دورانِ حمل ایک خاتون کا علاج اچھی ڈاکٹر سے نہ ہو تو ماں اور بچے دونوں کی جان کو خطرہ ہوتا ہے۔ کبھی ڈاکٹر اچھی نہیں ملتی تو کہیں خاتون ڈاکٹر سے رابطے میں نہیں رہ پاتی اسی غفلت کی وجہ سے پاکستان میں کئی بچے موت کی نیند سو جاتے ہی اور مائیں شدید ذہنی و جسمانی تکلیف سے گزرتی ہیں۔ کچھ خواتین کی طبیعت آخری وقتوں میں اس قدر خراب ہو جاتی ہے کہ وہ برداشت نہیں کر پاتیں جس سے یا تو ان کی زندگی ختم ہو جاتی ہے یا پھر بچے کی۔
آر ایچ سی چیلیانوالہ لیڈی ڈاکٹرز کی غفلت سے ڈلیوری کے وقت نومولود بچہ جاں بحق ہوگیا۔
منڈی بہاوالدین میں ایک خاتون کے ہاں بچے کی پیدائش ہونے والی تھی اس کو ڈیلیویری سے قبل شدید تکلیف شروع ہوئی جب انہیں مقامی ہسپتال لے جایا گیا لیڈی ڈاکٹرز نے گھر والوں کو متوجہ کیا کہ آپ لوگ گھبرائیں نہیں بچے کی ڈیلیویری ہم نارمل ہی کروائیں گے، کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ کچھ دیر بعد خاتون کی تکلیف بڑھ گئی اور ڈاکٹروں نے کہا کہ ابھی درد اور ہونے دو جب تک ہم دوائی دے رہے ہیں اور ابھی کچھ دیر بعد بچے کی ڈیلیویری نارمل اور بآسانی ہو جائے گی۔ خاتون کی طبیعت بحال نہ ہووسکی۔ جب تک ڈاکٹروں نے ان کو اتنی زیادہ ادویات اور انجیکشنز لگوا دیے کہ بچے کی موت پیٹ میں ہی ہوگئی۔
جب گھر والوں نے خاتون کی نہ سنبھلنے والی حالت دیکھی تو بڑے سرکاری ہسپتال لے گئے جہاں ڈاکٹروں نے چیک اپ اور الٹراساؤنڈ کرکے بتایا کہ بچہ تو 2 گھنٹے پہلے ہی ماں کے پیٹ میں دم توڑ چکا ہے اور خاتون کی طبیعت سنگین ہے۔ لہٰذا گھر والے بڑے آپریشن کی اجازت دیں تو ہی بچے کو اندر سےباہر نکالا جائے گا۔ یوں بچے کی لاش کو تو نکال لیا گیا لیکن اس کی زندگی نہ بچ سکی۔ واقعے کے بعد خاتون کے اہلِ خانہ سراپا احتجاج ہوئے اور انہوں نے مقامی ہسپتال کے باہر احتجاج کرنا شروع کردیا۔