"ایک امیدوار انٹرویو کے لیے وقت سے 25 منٹ پہلے پہنچا، اور میں نے اُسے صرف اسی وجہ سے نوکری دینے سے انکار کر دیا۔" یہ بیان اٹلانٹا میں قائم ایک کلیننگ سروس کے مالک میتھیو پریوٹ نے لنکڈ اِن پر شیئر کیا، اور پھر جیسے سوشل میڈیا پر طوفان برپا ہو گیا۔ ان کا یہ موقف کہ وقت سے بہت پہلے آنا دراصل ناقص وقت مینجمنٹ کی نشانی ہے، صارفین کے لیے چونکا دینے والا تھا۔
میتھیو پریوٹ کا کہنا تھا کہ انٹرویو کے آداب واضح ہیں — امیدوار اگر پانچ سے پندرہ منٹ پہلے پہنچے تو یہ پروفیشنل رویہ کہلاتا ہے، لیکن اس سے پہلے آنا اکثر کمپنی کے نظام میں خلل ڈال سکتا ہے اور یہ تاثر بھی دے سکتا ہے کہ شخص وقت کا درست اندازہ لگانے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ ان کے مطابق، بہت جلد پہنچنے والا شخص دراصل وقت کے حوالے سے غیر متوازن سوچ رکھتا ہے۔
اس پوسٹ کے بعد لنکڈ اِن پر صارفین کے درمیان گرما گرم بحث چھڑ گئی۔ کچھ لوگوں نے میتھیو کی سوچ کو "بے معنی سختی" قرار دیا جبکہ کئی افراد نے ان کے مؤقف کی حمایت کی۔ ایک صارف نے لکھا، "اسے میرے پاس بھیج دو، میں اُسے فوراً ہائر کر لوں گا!" جب کہ ایک اور نے کہا، "اس نے وہی کیا جو ایک ذمہ دار شخص کرتا ہے — اس نے دیر ہونے سے بچنے کے لیے پیشگی اقدام کیا۔"
یہ ساری بحث اب ایک بڑے سوال کی شکل اختیار کر چکی ہے: کیا وقت کی پابندی صرف وقت پر پہنچنے تک محدود ہے، یا اس میں ایک خاص مارجن بھی ہونا چاہیے؟ اگر کوئی شخص وقت سے پہلے پہنچتا ہے تو کیا اسے احتیاط سمجھا جائے یا عدم توازن؟ اور سب سے بڑھ کر، کیا ہم وقت کی سنجیدگی کو اب نئے زاویے سے دیکھنے لگے ہیں؟