مشہور ہونے کے لئے کچھ لڑکیاں اپنی ویڈیو خود لیک کرتی ہیں۔۔ الزام یا سچائی ! عریقہ حق کا چونکا دینے والا بیان

image

"کئی لڑکیاں شہرت کی خاطر اپنی ویڈیوز خود لیک کرتی ہیں"

"پہلے مجھے ان لڑکیوں سے ہمدردی ہوتی تھی، لیکن اب سمجھ آ گیا ہے کہ کچھ خود ہی ایسا کرتی ہیں۔ کچھ عرصہ شہرت میں رہنے کے بعد جب توجہ ختم ہونے لگتی ہے تو وہی لوگ اپنی ہی ویڈیوز لیک کر دیتے ہیں تاکہ دوبارہ خبروں میں آئیں... مگر ایسی لڑکیاں بہت کم ہیں۔"

یہ جملے کسی تجزیہ کار کے نہیں بلکہ پاکستان کی معروف ٹک ٹاکر اور ڈیجیٹل انفلوئنسر عریقہ حق کے ہیں، جو حالیہ انٹرویو میں ایک ایسے موضوع پر کھل کر بول گئیں جس پر اکثر سوشل میڈیا پر صرف سرگوشیاں ہوتی ہیں۔

عریقہ، جن کے ٹک ٹاک پر 1 کروڑ 20 لاکھ سے زائد فالوورز ہیں اور جو عاصم اظہر کے ہٹ گانے 'تم تم' سمیت کئی میوزک ویڈیوز میں جلوہ گر ہو چکی ہیں، اب محض ایک فنکارہ نہیں بلکہ اپنی بات کو بےباکی سے رکھنے والی آواز بن کر ابھری ہیں۔

انٹرویو کے دوران جب ان سے لیک ہونے والی ویڈیوز کے حوالے سے سوال ہوا تو عریقہ نے بلا جھجک کہا کہ بعض اوقات یہ سب ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کئی بار کچھ خواتین شہرت کی ڈھلتی روشنی کو واپس حاصل کرنے کے لیے خود یہ قدم اٹھاتی ہیں — اور یہی وجہ ہے کہ وہ اب ہر لیک ویڈیو کو افسوس کی نظر سے نہیں دیکھتیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ رجحان بہت محدود ضرور ہے، مگر موجود ہے، اور اس پر بات کرنا ضروری ہے تاکہ حقیقت اور مظلومیت میں فرق کیا جا سکے۔

عریقہ حق کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سوشل میڈیا پر ذاتی نوعیت کی ویڈیوز کا معاملہ ایک حساس اور بار بار زیر بحث آنے والا موضوع ہے۔ ان کا انداز فکر شاید کئی لوگوں کو چونکا دے، مگر یہ سچ بھی ہے کہ آج کی ڈیجیٹل دنیا میں شہرت کا کھیل اکثر اصولوں سے بالاتر ہو چکا ہے۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.