بالی ووڈ اداکار رنویر سنگھ کی نئی فلم دھریندھر ابھی ریلیز بھی نہیں ہوئی کہ اس نے پاکستان میں ہلچل مچا دی ہے۔ فلم میں رنویر سنگھ ایک بھارتی جاسوس کا کردار نبھا رہے ہیں جو کراچی کے علاقے لیاری میں جرائم پیشہ گینگز کو ختم کرنے کے مشن پر آتا ہے مگر بحث فلم کی کہانی پر نہیں بلکہ رنویر کے ملبوسات پر چھڑ گئی ہے۔
بھارتی سینما میں پاکستان کو اکثر منفی یا پروپیگنڈا کے انداز میں دکھایا جاتا ہے مگر دھریندھر میں رنویر سنگھ کی آدھی آستین والی شلوار قمیض نے پاکستانی سوشل میڈیا صارفین کو خوب چونکا دیا۔ صارفین کے مطابق پاکستان میں مرد حضرات آدھی آستین کی شلوار قمیض نہیں پہنتے اور فلم سازوں نے شاید رنویر سنگھ کی باڈی فِٹنس نمایاں کرنے کے لیے یہ چوائس اپنائی ہے۔
یہ بحث اس وقت شروع ہوئی جب ایک پاکستانی ٹویٹر صارف نے لکھا کہ کوئی ان کےڈریس ڈیزائنر کو بتائے کہ پاکستان میں آدھی آستین والی شلوار قمیض نہیں پہنی جاتی۔
اس کے بعد صارفین نے طنز و مزاح کی برسات کر دی۔ بعض نے کہا کہ بھارتی فلم ساز سمجھتے ہیں کہ پاکستانی مرد کاجل، تعویذ اور آدھی آستین کی شلوار قمیض پہنتے ہیں جبکہ کچھ نے کہا کہ لگتا ہے مسلز دکھانے کے لیے آدھی آستین لازمی سمجھ لی گئی۔
ایک صارف نے مزاحیہ انداز میں لکھا کہ آدھی آستین کی شلوار قمیض اور ڈبل پاکٹ، تعجب نہیں کہ ان کے جاسوس پکڑے جاتے ہیں۔
جبکہ ایک اور صارف نے رنویر کے گلے میں موجود تنگ تعویذ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ تعویذ اتنا ٹائٹ ہے کہ دیکھ کر ہی سانس رکنے لگتی ہے کوئی انہیں بتائے کہ لوگ تعویذ حفاظت کے لیے پہنتے ہیں خود کو پھانسی دینے کے لیے نہیں۔