پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس کی پاور سیکٹر پر تحقیقی رپورٹ جاری کردی گئی، پائیڈ نے بجلی کے شعبے میں اصلاحات اور اسمارٹ میٹرز کو مؤثر بنانے کی تجویز دیدی۔
رپورٹ کے مطابق اسمارٹ میٹرز استعمال کرنے والے گھریلو صارفین بجلی بلز میں 17 فیصد تک کمی لاسکتے ہیں۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) نے راولپنڈی، اسلام آباد، لاہور، ملتان، فیصل آباد اور سکھر کے بجلی صارفین پر اسٹڈی کی اور پاور سیکٹر پر اپنی رپورٹ جاری کردی۔
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کی پاورسیکٹرپرتحقیقی رپورٹ میں پائیڈ نے بجلی کے شعبے میں اصلاحات اور اسمارٹ میٹرز کو مؤثر بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسمارٹ میٹرز استعمال کرنیوالے گھریلو صارفین بجلی بلز میں 17 فیصد تک کمی لاسکتے ہیں۔
پائیڈ کا کہنا ہے کہ سروے کے 79 فیصد شرکاء نے اسمارٹ میٹرز کو اپنانے کی خواہش ظاہر کی ہے، صارفین اسمارٹ میٹرز کی ابتدائی لاگت برداشت کرنے کیلئے بھی تیار ہیں،اسمارٹ میٹرز سے ڈسکوز کی ریونیو وصولی میں نمایاں بہتری آسکتی ہے۔
پائیڈ رپورٹ میں ملک کے بجلی بلنگ سسٹم کو جدید بنانے کیلئے فوری اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان کا بجلی کا شعبہ ایک اہم موڑ پر کھڑا ہے، اسمارٹ میٹرز کے استعمال سے مالی نقصانات، بلنگ غلطیاں، ترسیلی مسائل کا حل ممکن ہے۔
رپورٹ کے مطابق دو دہائیوں سے پاکستان میں مینوئل بلنگ سسٹم پر انحصار کیا جارہا ہے، مالی خسارہ، پرانا انفرا اسٹرکچر اور بجلی کی چوری جیسے مسائل بڑھتے جارہے ہیں، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو ریونیو کی وصولی میں مشکلات کا سامنا ہے۔
پائیڈ نے کہا ہے کہ صارفین کو بلنگ میں عدم شفافیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، آٹومیٹڈ میٹرنگ انفرا اسٹرکچر کا نفاذ بجلی کی شفاف اور ڈیٹا پر مبنی مینجمنٹ کی راہ ہموار کرے گا، یہ سسٹم کارکردگی اور درستگی کو یقینی بنائے گا۔