ہمارے یہاں خواتین کے اندرونی مسائل کے بارے میں اتنی بات نہیں کی جاتی جس کی وجہ سے آگے چل کر انھیں کافی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ایسی ہی ایک بیماری بچہ دانی میں گٹھلیوں کا ہوجانا ہے جس کا بر وقت علاج بہت ضروری ہے۔ آج ہم آپ کو بتائیں گے کہ یہ کیا ہے، کیوں ہوتی ہے اور اسکی علامات کیا ہیں۔
بچہ دانی/ بیضہ دانی میں ہونے والی گٹھلیاں کیا ہیں؟
بیضہ دانی خواتین کے تولیدی نظام کا حصہ ہے، یہ بچہ دانی کے دونوں اطراف میں پیٹ کے نچلے حصے میں واقع ہے۔ خواتین میں دو بیضہ دانیاں ہوتی ہیں جو انڈے کے ساتھ ساتھ ہارمون ایسٹروجن اور پروجیسٹرون پیدا کرتی ہیں۔
بعض اوقات، بیضہ دانی میں سے کسی ایک پر سیال سے بھری تھیلی بن جاتی ہے جسے سسٹ یا گٹھلی کہتے ہیں۔ بہت سی خواتین اپنی زندگی میں کم از کم ایک بار اسکا تجربہ ضرور کرتی ہے۔ زیادہ تر معاملات میں یہ بے درد ہوتے ہیں اور کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتی۔ آپ کو ممکنہ طور پر معلوم نہیں ہوگا جب تک کہ آپ الڑاساؤنڈ کے ذریعے اسے تلاش نہ کریں۔ یہ اس وقت مسئلہ بنتا ہے جب یہ دور نہیں ہوتا یا بڑا ہوجاتا ہے اور زیادہ تر ایسا آپ کی عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ ہوتا ہے۔
علامات:
اکثر اوقات، بیضہ دانی میں موجود سسٹ کوئی علامات پیدا نہیں کرتے ہیں۔ تاہم، سسٹ کے بڑھنے کے ساتھ ہی علامات ظاہر ہو سکتے ہیں، جو کہ درج ذیل ہیں
۔ پیٹ کا پھولنا یا سوجن
۔ دردناک آنتوں کی حرکت
۔ ماہواری سے پہلے یا اس کے دوران شرونی (پیلوِس) درد
۔ دردناک جماع
۔ کمر یا رانوں کے نچلے حصے میں درد
۔ چھاتی کی نرمی
۔ متلی اور قے
سسٹ کی شدید علامات جن میں فوری طبی امداد کی ضرورت ہوتی ہے وہ یہ ہیں
۔ شدید یا تیز شرونی (پیلوِس) درد
۔ بے ہوشی یا چکر آنا
۔ تیز سانسیں لینا
یہ علامات پھٹے ہوئے سسٹ کی نشاندہی کر سکتی ہیں۔ اگر جلد علاج نہ کیا جائے تو پیچیدگیوں کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔
وجوہات:
۔ اووری میں بننے والے دو قسم کے ہارمونز ایسٹروجن اور پروگیسٹرون ہر ماہواری کے ساتھ یوٹرس کی لائننگ کو بڑھاتے رہتے ہیں اور گٹھلیوں کی افزائش کا باعث بن سکتے ہیں۔
۔ بچے دانی کی یہ بیماری موروثی یعنی خاندانی بھی ہو سکتی ہے۔ اگر آپ کی ماں، نانی یا بہن کو یہ بیماری ہے تو آپ کو بھی ہوسکتی ہے۔
۔ دوران حمل ایسٹروجن اور پروگیسٹرون کی افزائش میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس لیے دوران حمل فائبورائڈ یعنی گٹھلیاں بننے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔
بروقت علاج نہ کروانا:
بچہ دانی میں موجود گٹھلیوں کا اگر بر وقت علاج نہ کروایا جائے تو یہ رسولی کی صورت اختیار کرلیتی ہے، اور صرف اتنا ہی نہیں بلکہ اسکی وجہ سے رسولی کا کینسر ہونے کے بھی امکانات ہوتے ہیں۔
بچہ دانی کی گٹھلیوں کو ختم کرنے کا حل:
اس کا واحد حل طبی علاج ہے، اگر یہ چھوٹی ہیں تو دوائیوں کے ذریعے ختم ہوجاتی ہیں لیکن اگر ان کا سائز اور تعدادبڑھ گئی ہے تو اسکا آپریشن کروانا لازمی ہوتا ہے۔ اس لیئے اگر آپکو ایسا کوئی مسئلہ درپیش ہو تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔