شادی کی پہلی رات بیوی کا گھونگھٹ اٹھانے سے قبل اگر کوئی مرد اس لڑکی سے اس کے کنوار پنے کا سرٹیفیکیٹ طلب کرۓ یا شادی کی پہلی رات مباشرت کے بعد لڑکی کے ہائمن سے خون نہ نکلنے پر اس پر بدچلنی کا لیبل لگا کر اس کو گھر سے نکال دے تو ایسا کسی بھی لڑکی کی خوداری اور عزت نفس کے لیۓ ایک بہت بڑا سانحہ ہو سکتا ہے جس کے بعد وہ اپنی جان لینے کی کوشش بھی کر سکتی ہے
دنیا کا ایسا ملک جہاں کنوار پنے کا سرٹیفیکیٹ ضروری :
دنیا میں ایران ، ترکی اور عراق ابھی بھی ایسے ممالک میں جہاں قدامت پرست حلقوں میں شادی سے قبل لڑکی کے گھر والوں کو اپنی بیٹی کے کردار کی گواہی کے لیۓ لڑکے والوں کے سامنے اس کے باکرہ ہونے کا ایک سرٹیفیکیٹ دینا لازمی ہوتا ہے جو کہ میڈیکلی چیک کرنے کے بعد جاری کیا جاتا ہے
عامطور پر اس سرٹیفیکیٹ پر اس لڑکی کا نام اس کے والد کا نام بعض اوقات تصویر اور اس کے ہائمن کی کنڈيشن تحریر ہوتی ہے جو یہ ثابت کرتی ہے کہ اس سے قبل یہ لڑکی کسی اور مرد سے قربت نہیں کر چکی ہے جس کے بعد بطور گواہ اس سرٹیفیکیٹ پر اس لڑکی کے ماں
باپ کے دستخط بھی ہوتے ہیں
کنوارپنے کا سرٹیفیکیٹ اور حکومت :
اگرچہ یہ سرٹیفیکیٹ حکومتی طور پر اب صرف عدالتی کیسز یا زيادتی کے مقدمات کے لیۓ ہی استعمال کیا جاتا ہے۔ اور اس کا استعمال شادی کے لیۓ کرنے سے منع کر دیا گیا ہے۔ مگر اس کے باوجود اکثر قدامت پرست حلقوں میں پرائيویٹ ہسپتالوں اور دائياں یہ سرٹیفیکیٹ آج بھی جاری کر رہی ہیں
گزشتہ سال ایک آن لائن پٹیشن کے ذریعے اس سرٹیفیکیٹ کے خلاف چلنے والی ایک تحریک کے ذریعے ایک ہی مہینے میں تقریبا پچیس ہزار لڑکیوں نے اس سرٹیفیکیٹ کے خلاف سائن کیا ہے اور امید ہو رہی ہے کہ اس حوالے سے سخت اقدامات کیۓ جائيں گے
کنوار پنے کے پردے کو قائم کرنے کے طریقے:
لڑکیوں پر ہونے والے اس معاشرتی دباؤ کے سبب اب لڑکیاں اس حوالے سے متبادل طریقوں کا استعمال بھی کر رہی ہیں تاکہ اپنی ازدواجی زندگی کو بچا سکیں ۔ اس کے لیۓ اکثر لڑکیاں پردے کو دوبارہ سے بنانے کی ایک سرجری بھی کروا رہی ہین جو کہ تقریبا 40 منٹ کی ہوتی ہے تاہم اس سرجری کی کامیابی کی گارنٹی نہیں لی جا سکتی ہے
ایک غیر انسانی اور غیر اخلاقی عمل :
دنیا بھر میں اس عمل کے خلاف سخت ترین رد عمل پایا جاتا ہے۔ لوگوں کا یہ ماننا ہے کہ یہ لڑکیوں کی عزت نفس پر ایک حملہ ہے ، ایک ایسے معاشرے میں جہاں پر مرد خود کئی اخلاقی برائيوں میں مبتلا ہیں وہاں پر عورتوں پر اس طریقے سے چیک رکھنا اور ان سے ان کے کردار کی گواہی لینا ایک سوالیہ نشان ہے