بانجھ پن کے مسائل صرف عورتوں میں ہی نہیں ہوتے بلکہ ہر تین میں سے ایک مرد کسی نا کسی وجہ سے ذیلی بانجھ پن کا سبب بن سکتا ہے۔۔۔کیونکہ سگریٹ نوشی، جنک فوڈ، تیز ڈرائیونگ بھی ان کی وجوہات ہیں۔ حمل ہونے میں یا ٹہرنے میں عمر کا ایک بہت بڑا کردار ہوتا ہے۔۔۔مردوں میں بھی پینتیس سال کی عمر کے بعد مسائل شروع ہونے لگتے ہیں جبکہ خواتین میں عمر بڑھنے کا بہت زیادہ دخل ہے۔ کم عمر عورتوں میں ماں بننے کے امکانات زیادہ بہتر ہوتے ہیں جبکہ تیس سال تک کی عمر کی عورتوں میں اس کی شرح تیس فیصد رہ جاتی ہے۔ چالیس برس کی عمر کی عورتوں میں یہ شرح گھٹ کر صرف دس دو فیصد رہ جاتی ہے۔
جب بانجھ پن بہت طویل ہوجاتا ہے اور علاج کے ذریعے مسائل کو حل کیا جاتا ہے تب بھی عورت کے اندر زندہ بچوں کی پیدائش کی شرح کم ہی دیکھنے میں آئی ہے۔
شادی اگر کم عمر میں ہوئی ہے تو حمل کے لئے دو سال کا انتظار بہتر ہے لیکن اگر عورت کی عمر پینتیس سال ہے اور اس کی شادی کے بعد حمل ٹہرنے کی کوئی صورت چند ماہ نظر نا آئے تو فوری طور پر معالج کے پاس جانا چاہئے اور ضروری ٹیسٹ کروانے چاہئیں۔
لیکن ہمارے معاشرے میں مرد حضرات کو اگ ٹیسٹ کروانے کا کہہ دیا جائے تو وہ اپنی انا کا مسئلہ بنا لیتے ہیں اور اس بات سے غم کھاتے ہیں کہ ہم تو مرد ہیں ہم میں کوئی کمی نہیں ہو سکتی اور یہ کہہ کر اس ڈاکٹر کو بھی باتیں سن ایدتے ہیں جو ان کو علاج کا مثبت مشورہ دیتی ہیں۔ ایسا ہی کچھ نجی ٹی وی شو میں ایک خاتون ڈاکٹر نے بتایا: