بدنصیب ماں ہوں، کینسر کی وجہ سے بچے کو دودھ نہ پلا سکی ۔۔ 15 سال تک کینسر سے لڑنے والی ماں کی افسوس کہانی

image

عورت کی زندگی کا سب سے اہم مرحلہ اس وقت شروع ہوتا ہے جب وہ ماں بنتی ہے۔ ہر عورت کی دلی خواہش ہوتی ہے کہ خدا سے اولاد سے نوازے۔ جن کی یہ خواہش پوری ہو جاتی ہے وہ خود کو مکمل محسوس کرتی ہیں۔ جن کی یہ خواہش پوری نہ ہو وہ احصاسِ کمتری میں مبتلا رہتی ہیں۔ ایک خاتون کو شادی کے 4 سال بعد خدا نے اولاد سے نوازا۔ لیکن دورانِ حمل ان میں بریسٹ کینسر کی تشخیص ہوئی۔ جس کی وجہ سے وہ پریشان ہوگئیں۔ ایک طرف ماں بننے کی خوشی تھی تو دوسری جانب کینسر کا خوف۔ اس سب کے ساتھ وقت گزرتا رہا اور ان کے ہاں بیٹے کی پیدائش ہوئی۔

لیلی کاز بتاتی ہیں کہ: '' میں نے جب اپنے بچے کی شکل دیکھی اس کو گود میں اٹھایا تو جیسے میں سارے غم بھول گئی۔ لیکن جب مجھے ڈاکٹر کی جانب سے بتایا گیا کہ میں اپنے بچے کو دودھ نہیں پلا سکتی، کیونکہ مجھے بریسٹ کینسر ہے اور اس سے نومولود کی صحت کو خطرات ہوسکتے ہیں۔ ''

اس وقت مجھے لگا کہ میں کتنی بدنصیب ماں ہوں۔ مجھے بچے کی خواہش تھی، وہ پوری ہوئی مگر میں کینسر جیسے مہلک مرض میں مبتلا ہوگئی۔ اس کے بعد 15 سال تک میرا علاج چلتا رہا، 3 سے 4 مراحل کو میں نے اپنے گھر والوں کے ساتھ اور ہمت سے عبور کرلیا۔ آخری اور سب سے اہم سرجری جس وقت تھی اس دن میرا بیٹا میرے پاس آیا مجھ سے کہنے لگا ماما! آپ کو کچھ نہیں ہوگا۔ آپ ہیرو ہیں، آپ نے ہمیشہ مشکلوں کو آسان کرنے کے لیے مسکرانے کا سہارا لیا ہے، آج میں بھی آپ کے سامنے نہیں روؤں گا۔ ایک دن آپ ضرور اس مرض سے صحتیاب ہوں گی۔ جس پر میرے ڈاکٹر کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور انہوں نے میرے شوہر سے کہا کہ میں جب آپ کے بیٹے کی عمر میں تھا اس وقت میرے والد نے میرے سامنے ایک حادثے میں اپنی جان گنوائی تھی اور جاتے جاتے وہ مجھے یہی مشورہ دے کر گئے تھے کہ چیری کبھی مشکل وقت میں کسی کو دیکھو تو مسکرا دینا۔ خدا پسند کرتا ہے اپنے بندوں کی دل سے مسکراہٹ کو۔ آج آپ کے بیٹے کے یہ الفاظ مجھے میرے والد کی یاد دلا رہے ہیں۔ آپ اپنی بیوی لیلی کاز کو ہمت دیجیے۔ ہم اپنی طرف سے آخری کوشش کرنے جا رہے ہیں۔ اس میں اگر ان کو 48 گھنٹے بعد ہوش آگیا اور سرجری کامیاب ہوئی تو یہ ایک معجزہ کہلائے گا کیونکہ 15 سال سے جسم میں کینسر کے سیلز پروان چڑھ رہے ہیں۔

لیلی مذید بتاتی ہیں کہ: '' جب میری سرجری ہوئی اور بریسٹ کے ٹشوز میں سے وہ کینسر کے آرگنزم کی پرتیں نکالی گئیں اور کیموتھراپی کا یہ عمل خود بخود جسم میں جگہ بناتا گیا، ڈاکٹر بھی حیران رہ گئے۔ لیکن ایک وقت آیا کہ میری سانسیں اٹک گئیں کیونکہ یہ ایک مشکل ترین وقت تھا۔ اس وقت سرجری کو کچھ دیر کے لیے روک دیا گیا۔ ڈاکٹروں کو لگا کہ شاید لیلی کاز اپنی زندگی کی آخری سانسیں لے رہی ہے۔ اس وقت میرے گھر والوں کو آگاہ کر دیا گیا تھا کہ اب شاید لیلی نہ بچے۔ مگر سرجن کی ٹیم کو گائیڈ کرنے والے ڈاکٹر جو اس وقت ہسپتال میں موجود نہ تھے، انہوں نے فون کے ذریعے ٹریٹمنٹ کے لیے تکنیکی مراحل ٹیم کو بتائے اور اس طرح معجزاتی طور پر میری سرجری کامیاب ہوئی اور مجھے 12 گھنٹے میں مکمل ہوش آگیا۔ ''

کینسر کے یہ 15 سال میری زندگی کے مشکل اور موت کے قریب ترین لمحات تھے، مگر ان سب میں میری ماں، شوہر اور بیٹے نے مجھے وہ سہارا دیا جو کسی بھی عورت کو جینے کی امید دلانے کے لیے سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔

You May Also Like :
مزید

Breast Cancer Maa Ki Kahani

Breast Cancer Maa Ki Kahani - Read the best tips, tricks & totkay of Health and Fitness. These tips and tricks are specially developed to cater your needs of Health and Fitness. Now, you do not have to visit multiple websites to be aware about the totkay related to Health and Fitness. So, just read the informative content on Breast Cancer Maa Ki Kahani. These tips and tricks will surely play a great role in enhancing your beauty.