شادی کے ایک مہینے کے بعد سے ہی لوگ مجھے بانجھ کہنے لگے تھے کیونکہ ڈاکٹروں کو یہ امید ہی نہیں تھی کہ میں بچہ پیدا کرسکتی ہوں ۔۔ یہ دکھی الفاظ اس ممتا کے ہیں جن کے ہاں شادی کے 21 سال بعد بچہ پیدا ہوا۔ لیکن ان کے صبر کا امتحان ابھی ختم نہیں ہوا کیونکہ ان کے بچے کی پیدائش کے بعد وہ سنگین بیماری میں مبتلا ہوگیا اور اس کا وزن صرف ایک پاؤنڈ تھا جس کی وجہ سے اس کو انتہائی نگہداشت میں رکھا گیا اور اس کے علاج پر لاکھوں روپے خرچ ہوئے۔ ممتا اتنے سالوں تک بچے کو گود میں لینے کے لئے ترسی مگر بیماری کی وجہ سے وہ اپنے نومولود کو 4 ماہ تک گود نہ لے سکی اور نہ اسے دودھ پلاسکی۔
ممتا کو دنیا جہان نے طعنے دیے کہ اس عمر میں بچہ پیدا کیا ہے تو کوئی نقص تو نکلے گا ہی نا، لیکن اس سب میں بیچاری ممتا کی کوئی غلطی بھی نہ تھی۔ اس کے شوہر نے حالانکہ دوسری شادی بھی کرلی تھی اور اس سے ان کے آٹھ بچے تھے، جب ممتا کی گود بھرنے کا سنا تو اس نے خوشی سے اس کا ساتھ دیا لیکن بچے کی بیماری پر لگے خرچے کو پورا کرنے میں کسی نے ساتھ نہ دیا، ممتا نے نو ماہ تک لوگوں کے گھروں میں نوکری کرے ڈیلیویری کا خرچہ خود تو اٹھا لیا لیکن بیماری کا خرچہ نہ اٹھا سکی مگر پھر شوہر اور محلے والوں نے اس کی فریاد سنی اور کسی حد تک چندہ اکٹھا کیا۔ ان تمام کٹھن وقتوں سے گزرنے والی ممتا کا بچہ سدیش آج 5 ماہ کا ہوگیا ہے۔