12 سالہ بچے پر چپس چوری کرنے کا الزام۔۔ نہ دکاندار نے یقین کیا نہ ماں نے ! خوکشی سے پہلے بچے نے خط میں کیا لکھا؟

image

"ماں، میں چور نہیں ہوں"

مغربی بنگال کے علاقے پچھم میدنی پور میں ایک ایسا دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا جس نے سب کو خاموش کر دیا۔ صرف 12 سال کی عمر میں ایک معصوم لڑکے نے اپنی جان اس لیے دے دی کہ اس کی عزت پر ایک بے بنیاد داغ لگا دیا گیا۔ وہ الزام جو شاید بڑوں کے لیے معمولی ہو، ایک بچے کی دنیا اجاڑ گیا۔

کرشندو داس، جو ساتویں جماعت کا طالب علم تھا، اپنی ماں کے ساتھ سادہ سی زندگی گزار رہا تھا۔ ایک دن محض تین چپس کے پیکٹس کی نسبت سے اس پر چوری کا الزام لگا۔ قریبی مٹھائی فروش نے یہ دعویٰ کیا کہ تیز ہوا میں اڑنے والے پیکٹس بچے نے اٹھائے اور انہیں لے گیا۔ پھر نہ صرف اسے سب کے سامنے جھاڑ پلائی گئی بلکہ زبردستی کان پکڑوا کر معافی منگوائی گئی۔ اس پر بھی بس نہیں کیا گیا، بلکہ اُسے پندرہ روپے ادا کرنے پر مجبور کیا گیا۔

کرشندو نے دکاندار کو بار بار سمجھانے کی کوشش کی کہ وہ پیکٹ خرید لے گا، مگر شنوائی نہ ہوئی۔ یہ سب کچھ دیکھ کر اس کی ماں نے بھی اسے ڈانٹا اور تھپڑ جڑ دیا۔ اپنے دفاع میں کچھ نہ کر سکنے والے اس بچے نے بالآخر وہ قدم اٹھایا جو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا۔ اس نے خاموشی سے کیڑے مار دوا پی لی۔ ہسپتال پہنچایا گیا مگر جان بچ نہ سکی۔

مرنے سے پہلے کرشندو نے ایک خط لکھا — ماں کے نام۔ اس میں صاف الفاظ میں لکھا:

"ماں، میں نے کچھ نہیں چرایا، میں چور نہیں ہوں۔ مجھے معاف کر دینا، یہ میرے آخری الفاظ ہیں۔"

یہ واقعہ محض ایک افسوسناک خبر نہیں، بلکہ ایک تلخ سوال بھی ہے کیا ہم بچوں کی عزتِ نفس کو سمجھتے ہیں؟ کیا ہم اپنی بات منوانے کے لیے ان کے جذبات کو روند سکتے ہیں؟ کرشندو چلا گیا، لیکن جاتے جاتے یہ سبق دے گیا کہ کبھی کبھی الفاظ اور الزامات موت سے زیادہ جان لیوا ہو سکتے ہیں۔

پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں اور مفرور دکاندار کی تلاش جاری ہے۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.