ڈونلڈ ٹرمپ اورعاصم منیر کی ملاقات: کیا ایران، اسرائیل جنگ میں پاکستان کوئی کردار ادا کر سکتا ہے؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور پاکستان کی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کے درمیان وائٹ ہاؤس میں ملاقات برِصغیر اور مشرقِ وسطیٰ کی حالیہ صورتحال میں اس اعتبار سے کافی اہم سمجھا جا رہا ہے کیونکہ اس وقت اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی ہے اور پاکستانی فوج کے سربراہ اس تنازع سے قبل ایران کے دورے پر گئے تھے اور انھوں نے ایران کی فوجی قیادت سے بھی ملاقاتیں کی تھیں۔
ٹرمپ
Getty Images

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور پاکستان کی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کے درمیان وائٹ ہاؤس میں ملاقات برِصغیر اور مشرقِ وسطیٰ کی حالیہ صورتحال کے پیشِ نظر اس وقت سبھی کے لیے خاصا اہم موضوعِ گفتگو ہے۔

یہ ملاقات اس اعتبار سے کافی اہم تھی کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر وہ پہلی سرکاری شخصیت تھے جنھوں نے گذشتہ ماہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان ہونے والے چار روزہ تنازع کے بعد وائٹ ہاؤس کا دورہ کیا۔

صرف یہی نہیں اس ملاقات کو اس اعتبار سے بھی اہم سمجھا جا رہا تھا کیونکہ اس وقت اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی ہے اور پاکستانی فوج کے سربراہ اس تنازع کی شروعات سے قبل گذشتہ مہینے کے آخر میں ایران کے دورے پر گئے تھے اور انھوں نے ایران کی فوجی قیادت سے بھی ملاقاتیں کی تھیں۔

گذشتہ رات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان کے آرمی چیف سے ملاقات سے قبل اور ملاقات کے بعد فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تعریف کرتے ہوئے نظر آئے۔

ملاقات سے قبل وائٹ ہاؤس کے باغیچے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’اس شخص (جنرل عاصم منیر) نے پاکستان کی جانب سے (انڈیا کے ساتھ) جنگ روکنے میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا۔‘

امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ انھوں نے پاکستانی فیلڈ مارشل عاصم منیر کو انڈیا کے ساتھ جنگ نہ کرنے پر شکریہ ادا کرنے کے لیے بلایا تھا۔انھوں نے ایران اور اسرائیل تنازعے کے حوالے سے بات چیت پر کہا کہ ’پاکستان ایران کو بہت اچھی طرح جانتا ہے۔ ‘

اس بارے میں پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے ایک بیان میں کہاہے کہ ’آرمی چیف اور امریکی صدرکی ملاقات میں تنازع کے حل کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے علاقائی امن و استحکام کے لیے پاکستان کی کوششوں اور، امریکہ اور پاکستان درمیان انسداد دہشت گردی کے حوالے سے تعاون کو سراہا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق، ملاقات میں تجارت، اقتصادی ترقی، معدنیات، مصنوعی ذہانت، توانائی، کرپٹو کرنسی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز سمیت متعدد شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے پر بھی بات ہوئی۔

اسی حوالے سےجمعرات کو پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کے فیلڈ مارشل عاصم منیر اور صدر ٹرمپ کی ملاقات پاک امریکہ تعلقات میں ایک سنگ میل ہے۔

سماجی رابطے کے سائٹ ایکس پر انھوں نے لکھا کہ ’اس سے پہلے امریکی صدر کی پاکستانی آرمی چیف کو دعوت اور ملاقات کی مثال نہیں ملتی۔یہ (امریکہ اور پاکستان کے) تعلقات کی 78 سالہ کی تاریخ میں سب سے اہم موڑ ہے۔‘

انھوں نے مزید لکھا کہ ’اس ملاقات میں جس طرح بین الاقوامی اور خطے کے معاملات زیر بحث آئے اس سے پاکستان کی اہمیت اجاگر ہوئی۔ پاکستان معاملات کو حل کرنے میں جس طرح مدد کر سکتا ہے اس اہمیت کو تسلیم کیا گیا۔‘

ٹرمپ
Getty Images

کیا ایران، اسرائیل جنگ میں پاکستان کوئی کردار ادا کر سکتا ہے؟

بی بی سی نے امریکی صدر اور پاکستانی فوج کے سربراہ کی ملاقات میں ہونے والی گفتگو پر واشنگٹن پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں اور ان ذرائع سے بات کی ہے جو کہ پاکستانی فوج کے سربراہ عاصم منیر کے دورہ امریکہ کی تفصیلات سے آگاہ ہیں۔

پاکستانی فوج اور امریکی صدر کے بیانات سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ ایران اور اسرائیل تنازع دونوں شخصِات کے درمیان ملاقات کے دوران گفتگو کا موضوع رہا ہے۔

لیکن واشنگٹن میں موجود اس دورے کی تفصیلات سے آگاہ ایک سویلین ذرائع کا کہنا ہے کہ ’پاکستان کی جانب سے امریکہ کو ایران یا اسرائیل جنگ کے حوالے سے کوئی مشورہ نہیں دیا گیا۔‘

واشنگٹن میں موجود ذرائع نے مزید کہا کہ ’پاکستانی قیادت سمجھتی ہے کہ اس معاملے کا سفارتی حل نکل سکتا ہے اور اس کی جانب سے ایران کو بھی یہی پیغام دیا گیا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں امریکی مفادات کو نقصان پہنچانا درست نہیں ہوگا اور باقی معاملات سفارتی طور پر حل کیے جا سکتے ہیں۔‘

تاہم ماہرین ایران اور اسرائیل کے درمیان پاکستان کے کردار پر تقسیم نظر آتے ہیں۔

نیوز لائنز انسٹٹیوٹ سے منسلک ڈاکٹر کامران بخاری کہتے ہیں کہ ’میرے خیال میں امکان یہی ہے کہ پاکستان کوشش کرے گا کہ ایران موجودہ تنازع سے نکلنے کے لیے سفارتی طریقہ کار استعمال کرے اور مزید کشیدگی بڑھانے سے گریز کرے۔‘

پاکستان کی خارجہ پالیسی پر گہری نظر رکھنے والے آسٹریلیا میں مقیم تجزیہ کار محمد فیصل سمجھتے ہیں کہ ایران کے معاملے پر پاکستان کا کردار بہت محدود ہے۔

انھوں نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ ’امریکی صدر ایک حد تک درست کہہ رہے ہیں کہایران کے حوالے سے پاکستان اہمیت رکھتا ہے کیونکہ بطور ایران کے پڑوسی پاکستان بھی وہاں رونما ہونے والے سکیورٹی اور سیاسی واقعات سے متاثر ہوتا ہے تاہم پاکستان کا کردار ایران میں ہونے والی کسی بھی پیش رفت کے حوالے سے کافی محدود ہے۔‘

انھوں نے گذشتہ مہینے فیلڈ مارشل عاصم منیر کے ایران کے دورے کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ ’پاکستانی وزیرِ اعظم اور آرمی چیف کا دورہ ایران فیلڈ مارشل عاصم منیر کے دورہ امریکہ کا فوکس نہیں ہے۔‘

وہ سمجھے ہیں کہ پاکستانی رہنماؤں کا مئی میں ایران کا دورہ خطے میں جاری سفارتکاری کا تسلسل تھا جو پاکستان نے انڈیا کے ساتھ جنگ کے اختتام کے بعد شروع کی تھی۔

ٹرمپ
Getty Images

کیا فیلڈ مارشل عاصم منیر کی صدر ٹرمپ سے ملاقات انڈیا کے لیے کوئی اشارہ ہے؟

پاکستان اور انڈیا کے درمیان گذشتہ مہینے جنگ چار دن جاری رہی اور پھر دونوں ممالک کی جانب سے جنگ بندی پر اتفاق کر لیا گیا۔ پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت اس جنگ بندی کا کریڈٹ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دیتی ہوئی نظر آتی ہے لیکن انڈین حکومت کی جانب سے ایسا کوئی بیان سامنے نہیں آیا جس میں جنگ بندی کے لیے امریکہ کے کردار کا اعتراف کیا گیا ہو۔

نیولائنز انسٹٹیوٹ سے منسلک کامران بخاری کہتے ہیں کہ ’انڈیا اور امریکہ کے درمیان تعلقات پاکستان اور انڈیا کے درمیان 85 گھنٹے جاری رہنے والی جنگ اور ٹیرف کے معاملے پر شروع ہوئے تھے۔‘

’ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ٹرمپ نئی دہلی کو اسلام آباد کے حوالے سے مثبت پیغامات دے کر کوئی اشارہ دے رہے ہیں۔‘

دوسری جانب خارجہ اور سکیورٹی امور کے ماہر محمد فیصل کہتے ہیں کہ ’انڈیا اور پاکستان کے درمیان تنازع پر ایک محدود مدت پر ہی بات ہو سکتی ہے۔ ٹرمپ مختلف بحرانوں سے نمٹ رہے ہیں اور ایسے میں پاکستان اور انڈیا زیادہ دیر تک امریکہ کی توجہ کا مرکز نہیں رہیں گے۔‘

جنگ کے اختتام کے بعد پاکستان اور انڈیا دونوں نے مغربی دارالحکومتوں میں اپنا اپنا موقف سامنے رکھنے کے لیے اپنے وفود بھیجے تھے۔

پاکستان متعدد مرتبہ انڈیا کے ساتھ مذاکرات کے لیے رضامندی اور امریکی صدر سے اس میں کردار ادا کرنے کی خواہش کا اظہار بھی کر چکا ہے۔ تاہم انڈیا کی جانب سے اس پر کوئی مثبت جواب سامنے نہیں آیا ہے۔

پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کے دورہ واشنگٹن کی تفصیلات سے آگاہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ’پاکستان کی قیادت انڈیا کے ساتھ دہشتگردی سمیت تمام موضوعات پر بات چیت کرنے کے لیے تیار ہے۔‘

’لیکن پاکستانی قیادت یہ سمجھتے ہے کہ اگر انڈیا بات چیت کا راستہ نہیں اختیار کرتا تو کوئی بات نہیں لیکن بغیر بات چیت دونوں ممالک کے درمیان تنازعات سر اُٹھاتے رہیں گے۔‘

کیا پاکستان اور امریکہ کے تعلقات بہتر ہو رہے ہیں؟

تجزیہ کار محمد فیصل کہتے ہیں کہ رواں برس پاکستان اور امریکہ کے درمیان انسددادِ دہشتگردی کے لیے تعاون سامنے آیا تھا اور اس کے بعد سے ہی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر ہو رہے ہیں۔

’اس بات کا اعتراف تو سینٹ کوم کے کمانڈر نے بھی کیا تھا اور تعلقات میں یہ بہتری برقرار رکھی جائے گی کیونکہ یہ دونوں ممالک کے مفادات کے لیے بہتر ہے۔‘

پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ آصف بھی فیلڈ مارشل عاصم منیر اور ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات کو پاکستان اور امریکی کے تعلقات میں ’ایک سنگِ میل‘ قرار دیتے ہیں۔

فیلڈ مارشل عاصم منیر کے دورے کی تفصیلات سے آگاہ واشنگٹن میں موجود شخصیت کا کہنا ہے کہ ’صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں پاکستان اور امریکہ کے تعلقات بہتر ہورے ہیں۔ پاکستانی قیادت یہ سمجھتے ہیں کہ سابق صدر بائیڈن کا دورِ حکومت دونوں ممالک کے تعلقات کے لیے بہتر نہیں تھا۔‘

’بائیڈن انتظامیہ کا پاکستان کے میزائل پروگرام کو لے کر موقف درست نہیں تھا۔‘

خیال رہے سابق صدر جو بائیڈن کی حکومت نے متعدد مرتبہ پاکستان کے میزائل پروگرام پر پابندیاں عائد کی تھیں۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.