اسلام آباد کچہری کے سامنے ایک پولیس گاڑی کے قریب خودکش دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 12 افراد جاں بحق جبکہ 21 زخمی ہوئے ہیں۔ ابتدائی معلومات کے مطابق حملہ آور موٹر سائیکل پر آیا اور پولیس وین کے قریب خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کی آوازیں یکے بعد دیگرے سنائی دیں جس کے بعد موٹر سائیکل اور قریب کھڑی ایک کار میں آگ بھڑک اٹھی۔
ترجمان پمز نے بتایا کہ زخمیوں میں بعض کی حالت تشویش ناک ہے۔ ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل عملے کو الرٹ کردیا گیا ہے اور ایمرجنسی وارڈ میں فوری طور پر اضافی اسٹاف طلب کرلیا گیا ہے۔
دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کی شناخت افتخارعلی ولد سلطان، سجاد شاہ ولد لعل چن، طارق ولد میرافضل، افتخار ولد سراج، سبحان الدین، ثقلین ولد مہدی، صفدر ولد منظور،۔شاہ محمد ولد محمد خلیل اور زبیر گھمن کے نام سے ہوئی ۔
زخمیوں کی شناخت مظہر ولد روزی خان، اے ایس آئی ارشاد، منتظر ولد فرحت عباس، اظہر ولد ظفر اقبال، عادل کیانی ولد طارق، عالم زر ولد شیر زادہ، یاسین ولد عبدالکریم، ہیڈ کانسٹبل محمد عمران، احتشام ولد نزاکت، شمائلہ دختر انور حسین، نوید انجم، قیصرمحمود، کانسٹبل عمران جاوید، محمدرمضان، میراعظم ولد غمین، حیدر خان وکیل، عمران ولد فرحان، کاظم ولد نوبہار کے نام سے ہوئی۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق جائے وقوع سے ایک مشتبہ خودکش حملہ آور کی لاش بھی ملی ہے۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ نے علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کرنے شروع کر دیے ہیں۔ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے میں سرچ آپریشن بھی شروع کر دیا ہے۔
سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر وکلا، ججز اور دیگر سائلین کو فوری طور پر کچہری کے اندر سے باہر نکال کر جوڈیشل کمپلیکس کے عقبی حصے کی طرف منتقل کیا گیا۔ ججز کو بھی سیکیورٹی کے تحت روانہ کیا گیا۔
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ حالیہ دھماکے کی کوشش کا اصل ہدف جوڈیشل کمپلیکس کے اندر ہی خودکش دھماکا کرنا تھا مگر سخت سیکیورٹی انتظامات کی وجہ سے حملہ آور کو کمپلیکس کے اندر داخل ہونے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔
ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی نوعیت اور پس منظر کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں، حتمی نتیجہ تفتیش مکمل ہونے کے بعد سامنے آئے گا۔
دھماکے کے بعد وفاقی دارالحکومت کی سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔