کراچی کے علاقے ڈیفنس کے رہائشی مصطفیٰ عامر کو رواں سال جنوری میں مبینہ طور پر اغوا کرنے کے بعد قتل کیا گیا تھا۔

تفتیش کے دوران گرفتار ہونے والے ملزمان میں سے ایک شیراز کو گواہ کے طور پر بھی پیش کیا گیا، جس کے وکیل کا دعویٰ ہے کہ شیراز کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور ان کی جان کو خطرہ لاحق ہے۔

وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ملزم کو قانونی تحفظ فراہم کیا جائے تاکہ وہ کسی دباؤ کے بغیر اپنا بیان ریکارڈ کرا سکے۔

کیس میں اب متعدد قانونی نکات، تفتیشی خامیاں اور شکوک وشبہات سامنے آ رہے ہیں جنہوں نے معاملے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ شیراز کو تین فروری کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا تھا، جہاں ان کا بیان قلمبند کیا گیا۔

تاہم عدالت نے ریمارکس دیے کہ قانون کے مطابق اعترافی بیان کے بعد ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل کیا جانا ضروری تھا، چاہے وہ جرم تسلیم کرے یا انکار کرے۔ عدالت نے کارروائی مکمل کرتے ہوئے شیراز کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

قانونی ماہرین کے مطابق فوجداری قانون کے تحت دفعہ 164 کے تحت دیے گئے اعترافی بیان کے بعد کسی بھی ملزم کو پولیس تحویل میں رکھنے کے بجائے جیل بھیجا جانا ضروری ہوتا ہے تاکہ اس پر کسی بھی ممکنہ دباؤ یا تشدد کا خدشہ نہ رہے۔

دوسری طرف ملزم ارمغان عرف آرمی کو بھی عدالت میں پیش کیا گیا، جس کے خلاف قتل میں براہ راست ملوث ہونے کے الزامات ہیں۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ارمغان سے واردات میں استعمال ہونے والا آلہ قتل، یعنی آئرن اسٹک، برآمد کرنا ابھی باقی ہے۔ عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ ارمغان نے دورانِ حراست کئی اہم انکشافات کیے ہیں، جن کی روشنی میں ان کی پاکستان میں نقل و حرکت اور دیگر روابط کی بھی چھان بین کی جا رہی ہے۔ اس کیس کی تفتیش میں ایف آئی اے اور دیگر ادارے بھی  شامل ہیں تاکہ اغوا اور قتل کے محرکات، معاونین اور سہولت کاروں کی مکمل تفصیلات سامنے آ سکے۔

سماعت کے دوران ارمغان کے وکیل عابد زمان نے عدالت سے استفسار کیا کہ ملزم کا میڈیکل کرایا گیا یا نہیں، جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ طبی معائنہ مکمل ہو چکا ہے اور رپورٹ میں کسی تشدد کے شواہد نہیں ملے۔

تاہم ارمغان نے الزام لگایا کہ اسے کئی دنوں سے کپڑے تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دی گئی اور گذشتہ روز اس سے زبردستی انگوٹھا بھی لگوایا گیا۔

سرکاری وکیل ذوالفقار آرائیں نے عدالت کو بتایا کہ ملزم ارمغان ایک چالاک شخص ہے اور یہ کہ آئرن اسٹک سے دیگر افراد پر بھی تشدد کے شواہد ملے ہیں۔ انہوں نے عدالت سے ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کی، جسے منظور کرتے ہوئے عدالت نے 10 مارچ تک توسیع کر دی۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کے کیسز میں عدالتیں نہ صرف شواہد کی حفاظت اور ملزمان کے قانونی حقوق کے تحفظ کی پابند ہوتی ہیں بلکہ یہ بھی دیکھنا ہوتا ہے کہ تفتیشی عمل قانون کے دائرے میں رہ کر مکمل کیا جائے تاکہ کسی بھی بیان یا برآمدگی کو بعد میں عدالت میں چیلنج نہ کیا جا سکے۔

اب تمام نظریں اس کیس کی آئندہ سماعت پر ہیں، جہاں توقع کی جا رہی ہے کہ تفتیشی افسران پیش رفت رپورٹ جمع کرائیں گے اور اس واردات میں ملوث دیگر پہلوؤں پر بھی روشنی ڈالیں گے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.