جڑواں بچوں کی پیدائش ہونے والی ہے۔ یہ جملا سن کر والدین کی خوشیاں دگنی ہو جاتی ہیں۔ صرف والدین ہی نہیں سارا گھر خوشیوں کے آنے کا انتظار کرتا ہے۔ لیکن جب ان دونوں میں سے کوئی ایک بچہ مر جائے یا ڈاکٹر کہے کہ کسی ایک کا بچنا ممکن نہیں ہے تو ماں کے لیے سب سے بڑا صدمہ ہوتا ہے۔ آج ہم آپ کو ایک ایسا معجزہ بتانے جا رہے ہیں جس کو سن کر آپ کو بھی خدا کی قدرت پر حیرانی ہوگی۔
ایک جوڑے کے ہاں 3 بچے تھے، اس کے بعد جب خاتون حاملہ ہوئیں تو ڈاکٹر نے بتایا اس مرتبہ جڑواں بچوں کی پیدائش ہوگی جس کو سن کر سب حیران رہ گئے۔ لیکن حمل کے 33 ویں ہفتے میں خاتون کی طبیعت بگڑی اور اچانک ڈیلیویری ہوگئی۔ بچے پیدا ہوگئے، ایک بچہ بالکل صحت مند تھا لیکن دوسرے کی طبیعت کچھ بہتر نہ تھی۔
ڈاکٹر نے والدین کو بتایا کہ ایک بچہ کمزور ہے، لہٰذا اس کو کچھ دن تک انتہائی نگہداشت میں رکھا جائے گا اگر زندگی ہوئی تو بچ جائے گا لیکن اگلے ہی دن بچے کی طبیعت میں بگاڑ پیدا ہوا اور اس کی سانسیں رک رک کر چلنے لگیں یہاں ڈاکٹروں نے جواب دے دیا کہ اب ہم کچھ نہیں کرسکتے۔ اس وقت ماں نے اپنے صحت مند بیٹے ڈینیئل کو اس بچے کے پاس رکھا جس کو ڈاکٹر مردہ قرار دے رہے تھے، جوں ہی دونوں بچوں کو ایک ساتھ رکھا، ڈینیئل نے ڈیوڈ کی طرف کروٹ بدلی اور کچھ اس طرح سے اس پر ہاتھ رکھا جیسے گلے مل رہا ہو اس لمحے ڈاکٹر بھی حیران رہ گئے کیونکہ ڈیوڈ کی سانسیں فوری بحال ہوگئیں۔
اس کے بعد ڈاکٹروں نے ڈیوڈ کو مزید کچھ وقت کے لیے آئی سی یو میں رکھا تاکہ مکمل طور پر صحتیاب ہوسکے۔ جب 8 گھنٹے گزرے تو بچے کی طبیعت پھر خراب ہوئی، ہسپتال میں والدین کو فون کرکے بلایا گیا، لیکن اس دفعہ ماں باپ نے سوچ لیا تھا کہ
ڈینیئل کو ڈیوڈ کے پاس 1 گھنٹے کیلئے رکھ دیں گے ہوسکتا ہے یہی ہمارے بچے کی زندگی بچنے کا آخری ذریعہ ہو۔ چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا اور اک مرتبہ پھر ڈیوڈ نے حرکت کرنا شروع کی۔
جب ان ڈاکٹروں نے دونوں بچوں پر تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ جڑواں بچوں کو پیدائش کے ڈیڑھ گھنٹے کے بعد الگ کرنا چاہیے چاہے دونوں کتنے ہی بیمار ہوں کیونکہ یہ ایک سپیشل کیس تھا جس میں ایک بچہ دوسرے کی موجودگی کے بغیر سانس نہیں لے پا رہا تھا۔ یہ بچے اب 5 سال کے ہوگئے ہیں۔