سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں خواتین کو خوراک اور دیگر دوسری امداد کی ضرورت کے ساتھ ساتھ ماہواری کے دنوں کیلیئے بھی سامان کی ضرورت ہے. سوچنے والی بات ہے اس مشکل وقت میں وہ ماہواری کے دنوں میں اپنا خیال کیسے رکھ رہی ہوں گی؟
اسی سوچ کو لوگوں تک پہنچانے کیلیئے بشریٰ ماہنور اور انعم خالد نے ماہواری جسٹس مہم کا آغاز کیا ہے. یہ مہم کیا ہے اور سیلاب سے متاثرہ خواتین کی کس طرح مدد کر رہی ہے آئیے جانتے ہیں
بشریٰ ماہنور جو کہ ایک طالبعلم ہونے کے ساتھ ساتھ سوشل ورکر بھی ہیں, ان کا کہنا تھا کہ "سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جہاں خواتین اور بچیاں موجود ہیں ہم نے وہاں سینیٹری پیڈز بھیجے ہیں. اسکے لیئے ہم نے انٹر نیٹ پر ایک مہم چلائی ہے جس کو 'ماہواری جسٹس' کا نام دیا ہے, ہم نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ کھانے پینے کی اشیاء کے علاوہ انڈر وئیر اور پیڈز بھی یہاں موجود بہن بیٹیوں کو بھیجیں. اور ماشاء اللٰہ سے لوگوں نے اس کام میں ہماری مدد کی اور ہمیں پیڈز اور انڈر وئیرز ڈونیٹ کی اسکے علاوہ کچھ نے پیسوں کے ذریعے مدد کی جس سے ہم نے خود بازار جا کر ان چیزوں کی خریداری کی."
انعم خالد بھی ایک طالبعلم اور سماجی کارکن ہیں انھوں نے اس مہم کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ, "ہم ان جگہوں پر یہ پیکٹس بھجوا رہے ہیں جہاں ماہواری ریلیف کی کوئی سہولت موجود نہیں ہے. اس وقت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ہم تقریباً گیارہ سو کٹس بھیج چکے ہیں, اسکے علاوہ پانچ ہزار پیکٹس کا کام ابھی چل رہا ہے وہ بھی جلد وہاں بھجوائیں گے."
لوگوں کی تنقید:
انھوں نے بتایا کہ جب ہم نے یہ کام شروع کیا تو لوگوں نے کافی تنقید بھی کی کہ یہ اتنی ضروری چیز نہیں ہے, خاص کر پسمندہ علاقوں کے لوگ ان باتوں کو نہیں سمجھتے کہ عورتوں کی صحت پر اسکا کتنا اثر پڑتا ہے.