پاکستانی شوبز کے بے مثال اداکار فیصل قریشی اپنی اداکاری کی مہارت اور منفرد انداز کی وجہ سے خاص پہچان رکھتے ہیں۔ ان کا ہر کردار ایک نئی کہانی سناتا ہے اور ہر ڈرامہ ان کی محنت اور جذبے کا ثبوت ہوتا ہے۔ آج کل ناظرین ان کی تازہ کارکردگیوں جیسے "راجہ رانی" اور "بہروپیا" کی خوب تعریف کر رہے ہیں۔
حال ہی میں فیصل قریشی نے جیو ٹی وی کے شو "ہنسنا منع ہے" میں اپنی نئی فلم "دیمک" کے پروموشن کے دوران ایک سوال پر اپنا غصہ ظاہر کیا، جو تھا پاکستانی ڈراموں کے عمومی پلاٹ کے حوالے سے۔
سوال یہ تھا کہ، "زیادہ تر پاکستانی ڈرامے ایک جیسے انداز یا روایتی ساس بہو کی کہانیوں پر مبنی ہوتے ہیں، تو 'دیمک' ان سے کیسے مختلف ہے؟"
اس پر فیصل قریشی نے سخت لہجے میں کہا، "ایسے کون سے ڈرامے ہیں جو سب ایک جیسے ہیں؟ کوئی نام بتائیں؟ میری نظر میں تو گزشتہ تین سالوں سے ہمارے ڈرامے ہر لحاظ سے منفرد ہیں۔ کھائی ہو، عشق مرشد ہو، کابلی پلاؤ، بہروپیا، دنیاپور، فرار، سراب یا راجہ رانی — کوئی بھی عام ساس بہو کی کہانی نہیں، سب میں نئی سوچ اور نیا رنگ ہے۔ کب ہم ایک جیسے ڈرامے بنا رہے ہیں بتائیں؟
یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوچکی ہے جس پر صارفین کی ملی جلی رائے سامنے آئی ہے۔ کچھ لوگوں نے فیصل قریشی کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری میں واقعی تبدیلی آئی ہے، جبکہ کچھ کا کہنا تھا کہ اداکار کو زیادہ تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے تھا۔
فیصل قریشی نے واضح کر دیا کہ پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری میں تخلیقی تنوع موجود ہے اور وہ خود ایسے کاموں کا حصہ ہیں جو روایت سے ہٹ کر ناظرین کو کچھ نیا پیش کرتے ہیں۔ ان کی یہ باتیں پاکستانی ڈراموں کے معیار اور ان کی جدت کو اجاگر کرتی ہیں، جو ہر قسم کے کلچرز اور روایات کو توڑ کر آگے بڑھ رہے ہیں۔