بہت سی خواتین کو حمل کے دوران پرائیویٹ پارٹ سے خون آنے کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس سے وہ بہت خوفزدہ ہوجاتی ہیں اور انکا پہلا خیال ہی یہ ہوتا ہے کہ کہیں ان کا بچہ نہ ضائع ہوجائے۔ لیکن خون آنے کے پیچھے صرف یہی ایک وجہ نہیں ہے بلکہ اسکی کئی اور وجوہات بھی ہیں
کیا حمل کے دوران خون آنا یا بہنا معمول ہے؟
حمل کے دوران خون بہنا، خاص طور پر ابتدائی مراحل میں، کافی عام ہے۔ تقریباً 4 میں سے 1 عورت کو پہلی سہ ماہی کے دوران اندام نہانی سے دھبے یا خون بہنے کا تجربہ ہوگا اور ان میں سے بہت سی خواتین صحت مند حمل کی طرف گئی بھی ہونگی۔
تاہم، اندام نہانی سے خون بہنا کسی مسئلے کی پہلی علامت ہو سکتا ہے، اس لیے ضروری ہے اگر آپ کو حمل کے کسی بھی مرحلے میں خون بہنے کا
تجربہ ہو تو اس بارے میں اپنے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں
حمل کے دوران خون بہنے کی وجوہات کیا ہیں؟
حمل کے دوران خون بہنے کی وجوہات کو عام طور پر دو قسموں میں تقسیم کیا جاتا ہے، 20 ہفتوں سے پہلے خون آنا اور حمل کے 20 ہفتوں کے بعد خون آنا۔
20 ہفتوں سے پہلے خون بہنے کی وجہ:
امپلانٹیشن خون بہنا
ابتدائی مراحل میں یعنی 4 سے 5 ہفتوں کے حمل میں کچھ خواتین کو خون بہنے کا تجربہ ہو سکتا ہے، اسکی وجہ یہ ہے کہ جب حمل خود کو بچہ دانی کی پرت میں لگاتا ہے تو خون آتا ہے۔
اسقاط حمل
خون بہنا اسقاط حمل کی پہلی علامت ہو سکتا ہے۔ 15 میں سے 1 عورت جو ابتدائی حمل میں خون بہنے کا تجربہ کرتی ہیں ان کا اسقاط حمل ہو جاتا ہے۔
20 ہفتوں کے بعد خون بہنے کی وجہ:
نال previa
جب نال بچہ دانی کے قریب لگ جاتی ہے تو اسے نچلی سطح والی نال کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اگر یہ کھلنا شروع ہو جائے یا بچہ دانی سکڑ جائے تو یہ خون بہنے کا سبب بن سکتا ہے۔
نال کی خرابی
جب نال حمل کے دوران لیکن پیدائش سے پہلے بچہ دانی سے الگ ہونا شروع ہوجاتی ہے تو اسکی وجہ سے اس جگہ سے خون بہنا شروع ہو جاتا ہے جہاں سے نال چھل گئی ہو۔ نال کی خرابی کی وجہ سے خون بہنا عام طور پر اچانک، شدید پیٹ میں درد سے منسلک ہوتا ہے۔