خواتین کے جسم میں اکثر مختلف جگہوں پر گٹھلیاں ہو جاتی ہیں، کبھی سینے میں تو کبھی گٹھنوں کے پاس یا کبھی پیٹ میں، اس کے لئے کوئی ایسی گھریلو ٹپ تو نہیں جو ان کو مکمل طور پر ختم کر سکے مگر کچھ ایسی ٹپ موجود ہیں جو خواتین کو ان گٹھلیوں سے بچا سکے۔
گٹھلی یا رسولی کیا ہوتی ہے؟
لیپوما یا رسولیاں ایک "فیٹی ٹیومر" کہلاتی ہیں۔ جو آپ کی جلد اور پٹھوں کے درمیان واقع چربی کی بنی ایک گانٹھ ہوتی ہے۔ وہ عام طور پر دھڑ، گردن، بغلوں، بازو، رانوں اور اندرونی اعضاء میں پائی جاتی ہیں۔ جو چربی کے خلیوں میں تیز اور غیر معمولی اضافے کی وجہ سے تشکیل پاتی ہیں۔
رسولیاں بھی سخت اور نرم دو طرح کی ہوتی ہیں کچھ ایسی ہوتی ہیں کہ اگر ان کو انگلیوں سے دبایا جائے تو گوشت اندر کی جانب جانے لگتا ہے اور کچھ سخت ہوتی ہیں جن پر ہاتھ لگایا جائے تو وہ گوشت میں درد کرنے لگتی ہیں۔
رسولیاں کیسے بنتی ہیں؟
طبی ماہرین کے مطابق:
'' رسولیاں ان خلیوں سے بنتی ہیں جن خلیوں سے ہمارے دانت بنتے ہیں۔ اگر کسی کو تھوڑی سے بھی رسولی ہو تو وقت پر اس کا علاج شروع کردیں یہ عام طور پر ایک سے دو ماہ میں بڑھ جاتا ہے یہ بڑھ جائے اگر تو آپریشن سے بھی بعض اوقات ٹھیک نہیں ہو پاتی ہیں کیونکہ اندر ہی اندر جسم میں انفیکشن بڑھ جاتا ہے۔''
سائز:
ایک لیپووما 3 سینٹی میٹر (1 انچ)، 5 سینٹی میٹر (2 انچ) تک کی بھی ہوسکتی ہے اور اس سے مذید بڑی بھی ہو سکتی ہیں۔
ہربلسٹ:
معروف ہربلسٹ بتاتے ہیں کہ:
'' خواتین کے جسم میں ہونے والی گٹھلیاں مردوں کے مقابلے میں زیادہ سخت نہیں ہوتی، اس لئے ان کو دوائیوں کے ساتھ ساتھ ان اجزاء کے تیل سے مالش کریں جو کسی حد تک آپ کو ان گٹھلیوں سے فائدہ دے سکتے ہیں۔''
ٹپ:
٭ چار چمچ ناریل اور چار چمچ زیتون کے تیل کو 5 منٹ تک پکائیں۔
٭ ہرڑ کو اچھی طرح پیس کر پاؤڈر بنائیں۔
٭ 6 لونگ اور 2 کالی مرچ کو بھی پیس لیں۔
٭ اس کے بعد زیرے کو دونوں تیل میں ڈالیں اور 5 منٹ تک بھگار کی طرح پکائیں۔
٭ پھر لونگ اور ہرڑ کے پاؤڈر کو بھی تیل میں ڈالیں اور ساتھ ہی اس میں 2 چمچ ملیٹھی ڈالیں۔
٭ 5 منٹ تک پکنے دیں اور پھر اس کو نیم ٹھنڈا کرلیں۔
لگانے کا طریقہ:
٭ جسم کے جس حصے پر آپ کو گٹھلی ہے صرف اس جگہ پر اس تیل سے مالش کریں اور اضافی جگہوں پر نہ لگائیں۔
٭ مالش کرنے کے بعد جسم کو ڈھانپ لیں تاکہ ہوا نہ لگے۔
٭ مالش کرنے کے 1 گھنٹے بعد ہی پانی کا استعمال کریں فوری ہر گز نہ کریں۔
نوٹ : یہ ایک عام معلومات ہے مزید معلومات کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔