انڈیا میں پنجاب پولیس کے اہلکاروں کے ہاتھوں فوجی افسر کی پٹائی، منصفانہ تفتیش کا مطالبہ

انڈیا کی فوج نےاپنے ایک حاضر سروس کرنل اور ان کے بیٹے کی پنجاب پولیس کے بعض اہلکاروں کے ذریعےمبینہ طور پر پٹائی کے معاملے کی غیر جانبدارانہ اور منصفانہ تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔

انڈیا کی فوج نےاپنے ایک حاضر سروس کرنل اور ان کے بیٹے کی پنجاب پولیس کے بعض اہلکاروں کے ذریعےمبینہ طور پر پٹائی کے معاملے کی غیر جانبدارانہ اور منصفانہ تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ واقعہ انڈیا کی ریاست پنجاب میں 13 مارچ کو پیش آیا تھا۔

مقامی پولیس نے ابتدائی طورپر متاثرہ کرنل کی ایف آئی آر بھی درج نہیں کی تھی اور اب یہ معاملہ ہائی کورٹ تک پہنچ گیا ہے۔

پولیس کے محکمہ اور فوج کے درمیان یہ معاملہ طول پکڑ گیا تھا۔

صورتحال کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے ویسٹرن کمانڈ ہیڈ کوارٹرز کے اعلیٰ افسر لیفٹیننٹ جنرل موہت وادھوا اور پنجاب پولیس کے سربراہ گورو یادو نے منگل کے روز چنڈی گڑھ میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔

دونوں افسران نے اسے ’افسوسناک انہونا واقعہ‘ قرار دیا۔

اس موقع پر لیفٹیننٹ موہت وادھوا نے کہا کہ کرنل پشپیندر سنگھ باتھ اور ان کے بیٹے پر حملہ کرنے کے قصورواروں کو سزا دینے کے لیے غیر جانبدار اور منصفانہ تفتیش کرائی جائے۔

انھوں نے کہا کہ ’ہم اس مطالبے کا اعادہ کرتے ہیں کہ قصورواروں کو سزا دینے کے لیے پوری شفافیت کے ساتھ ایک مقررہ مدت میں ایماندارانہ اور منصفانہ تفتیش کی ضرورت ہے۔‘

لفٹیننٹ جنرل وادھوا نے کہا کہ کہ فوج کو اس واقعے کی اطلاع 15 مارچ کو دی گئی تھی۔

’اس کے بعد ہم نے اس معاملےمیں قصورواروں کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے پنجاب انتظامیہ اور پولیس کے اعلیٰ ترین رہنماؤں سے بات کی۔ میں سبھی کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ فوج اس معاملے کو اس کے منطقی انجام تک پہنچا کر رہے گی۔‘

پنجاب پولیس کے سربراہ گورو یادو نے کہا کہ اسے فوج اور پولیس کے درمیان ٹکراؤ کے واقعے کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ ’پنجاب پولیس فوج کا بے پناہ احترام کرتی ہے اور وہ فوج کے افسروں کے وقار اور مرتبے کا لحاظ رکھنے کی پابند ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ جن پولیس اہلکاروں پر الزام لگایا گیا ہے انھیں معطل کر دیا گیا ہے اور ان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے لیے محکمہ جاتی عمل شروع کر دیا گیا ہے۔

متاثرہ کرنل پشپیندر سنگھ نے پنجاب اینڈ ہریانہ ہائی کورٹ میں داخل کی گئی ایک درخواست میں الزام لگایا ہے کہ 13 مارچ کی رات پٹیالہ کے ایک ڈھابے میں پارکنگ کے معمولی تنازعے کے بعد پنجاب پولیس کے چار انسپکٹر عہدے کے اہلکاروں سمیت 12 پولیس اہلکاروں نے ان پر حملہ کیا۔

کرنل نے مزید الزام لگایا ہے کہ اس حملے میں ان کا کندھا زخمی کیا اور ان کے بیٹے کی ناک کی ہڈی ٹوٹ گئی ہے۔

اطلاعات کے مطابق ڈھابے کے باہر لگے ہوئے سی سی ٹی وی کیمرے میں اس حملے کے مناظر ریکارڈ ہوئے ہیں۔

کرنل پشپیندر نے یہ بھی بتایا کہ پولیس اہلکاروں نے ان کا موبائل بھی چھین لیا تھا۔

انھوں نے پولیس والوں سے کہا کہ وہ کیبینٹ سکرٹیریٹ میں ایک بہت حساس عہدے پر مامور ہیں لیکن انھوں نے ان کا فون واپس نہیں کیا۔

کرنل پشپیندر سنگھ دلی میں کابینہ کیسکرٹیریٹ میں مامور ہیں۔

وہ اس وقت چنڈی مندر کے کمانڈ ہستال میں زیر علاج ہیں۔ انھوں نے 12 پولیس اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی جو 22 مارچ کو درج کی گئی۔

انھوں نے پنجاب ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن داخل کی جس میں درخواست کی گئی ہے کہ ’ناانصافی روکنے، جوابدہی طے کرنے اور قانون کی حکمرانی میں اعتماد برقرار رکھنے کے لیے پٹیالہ کے سول لائنز پولیس سٹیشن میں درج کرائی گئی ان کی ایف آئی آر کو سی بی آئی یا کسی دوسرے غیر جانبدار تفتیشی ادارے کو منتقل کر دیا جائے۔‘

https://twitter.com/krishnakamal077/status/1903565783386702081

کرنل پشپیندر سنگھ پر مبینہ حملے کے معاملے میں پنجاب پولیس کے اہلکاروں کے طرز عمل پر سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے منگل کو پنجاب حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس بات کی وضاحت پیش کرے کہایف آئی آر درج کرنے میں آٹھ دنوں کی تاخیر کیوں ہوئی۔

ہائی کورٹ کے جج نے سوال کیا کہ ’وہ پولیس افسر کون تھا جس نے سب سے پہلے کارروائی کرنے سے انکار کیا؟ اس کا کوئی جواز تھا؟ اس طرح کی بے رحمی برداشت نہیں کی جائے گی۔ اور عدالت کیوں نہ اس معاملے کو سی بی آئی کے حوالے کرنے پر غور کرے۔‘

عدالت نے یہ بھی پوچھا ہے کہ جس ڈھابے کے باہر یہ واقعہ ہواپنجاب پولیس اس کے مالک کی ایف آئی آر درج کرنے کے لیے تیار تھی لیکن متاثرہ فوجی افسر کی بیوی کی شکایت درج کرنے سے انکار کیوں کیا؟

عدالت عالیہ نے ریاستی حکومت کو جواب دینے کے لیے جمعے تک کاوقت دیا ہے۔

بری فوج کے کرنل پر پولیس کے مبینہ حملے کے واقعہ کے طول پکڑنے کے بعد پنجاب پولیس نے اپنے اہلکاروں کی ’ناپسندیدہ حرکتوں‘ کے لیے معذرت کا اظہار کیا تھا۔

اس معاملے میں ملوث پولیس اہلکاروں کی شناخت کے بعد انھیں پٹیالہ سے باہر ٹرانسفر کر دیا گیا تھا۔

پنجاب پولیس کے مطابق اس واقعے کی تفتیش ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کی قیادت میں پولیس کی ایک سپیشل انویسٹیگیشن کی ٹیم کر رہی ہے۔ اور یہ تفتیش جلد سے جلد ممکنہ وقت میں پوری کی جائے گی۔

https://twitter.com/The_Tradesman1/status/1903319321738145998

انڈین میڈیا پر اس واقعے کو بہت بار شیئر کیا گیا۔

کرنل پشپیندر سنگھکی اہلیہ نے اس پر احتجاج کیا اور پریس کانفرنس بھی کی۔ ان کا کہنا تھا ہمارا فقط ایک ہی مطالبہ ہے کہ اس معاملے کی سی بی آئی سے تحقیقات کروائی جائیں۔

انھوں نے بتایا کہ پولیس حکام نے ان سے کہا کہ معلوم نہیں تھا کہ یہ کرنل کی فیملی ہے۔ تاہم وہ کہتی ہیں کہ ’میرا جواب تھا کہ یہ معاملہ سویلین اور فوج کا نہیں انسانیت ہے۔ ‘

پنجاب میں کانگرس کے ممبران اسمبلی نے بھی احتجاج کیا۔

https://twitter.com/IYCPunjab/status/1903048080292757706

سوشل میڈیا صارف ابھیمانیو سنگھ نے لکھا سی بی آئی کی انکوائری کی منطق بنتی ہے کیونکہ جس طرح سے ذمہ دران کو تحفظ دیا جا رہا ہے ایسا لگتا ہے کہ پس پردہ کچھ بڑی بات ہے۔

https://twitter.com/AbhimanyuS55288/status/1903489960990351727

ہرجی گل نامی صارف نے کہا کہ ’جو لوگ اسے سیاسی کہہ رہے ہیں، انھیں دیکھنا چاہیے کہ کرنل کی اہلیہ پہلے دن سے لڑ رہی ہیں۔‘

وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’آپ کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ 12 لوگ دو افراد کو پیٹ رہے ہیں تو پھر آپ کو نفسیاتی معالج کے پاس جانے کی ضرورت ہے۔ `

تاہم دوسری جانب واقعے کے بعد کچھ صارفین نے اس معاملے پرابتدا میں انڈین فوج کی خاموشی پر بھی سوالات اٹھائے تھے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.